یہ ایک پیراڈائم شفٹ ہے۔ تقریباً چالیس سال تک مالیکیولر بائیولوجسٹس نے اپنی توجہ پوری طرح پروٹینز اور انکو کوڈ کرنے والے جینز پر مرکوز رکھی ہے۔ کچھ مستثنیٰ کیسز رہے ہیں لیکن انکے کیساتھ چھت پر موجود وافر سامان جیسا ہی سلوک کیا گیا ہے ۔ لیکن اب بالآخر نان کوڈنگ آر این اے پروٹینز کے مدمقابل پوری طرح سے ایک فنکشنل مالیکول کی طرح سامنے آرہا ہے۔ الگ لیکن مساوی۔
یہ نان کوڈنگ آر این اے تمام جینوم میں موجود ہوتے ہیں۔ کچھ انٹرونز سے آتے ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ مفروضہ موجود تھا کہ میسینجر آر این اے کے وہ حصے جو سپلائیسنگ کے دوران انٹرونز سے کاٹ دئیے جاتے ہیں وہ تلف کردئیے جاتے ہیں۔ اب اس چیز کے امکانات کافی زیادہ ہیں کہ ان میں سے کچھ (اگر تمام نہ سہی) حصے پروسیس کرکے فنکشنل نان کوڈنگ آر این اے میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ باقی جینز کو اوورلیپ کرتے ہیں اور دوسری سمت میں موجود سٹرینڈ سے ٹرانسکرائب ہوتے ہیں۔ اور کچھ ایسے حصوں میں موجود ہوتے ہیں جہاں کوئی پروٹین کوڈنگ جین موجود نہیں ہوتا۔
ہم نے اس سے پہلے دو نان کوڈنگ آر این اے کا ذکر کیا ہے۔ یہ Xist اور ،Tsix ہیں جو ایکس کروموسوم کو غیر فعال کرنے کیلئے ضروری ہوتے ہیں۔ جب پہلی دفعہ Xist کی نشاندھی کی گئی تو یہ اس وقت تک دوسرا نام کوڈنگ آر این اے تھا۔ موجودہ اندازے کے مطابق بڑے ممالیہ جانوروں کے اندر ہزاروں کی تعداد میں ایسے مالیکولز موجود ہیں۔ صرف چوہوں کے اندر تیس ہزار سے اوپر طویل نان کوڈنگ آر این اے موجود ہیں۔ یہ طویل نان کوڈنگ آر این اے دراصل پروٹین کوڈنگ میسینجر آر این اے سے بھی زیادہ ہیں۔
غیر فعالیت کے علاوہ نان کوڈنگ آر این اے امپرنٹنگ کےا ندر بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بہت سے امپرنٹڈ حصوں میں ایک ریجن ہوتا ہے جو طویل نان کوڈنگ آر این اے کو کوڈ کرتا ہے اور جو اردگرد کے جینز کے ایکسپریشن کو خاموش کر دیتا ہے۔ یہ بالکل Xist کے اثر کی طرح ہے۔ کروموسوم کی وہ کاپی جو طویل نان کوڈنگ آر این اے کو ایکسپریس کرتی ہے اس پر پروٹینز کو کوڈ کرنے والے میسینجر آر این اے خاموش ہوجاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک نان کوڈنگ آر این اے ہے جسکو Air کہا جاتا ہے جو پلیسینٹا کے اندر ایکسپریس ہوتا ہے اور چوہوں کے اندر پیٹرنل کروموسوم نمبر گیارہ سے آتا ہے۔ Air کا ایکسپریشن ساتھ موجود جین Igf2r کو دبا دیتا ہے لیکن اسی کروموسوم پر۔ یہ میکانزم اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ Igf2r جین صرف ماں کی طرف سے منتقل ہو۔
اس Air نامی کوڈنگ آر این اے نے سائنسدانوں کو یہ سمجھانے میں مدد کی کہ کیسے یہ طویل نان کوڈنگ آر این اے جین ایکسپریشن کو دبا دیتے ہیں۔ نان کوڈنگ آر این اے امپرنٹڈ جین کلسٹر کے مخصوص حصے کے اندر موجود رہتے ہیں اور ایک ایپی جینیٹک اینزائم G9a کیلئے مقناطیس کا کام کرتے ہیں۔ G9a ڈی این اے کے اس حصے میں موجود نیوکلیوسوم کے اندر H3 ہسٹون پروٹین کے اوپر ریپریسیو مارک ڈال دیتا ہے۔ یہ ہسٹون ترمیم ریپریسیو کرومیٹن ماحول پیدا کردیتی ہے جو جینز کو آف کردیتا ہے۔
