خود اپنے حُسن کے نشے میں چُور لگتا ہے
جو سر سے پاؤں تلک رنگ و نُور لگتا ہے
اُتر رہے ہیں عجب قہر فاصلے اب کے
وہ پاس آئے تو کچھ اور دُور لگتا ہے
اگرچہ رشتہ بھی اُس سے کوئی نہیں لیکن
وہ کچھ نہ کچھ تو ہمارا ضرور لگتا ہے
یہ عشق وِشق، یہ ساری محبتیں حیدر
مجھے تو سب تِرے دل کا فتور لگتا ہے
٭٭٭