پیدائش کے پہلے ہفتے میں بڑے چوہوں کے بچے ماں سے زیادہ توجہ چاہتے ہیں اور مادہ بچوں کو چاٹتی اور انکا زیادہ خیال رکھتی ہے۔ کچھ مائیں اس کام میں بہت اچھی ہوتی ہیں اور کچھ اتنی فعال نہیں ہوتیں۔ اور یہ رویہ ساری زندگی یکساں رہتا ہے۔ اگر ان بچوں کو تجربات سے گزارا جائے جب یہ بڑے ہوجاتے ہیں تو نتائج کافی دلچسپ ہوتے ہیں۔ اگر ان تمام چوہوں کو تھوڑی سی سٹریس والی حالت کے اندر رکھا جائے تو دونوں اقسام کے چوہوں کا رویہ الگ الگ ہوتا ہے۔ وہ چوہے جنکو پیدائش کے بعد ماں کی طرف سے بھرپور توجہ حاصل رہی وہ اس صورتحال میں سکون سے رہتے ہیں جبکہ وہ جنکو اتنی توجہ نہیں ملی تھی وہ کافی پریشان نظر آتے ہیں۔
جب پیدائش کے فوراً بعد بچوں کو ردوبدل کردیا گیا تو پھر بھی نتائج وہی رہے۔ یعنی تجربات میں دباؤ کے ردعمل میں رویے کا تعلق پیدائش کے پہلے ہفتے ملنے والی توجہ کیساتھ تھا۔ ان چوہوں کے ہارمونز کو بھی شامل تحقیق کیا گیا اور نتائج ہماری توقع کے مطابق تھے۔ پرسکون رہنے والے چوہوں کے ہائپوتھیلامس کے اندر کورٹیکوٹروفن ریلیزنگ ہارمون اور خون کے اندر ایڈرینوکورٹیکوٹروفن ہارمون کی مقدار کم تھی اسی طرح انکے خون میں کورٹیسول کی مقدار بھی دوسرے گروپ کے مقابلے میں کم تھی۔
اچھی پرورش پانے والے چوہوں کے اندر سٹریس کی سطح کم ہونے کی وجہ کورٹیسول ریسپٹرز کا ایکسپریشن ہے۔ ان چوہوں کے اندر یہ ایکسپریشن بہت زیادہ ہوتا ہے جسکی وجہ سے انکے ہپوکیمپس میں کورٹیسول ریسپٹرز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ اسطرح سے ہپوکیمپس معمولی مقدار میں موجود کورٹیسول کی سطح کو معلوم کرلیتا ہے۔ یہ زیادہ ایکسپریشن ابتدائی ہفتے کے بعد بھی برقرار رہتا ہے جس سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ ابتدائی دنوں کے اندر کے واقعات کا اثر پوری زندگی برقرار رہتا یے۔
یہ تبدیلی اتنی طویل عرصہ کیلئے کیوں ہے ؟ اسکا جواب یہ ہے کہ ماں کی توجہ (چاٹنا) بچے کے دماغ کےا ندر واقعات کی ایک چین شروع کردیتا ہے جو کورٹیسول ریسپٹر جین کے اندر ایپی جینیٹک تبدیلیوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں اس وقت ہوتی ہیں جب دماغ لچکدار ہوتا ہے یعنی جب جین ایکسپریشن پیٹرنز اور خلیات کی سرگرمیوں کو بدلا جاسکتا ہے اور جب یہ چوہے بڑے ہوتے ہیں تو یہ تبدیلیاں فکس ہوجاتی ہیں۔ اس وجہ سے ان چوہوں کیلئے ابتدائی ہفتہ بہت اہم ہے۔ جب ایک ماں بچے کو زیادہ چاٹتی اور صاف کرتی ہے تو بچے کے اندر سیروٹونین نامی ہارمون پیدا ہوتا ہے جو ممالیہ جانوروں میں خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ یہ ہپوکیمپس کے اندر ایپی جینیٹک اینزائم کے ایکسپریشن کا محرک بنتا ہے جو آگے کورٹیسول ریسپٹر جین کی ڈی این میتھائی لیشن میں کمی کرتا ہے۔ ڈی این میتھائی لیشن میں کمی جین ایکسپریشن میں اضافہ کرتی ہے۔ کورٹیسول ریسپٹر کہ زیادہ ایکسپریشن چوہے کو پرسکون حالت میں رکھتی ہے۔
یہ بہترین ماڈل ہے اس چیز کو سمجھنے کیلئے کہ ابتدائی عمرکے واقعات کے اثرات دیرپا ہوتے ہیں۔ لیکن یہ ہی واحد وجہ ہے یہ بات تھوڑی مشکوک لگتی ہے۔ اس تحقیق کے پانچ سال بعد ایک اور پیپر شائع ہوا جس میں ایک اور گروپ نے ایپی جینیٹک تبدیلیوں کی اہمیت کو ظاہر کیا لیکن ایک الگ جین کے اندر۔ ان تجربات کے اندر ابتدائی دس دن تک روزانہ کی بنیاد پر چھوٹے چوہے کے بچوں کو تین گھنٹے ماں سے علیحدہ رکھا گیا۔ پچھلے نتائج کی طرز ان چوہوں کے اندر بھی باقی عمر میں سٹریس لیول زیادہ پایا گیا اور کورٹیسول کی سطح بھی بلند پائی گئی۔
اس گروپ نے آرجنین ویسوپریسن جین کو موضوع تحقیق بنایا۔ آرجینین ویسوپریسن ہائپوتھیلامس سے خارج ہوتا ہے اور پچوٹری کو پیغام دیتا ہے۔ جن بچوں کو ماں سے دور رکھا جاتا رہا ان کے اندر اس جین کی ڈی این میتھائی لیشن لیول میں کمی دیکھی گئی۔ نتیجے میں ایکسپریشن بڑھ گئی اور سٹریس میں اضافہ ہوا۔
