ایمان تیار ہو رھی تھی اس کی مما اسے پیار سے دیکھ رھی تھیں انہون نے آروما کو کہا ساتھ جانے کا وہ سو گئی اور وہ اسے اکیلے چھور کہ نہیں جا سکتی تھیں اس لیے انہیں اب فکر تھی کہ ایمان اکیلی کیسے جائی گی جب ایمان نے کہا مما. پریشان مت ھوں میں چلی جاؤنگی پچھلی گلی میں تو ھے گھر۔۔۔بیٹا خیال سے جانا ۔۔جی مما. کہہ کہ ایمان گھر سے نکل گئی۔۔۔
ایمان اپنی دھن میں جا رھی تھی جب کسی نے پیچھے سے اس کے منہ پہ رومال رکھا اور اس کہ بعد وہ ھوش کی دنیا سے بیگانہ ہو گئی۔۔۔امان جو کتنے وقت سے موقع کی تلاش میں تھا وہ موقع اسے آج ملا تھا۔۔۔اور اس نے ایمان کو غایب کردیا تھا۔۔۔امان نے وہاں ایک فارم ہاوس لے لیا تھا وہ ایمان کو وہیں لے گیا۔۔۔ایمان بے ھوش تھی امان نے احتیاط سے ایمان کو بیڈ پہ لیٹایا اور خود باھر چلا گیا ڈور لاک کر کہ۔۔۔۔
ایمان 8 بجے گئی تھی اب رات کا ایک بج رھا تھا وہ اب تک گھر نہیں آئی تھی آمینہ بیگم کو فکر ہونے لگی چلو دوست ھے پر اتنی دیر نہیں کرنی چاھے ھے بھی اکیلی۔۔۔انہوں نے کہا تہھا ایمان سے کہ واپسی میں سونیہ کی امی سے کہنا تمیں گلی پار کروا دیں اس نے کہا تھا ٹھیک ھے مما اور اب تک وہ نہیں آئی تھی اس کا فون بھی نہیں لگ رہا تھا آخر انہون نے سونیہ کی مما کو کال کی اور ان کا جواب سن کہ تو آمینہ بیگم کہ ہوش اُڑ گئے کہ ایمان منگنی میں آئی ھی نہیں ان کہ ھاتھ سے فون چھوٹ گیا وہ خود کو کوسنے لگیں کہ انہیں ایمان کو اکیلا نہیں چھورنا چاھئے تھا اور وہ رونے لگیں لیکن کس سے بات کرتیں کس سے مدد ما گتیں۔۔۔انہیں پتا تھا ایمان کو غایب کرنے میں امان کا ھی گاتھ ھوگا انہون نے سیدھا امان کو کال کی۔۔۔آمینہ بیگم کی کال دیکھ کہ امان کہ چھرے پہ خوشی کی لھر دوڑ گئی۔۔۔۔ہیلو۔۔۔ساسو ماں اس وقت کیسے یاد کیا۔۔۔امان ایمان کہاں ھے۔۔۔کون ایمان امان نے ایکٹنگ کی اووو اچھا آپکی بیٹی میری بیوی۔۔۔وو مجھے کیا پتا میں ملتان ھوں پر جلد آونگا لینے اسے۔۔۔امان کی بات پہ آمینہ بیگم حیران رھ گیں کہ اگر ایمان امان کہ پاس نہیں تو کہاں ھے پھر۔۔۔
ایمان کو ہوش آیا تو اس نے خود کو ایک کمرے میں پایا جھاں لائٹ کے نام پے ایک ذیرو کا بلب جل رھا تھا اسے پہلے تو کچھ سمجھ نہیں آیا پھر جب مکمل ہوش آیا تو اُٹھ کہ دروازے کی طرف بھاگی اور زور زور سے بجانے لگی۔۔۔۔کھولو کون ھے نکالو مجھے یہاں سے مجھے گھر جانا ھے وہ کتنی دیر ایسے بجا تی رھی بجاتے بجاتے اس کی ھاتھوں میں درد پڑ گیا پھر امان جو ساتھ والے کمرے میں سو رھا تھا دروازہ کھول کہ اندر آیا ایمان تمہیں سکون نہین ھے رات کہ 4 بجے لوگوں کو اُٹھا تی ھو۔۔۔امان کو دیکھ کہ ایمان کانپ گئی اور ایک دم پیچھے ھوکہ کہڑی ہو گئی۔۔۔اب پلیز رونا مت صبح بات کریں گے ابھی مجھے نیند آرھی ھے اور تمھارے لیے یہ بہت بھتر ہوگا کہ تم میری نیند نہ خراب کرو۔۔۔۔امان یہ کہہ کہ واپس سونے چلا گیا اور ایمان وھیں دروزے کہ پاس بیٹھ گئی۔۔۔
