اتوار کا دن تو سبزی منڈی کی طرح ہی ہوتا ہے ہمارے گھر ۔حنا بیگم ماچس دھونٹتے ہوۓ بڑبڑا رہی تھیں ۔
اللہ جانے کدھر رکھ گئی ہیں ۔
زرین ۔ رمشہ ارے کوئی ماچس لاؤ اتنا دن چڑ ھ آیا ۔
ناشتہ بناتے ہوئے حنا بیگم بول رھی تھیں ۔
آج ہم ناشتہ لاؤنج میں ہی کرینگے حنا بیگم ۔ سرمد آغا نے وہیں سے آواز لگاتے ہوئے کہا ۔
بچے گند بہت ڈال دیتے ہیں وہاں سب ٹیبل پر ہی آ جایں نا ساتھ ساتھ دیتی جاؤں گئی ۔
نہیں حنا بیگم آج ہم سب ایک ساتھ ہی ناشتہ کریں گے کیوں کہ میں ایک اہم بات کرنا چاهتا ہوں سب سے ۔اور میں چاهتا ہوں سبکے تاثرات بھی جان سکوں ۔ تو ناشتہ یہیں لے آیئے ۔
سرمد آغا صمد آغا اور سلمان آغا تینوں بھائی ایک ہی گھر میں خوش و خرم زندگی گزار رہی تھے ۔
تینوں بھائیوں کے تین چار چار بچے کل ملا کر سترہ فمیلی ممبر بنتے تھے ۔
ناشتے کے دوران سرمد آغا نے ایک عجیب و غریب اعلان کردیا ۔
میں زرین کی شادی اپنے فارم ہاؤس میں ہی کروں گا ۔
کیا ۔۔۔۔سب کے منہ حیرت سے کھل گئے ۔
یہ کیسا مذاق ہے زرین کے بابا حنا بیگم نے خفگی سے کہا ۔
بچوں میں سے بھی کچھ نے مخالفت کی ۔اور کچھ نے خوشی کا اظہار کیا ۔
صمد آغا اور سلمان آغا نے بھر پور تائید کی ۔ کہ یہ فیصلہ بالکل سہی ہے ۔
سعد اور زیشان نے بھی خوشی کا اظہار کیا جبکہ رمشہ عفت رانی اور صائمہ نے خوب شور ڈالا ۔
نہیں تایا جی پلیز ۔ ہم نے سنا ہے فارم ہاوس میں کسی چیز کا سایہ ۔ جنوں کا ذکر بھی سنا ہے ہم نے ۔ اور وہ ھے بھی بیحد دور جنگلوں کے وسط میں ۔ دور دور تک کوئی گھر بھی نہیں وہاں ۔
لوگوں نے کہانی بنائی ہوئی ہے ۔ ایسا ویسا کچھ بھی نہیں وہاں پر ۔ سرمد آغا نے جواب دیا ۔
لیکن تایا جی حنا تائی جی نے ہمیں بتایا تھا کہ زرین جس کمرے میں پیدا ہوئی تھی اس کمرے میں کوئی تھا ۔ اور اس کمرے کو ہمیشہ کے لیے لاک کر دیا گیا تھا ۔ تاکہ جو کوئی بھی ھے اس کے اندر ہی رھے باہر نا آ سکے ۔ رمشہ نے بتایا ۔
بیٹا آپ کی تائی جی کی بنائی ہوئی باتیں ہیں یہ ۔ میں نے خود یہ دروازہ کھولا تھا ۔ کچھ ضروری سامان رکھا اور پھر بند نہیں کیا ۔ ابھی تک تو کچھ نہیں ہوا ۔
پر وہ تو اتنا دور ہے اگر ہمیں کسی ضروری چیز کی ضرورت پڑ گئی تو کون تین چار گھنٹے کا سفر کر کے آئے گا لینے۔ اس جنگل بیابان سے ہمیں کچھ نہیں ملنے والا ۔ بیگم سلمان نے بھی مداخلت کرتے ہوئے کہا ۔
ہم سوچ سمجھ کر اپنا سارا سامان لیکر جائیں گے اور پھر بھی اگر کچھ رہ گھا تو ہم پھر گزارا کر لیں گے اس کے بغیر ۔
صمد آغا نے خواتین کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ اس میں آپ لوگوں کا ہی فائدہ ہے ۔
ہمارا یہ گھر چھوٹا ہے مہمان بہت ہو جاینگے ۔ فارم ہاؤس اتنا بڑا ہے کہ سب مہمان بھگت جائیں گے اور مسلہ بھی نہیں ہوگا ۔