اس دریافت نے ایپی جینیٹکس کے ماہرین کو اس سوال کا جواب ڈھونڈنے میں کافی مدد کی جو انھیں کافی عرصہ سے پریشان کررہا تھا۔ ایپی جینیٹک مارکس کو ڈالنے یا اتارنے والے ہسٹون میں ترمیم کرنے والے اینزائمز کیسے جینیوم مین ایک جگہ جمع ہوتے ہیں؟ ہسٹون میں ترمیم کرنے والے اینزائمز جینوم کے مخصوص حصوں کی براہ راست نشاندھی نہیں کرسکتے۔ پھر کیسے یہ جینیوم کے درست حصے میں پہنچتے ہیں۔
ہسٹون ترمیم کے پیٹرن مختصر اقسام کے خلیات میں مختلف جینز پر موجود ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک انزائم EZH2 ہسٹون H3 پر موجود امینو ایسڈ لائیسین کو پوزیشن نمبر 27 پر میتھائیلیٹ کرتا ہے لیکن یہ دوسرے خلیے میں کسی دوسرے ہسٹونH3 کو نشانہ بناتا ہے۔ سادہ الفاظ میں یہ خون کے سفید خلیات میں جین A پر موجود ہسٹون پروٹینز کو میتھائی لیٹ کریگا لیکن عصبی خلیات میں ایسا نہیں کریگا۔ اسی طرح یہ عصبی خلیات میں ہسٹون کو جین B پر میٹھائی لیٹ کریگا لیکن خون کے سفید خلیات میں ایسا نہیں کریگا۔ دونوں خلیات میں یہ ایک ہی اینزائم ہے لیکن اسکو الگ الگ طرح سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ کچھ ایپی جینیٹک ترامیم کی ٹارگیٹنگ کو طویل نان کوڈنگ آر این اے کیساتھ انٹرایکشن کے ذریعے واضح کیا جاسکتا ہے۔ جینی لی اور انکے ساتھیوں نے ایک نان کوڈنگ آر این اے پر تحقیق کی ہے جو ایک پروٹین کمپلیکس کیساتھ جڑتا ہے۔ یہ کمپلیکس PRC2 کہلاتا ہے اور یہ ہسٹون پر ریپریسیو ہسٹون ترامیم تخلیق کرتا ہے۔ PRC2 کے اندر بہت سی پروٹینز ہوتی ہیں اور جو نان کوڈنگ آر این اے کیساتھ انٹرایکٹ کرتی ہے وہ ممکنہ طور پر EZH2 ہے۔ محققین نے دریافت کیا کہ یہ کمپلیکس چوہوں کے ایمبریونک سٹیم سیلز میں واقعی ہزاروں طویل نان کوڈنگ آر این اے مالیکولر کیساتھ جڑتا ہے۔ یہ نان کوڈنگ آر این اے چارے (Bait) کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ جینوم کے کسی خاص حصے کیساتھ بندھے رہ سکتے ہیں جہاں یہ بنتے ہیں اور پھر ریپریسیو اینزائمز کو کھینچ لاتے ہیں تاکہ جینز کے ایکسپریشن کو آف کیا جاسکے۔ یہ اس لئیے ہوتا ہے کیونکہ ریپریسیو اینزائمز کمپلیکس میں EZH2 جیسی پروٹینز موجود ہوتی ہیں جو آر این اے کیساتھ جڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
سائنسدان نئے نظریات بنانا پسند کرتے ہیں اور دیکھا جائے تو کسی طرح ایک بہترین نظریہ نان کوڈنگ آر این اے کے گرد تشکیل پارہا تھا۔ ایس لگ رہا تھا کہ یہ اس حصے کیساتھ جڑتے ہیں جہاں سے یہ ٹرانسکرائب ہوتے ہیں اور اسی کرومو سوم پر ایکسپریشن کو آف کردیتے ہیں۔ لیکن اگر ہم اس باب کے شروع میں دی گئی مثال کی طرف واپس جائیں تو تو ہمیں یہ کہنا پڑیگا کہ یہ واضح ہوتا جارہا ہے کہ ہم ایک چھوٹا شیڈ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور پہلے ہی چھت پر کافی سارا ملبہ بھی ڈال چکے ہیں۔