چوہوں پر تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ ابتدائی واقعات جب ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں تو ایک سے زیادہ جینز اس میں شامل ہوتے ہیں۔ آرجنین ویسوپریسن اور کورٹیسول ریسپٹر جین دونوں چوہوں کے اندر سٹریس میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ دوسری ان تحقیقات سے یہ بات پتہ چلتی ہے کہ ایک خاص قسم کی ایپی جینیٹک ترمیم نہ بری ہوتی ہے اور نہ اچھی بلکہ یہ ترمیم کہاں ہوتی ہے یہ اہم ہے۔ بڑے چوہوں کے اندر کورٹیسول ریسپٹر جین کی ڈی این میتھائی لیشن میں کمی ایک اچھی چیز ہے جس سے کورٹیسول ریسپٹر کے ایکسپریشن میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ سٹریس میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ جبکہ چھوٹے چوہوں میں آرجینین ویسوپریسن جین کی ڈی این اے میتھائی لیشن نقصان دہ ہے۔ اس سے آرجینین ویسوپریسن کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے جسکے نتیجے میں سٹریس میں اضافہ ہوتا ہے۔
چھوٹے چوہوں کے اندر آرجینین ویسوپریسن جین میں ڈی این اے میتھائی لیشن میں کمی بڑے چوہوں کے اندر ہپوکیمپس میں کورٹیسول ریسپٹر جین کو فعال کرنے کیلئے ہونے والی ڈی این اے میتھائی لیشن کی کمی کی نسبت الگ راستہ اختیار کرتی ہے۔ چھوٹے چوہوں کے اندر ماں سے جدائی ہائپوتھیلامس کے اندر نیورونز کی ایکٹیویٹی کو متحرک کرتی ہے۔ اس سے پیغامات کی ایک چین شروع ہوتی ہے جو MeCp2 پروٹین کو متاثر کرتی ہے۔ اس پروٹین سے ہم پہلے متعارف ہوچکے ہیں، یہ میتھائی لیٹڈ ڈی این اے کے ساتھ جڑتی ہے اور جین ایکسپریشن کو دبا دیتی ہے۔ یہ وہی جین ہے جو ریٹ سینڈروم میں میوٹیٹ ہوتی ہے۔ ایڈریان برڈ نے ہمیں بتایا کہ MeCP2 پروٹین نیورونز کے اندر بہت زیادہ ایکسپریس ہوتی ہے۔
عام حالات میں MeCp2 پروٹین میتھائی لیٹڈ ڈی این اے پر آرجینین ویسوپریسن جین پر جڑتی ہے۔ مگر پیچھے بیان کی گئی پیغامات کی چین کی وجہ سے سٹریس کا شکار چھوٹے چوہوں کے بچوں میں ایک اوور کیمیکل فاسفیٹ گروپ بھی اس پروٹین پر جڑ جاتا ہے جسکی وجہ سے یہ آرجینین ویسوپریسن جین سے گر جاتی ہے۔ MeCp2 پروٹین میں ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ دوسری ایپی جینیٹک پروٹینز کو بھی کھینچ کر لاتی ہے جو ملکر جین کے ایکسپریشن کو مزید دبا دیتے ہیں۔ جب فاسفیٹ گروپ والی MeCp2 پروٹین آرجینین ویسوپریسن جین سے گر جاتی ہے تو مزید ایپی جینیٹک پروٹینز کو کچھینچ نہیں سکتی۔ کرومیٹن اپنے ریپریسیو مارکس کھو دیتا ہے۔ اسکے مقابلے میں فعالیت کی طرف لیکر جانے والی ترامیم ہونا شروع ہوجاتی ہیں جیساکہ ہسٹون ایسیٹائلیشن۔ بالآخر ڈی این اے میتھائی لیشن مکمل طور پر غائب ہوجاتی ہے۔
حیران کن طور پر یہ سب چوہوں کے اندر پیدائش کے بعد دس دنوں کے اندر ہوتا ہے۔ اسکے بعد نیورونز اپنی لچک کھودیتے ہیں۔ اس مرحلے کے اختتام تک جو ڈی این اے میتھائی لیشن پیٹرن بن جاتا ہے وہ اس حصے میں مستقل رہتا ہے۔ اگر ڈی این اے میتھائی لیشن کی سطح کم ہو تو عام طور آرجینین ویسوپریسن جین ایکسپریشن غیر معمولی طور زیادہ ہوتی ہے۔ اسطرح سے ابتدائی واقعات ایپی جینیٹک تبدیلیوں کا محرک بنتے ہیں جو ہمیشہ کیلئے رہ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ جانور ہارمون کی ابنارمل پیداوار کیساتھ ہمیشہ سٹریس کا شکار رہتے ہیں جبکہ ابتدائی سٹریس کا ماحول کب کا ختم ہوچکا ہوتا ہے۔ یہ ریسپانس تا عمر رہتا ہے یہاں تک کہ چوہوں کو اس بات کی فکر بھی نہیں ہوتی کہ انکی ماں انکے ساتھ ہے یا نہیں ۔