کم سے کم ڈیڑھ سو لوگ تو خاندان کے ہی ہو جائیں گے ۔ ہم تین بھائی اور دو بہنیں اور ہمارے سسرال ۔ صمد آغا نے تفصیل سے بتایا تو خواتین نے اس میں ہی بہتری جانی اور بالآخر سب اس بات پر راضی ہو گئے کہ زرین کی شادی فارم ہاؤس میں ہی کی جاۓ گئی ۔
کل ملا کر ہم چار دن وہاں رھے گے ۔
ہم تین حصوں میں فارم ہاؤس جائیں گے ۔ سب سے پہلے میں سعد رضی اور صمد پہلے چلے جایں گے اور فارم ہاؤس میں کچھ صفائی کروا دینگے اور پورے فارم ہاؤس میں روشنییاں قمقمے لگوا دینگے۔ سرمد آغا نے کہا ۔
اسکے بعد پوری فمیلی ۔ اور آخر میں سلمان ۔زیشان اور فیضی آئیں گے ۔ تاکہ کسی چیز کی ضرورت پڑے تو یہ لے آئینگے ۔
پوری پلاننگ کے ساتھ گئے تو کوئی مسلہ نہیں ہوگا ان شااللہ ۔
سرمد آغا نے پورا پروگرام بتا کر سبکو مطمن کر دیا ۔
زوشی نے کہا مطلب ہم جنگل میں منگل منائیں گے۔
سب نے اسکی ہاں میں ہاں ملائی اور قہقہہ لگا کر ہنس پڑے۔
ویسے اگر آپ سب سوچیں تو مزہ اے گا ایسے ۔ شادی کی شادی اور تفریخ الگ ۔ سلمان آغا نے کہا ۔
ناشتہ ختم ہوتے وقت تک سب فارم ہاؤس جانے کے لیے تیار ہو گئے ۔
زرین سرمد آغا کی سب سے بڑی بیٹی ہے ۔ خاندان بھر کی لاڈلی ۔ اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی رھی اس پر ۔ بچپن سے اب تک هر چیز بن مانگے ملی ۔ هر خواہش پوری ہوئی ۔ خوش مزاج اور نٹ کھٹ سی زرین اکیلے بیٹھے ہی کھیلتی رہتی تھی ۔
پڑھائی میں نمبر ون رھی ۔ هر کام میں پرفیکٹ ۔ اللہ جانے کیوں لگتا تھا جیسے یہ دنیا میں انے سے پہلے تمام کام سیکھ کر آئی ہو ۔ زرین کی پھرتی سے اکثر یہی لگتا تھا جیسے کام کو ٹال رھی ہو ۔ لیکن کام کی نفاست اسے داد دینے پر مجبور کر دیتی ۔
اسکول کے اساتذہ بھی حیران تھے کہ وہ جو پڑھاتے ہیں زرین کو پہلے سے آتا ہوتا تھا ۔
پپیرز میں کوئی ایسی غلطی نہیں ہوتی تھی کہ ایک نمبر بھی کاٹا جا سکے ۔ ہمیں تو زرین ایک غیر معمولی لڑکی لگتی ہے ۔
اساتذہ کی اس بات سے گھر والے بھی اتفاق کرتے تھے ۔ کیوں کہ زرین کو کبھی کچھ سکھانا پڑھانا نہیں پڑتا تھا ۔
هر کام میں ماہر اور پھرتی سے کرنا ۔ اسکا مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہوتا ۔
اب اسکی شادی بھی اچھی سی پلاننگ کے ساتھ ہونے چلی تھی ۔
لڑکا ایک انتہائی بڑے خاندان سے تھا ۔ لڑکے کا باپ کا اپنا کاروبار تھا ۔ اور پورے ملک میں پھیلا ہوا تھا ۔
زرین ان لوگوں کو پہلی نظر میں ہی بھا گئی تھی ۔ حالآنکہ سلمان آغا نے ایک مرتبہ مداخلت بھی کی ۔ کیوں کہ انھیں یہ رشتہ مناسب نہیں لگ رہا تھا ۔ پر ان لوگوں کی بڑھتی دلچسبی ختم نا ہو سکی اور بالآخر رشتہ طے پا گیا ۔ اور اب شادی جلد ہی ہونا تھی ۔ زرین اس سلسلے میں مطمن اور خاموش رھی ۔ اس نے کہیں بھی اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا ۔
اور اب فارم ہاؤس میں شادی یعنی جنگل میں منگل ہونے جا رہا تھا ۔ اور یہ ایک انوکھی تقریب جو فارم ہاؤس میں ہونے جا رھی تھی ۔