ایک حیرت انگیز جین کا خاندان ہے جسکو HOX جینز کہا جاتا ہے۔ پھلوں کی مکھیوں کے اندر ان جینز میں میوٹیشن سے ناقابل یقین فینوٹائپس سامنے آتی ہیں جیساکہ سر سے پھوٹتی ہوئی ٹانگیں۔ ایک طویل نا ن کوڈنگ آر این اے HOTAIR جو کہ ایک HOX-D کلسٹر نامی جین ریجن کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ یہ HOTAIR بھی PRC2 کمپلیکس کو جوڑتا ہے اور ایک کرومیٹن ریجن بناتا ہے جو ریپریسیو ہسٹون ترمیم سے مارکڈ ہوتا ہے۔ لیکن HOTAIR کرومو سوم نمبر بارہ کی HOX-D پوزیشن سے ٹرانسکرائب نہیں ہوتا۔ بلکہ کروموسوم نمبر دو ہر موجود HOX-C جین کلسٹر اس کو کوڈ کرتا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ HOTAIR کیوں اور کیسے HOX-D پوزیشن پر جڑتا ہے۔
اسی سے ملتی جلتی پہیلی سب سے زیادہ سٹڈی کئیے جانے والے نان کوڈنگ آر این اے Xist کے حوالے سے بھی موجود ہے۔ Xist نان کوڈنگ آر این اے پورے غیر فعال کروموسوم کیساتھ پھیلا ہوتا ہے لیکن ہم نہیں جانتے کیسے۔ آر این اے مالیکولز عام طور پر کروموسومز کو ڈھانپتے نہیں ہیں۔ اسکی کوئی ظاہری وجہ نہیں معلوم کہ نان کوڈنگ آر ین اے کسطرح یہ کرپاتا ہے لیکن ایک بات تو یقینی ہے کہ اسکا کوئی تعلق کروموسوم کی ترتیب کیساتھ نہیں ہے۔ پیچھے ذکر کئیے گئے تجربے (جس میں ہم نے دیکھا کہ Xist پورے آٹو سوم کو غیر فعال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جب تک کہ اس پر ایکس ان ایکٹیویشن سینٹر موجود ہو) سے واضح ہوا کہ Xist جب کروموسوم پر جڑتا ہے تو اسکے بعد یہ اس پر سفر کرتا رہتا ہے۔ سائنسدان ابھی بھی سب سے زیادہ سٹڈی کئیے جانے والے اس نان کوڈنگ آر این اے کی صلاحیت پر ہکا بکا ہیں۔
ایک اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ابھی تھوڑے عرصہ پہلے تک تمام طویل نان کوڈنگ آر این اے کے بارے خیال کیا جاتا تھا کہ یہ جین ایکسپریشن کو دبا دیتے ہیں۔ 2010 میں پروفیسر رامین شیخاتر نے کئی اقسام کے انسانی خلیات میں تین ہزار سے زائد طویل نان کوڈنگ آر این اے کی نشاندھی کی۔ یہ طویل نان کوڈنگ آر این اے مختلف اقسام کے انسانی خلیات میں مختلف ایکسپریشن پیٹرن کا مظاہرہ کررہے تھے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ انکا مخصوص کردار ہے۔ پروفیسر شیخاتر اور انکی ٹیم نے کچھ نان کوڈنگ آر این اے کو انکے فنکشنز متعین کرنے کیلئے ٹیسٹ کیا۔ اور نتائج توقع کے برعکس تھے کیونکہ پچاس فیصد نان کوڈنگ آر این اے پڑوسی جین کے ایکسپریشن کو بڑھا رہے تھے ناکہ دبا رہے تھے۔
نان کوڈنگ آر این اے جین ایکسپریشن کو کیسے بڑھاتا ہے یہ ہمیں معلوم نہیں ہے۔ اس تحقیق سے یہ بات تو واضح ہوئی ہے کہ طویل نان کوڈنگ آر این اے کے بارے میں ہم ابھی بہت کم جانتے ہیں۔ اسلیے ہمیں کوئی نیا سائنسی عقیدہ بنانے سے پہلے محتاط رہنا چاہئے۔