_______
امان جب صبح اُٹھا تو اسے یاد،آیا وہ کل ایمان کو لے آیا تھا اور یہ احساس اسے خوشی دے رہا تھا کہ وہ اب ایمان کو پا لیگا ایمان اب اس کی ہوگی۔۔۔اور وہ اُٹھ کہ ایمان کہ روم کی طرف گیا۔۔۔جیسے دروازہ کھولا ایمان دروازے سے ٹیک لگئے سوئی ہوئی تھی امان وہیں نیچے بیٹھ کہ ایمان کو دیکھنے لگا.۔۔۔کتنا مس کیا تمہیں تمہیں اندازہ بھی نہیں ہے یہ امان تمھارے لیے پاگل ھوتا جا رھا ھے۔۔۔امان نے ایمان کہ چھرے پہ آئے بالوں کو ھٹایا تو ایمان اُٹھ گئی اور امان کو خود کہ اتنے پاس دیکھ کہ ایک دم سمٹ کہ بیٹھ گئی۔۔امان اسے دیکھ رھا تھا ایمان بہت ڈری ہوئی تھی۔۔ ایمان۔۔۔امان نہ پکارا۔۔۔ایمان نے اسے نہیں دیکھا بس ڈر سے نظریں نیچے کیے بیٹھی تھی۔۔۔ایمان ۔۔۔امان نہ ایک بار پھر پکارا اور اس کا چہرا اوپر کرنے لگا تو ایمان نہ ھاتھ جھٹک دیا۔۔ ۔ مجھے گھر جانا ھے ایمان نے کانپتی آواز کہ ساتھ کہا۔۔۔نہیں جا سکتی امان نہ دلچسپی سے ایمان کو دیکھتے ہوئے جواب دیا۔۔۔ایمان نہ تڑپ کہ امان کو دیکھا۔۔۔ااآپ کیون لائے ہو مجھے یہاں۔۔ایمان نے کہا۔۔۔تمہیں سچ میں نہیں پتا کہ میں تمہیں یہاں کیوں لایا ہوں۔۔۔امان نہ حیرت سے ایمان کو دیکھا ۔۔۔۔مجھے کچھ نہیں پتا بس مجھے جانے دیں پلیز۔۔۔ایمان دیکھو میں وہی ہوں جس سے تمہیں محبت ہوئی تھی پلیز دیکھو میں معافی مانگتا میں غلط تھا پلیز مجھے اب معاف کردو میں تمھارے بغیر نہیں رہ سکتا مجھے اس بات کا احساس تھوڑا دیر سے ہوا ورنہ کبھی میں تمھارے ساتھ وہ سب نہیں کرتا۔۔۔iam really very sorrryyy
یار پلیز مجھے معاف کردو۔۔۔ایمان امان کی ساری باتیں سن کہ چپ رہی اسے امان پہ اب بھروسہ نہیں رھا تھا کیونکہ معافی وہ پہلے بھی مانگ چکا تھا اور اس کہ بعد جو اس نہ کیا اس کا آج بھی ایمان سوچ کہ کانپ جاتی ھے تو وہ اب کیسے امان کو معاف کر سکتی تھی۔۔امان کہ اتنا سب کہنے کہ بعد ایمان نہ بس اتنا کہا مجھے گھر جانا ھے۔۔۔امان کو غسہ آگیا۔۔نہیں جانے دیتا کرلو اب جو کرنا ہے یہ کہہ کہ امان باہر چلا گیا دروازہ لوک کر کہ۔۔۔۔
آمینہ بیگم کا رو رو کہ برا حال تھا انہوں نے رشید صاحب کو بھی بتا دیا تھا وی بھی روانا ہو گئے تھا ایمان کل رات سے غایب تھی اور آمینہ بیگم کا دل بیٹھا جا رھا تھا۔۔۔
امان واپس آیا تو اس کہ ہاتھ میں ٹرے تھی جس میں وہ اپنا اور ایمان کا ناشتا لایا تھا۔۔۔۔ایمان اب تک وہیں بیٹھی تھی۔۔۔امان نے ناشتا ٹیبل پہ رکھا اور ایمان کہ پاس آیا ایمان اُٹھو آؤ ناشتا کرو۔۔ایمان نے کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔امان نہ غسہ سے کہاایمان تمہیں سنائی نہیں دیا کیا بکواس کی ہے میں نے اور خبردار جو مجھ سے کوئی فضول بحس کرنے کا سوچا بھی ھے تو شرافت سے چل کہ ناشتا کرو ورنہ تم جانتی ھو تمھارے ساتھ دبردستی کرنے میں مجھے ایک منٹ بھی نہیں لگے گا۔۔۔اور یہ سب سن کہ ایمان اپنی جگھ سھم گئی۔۔۔ایمان امان نہ غسے میں کہا تو ایمان ایک دم اٹھ گئی۔۔۔مممجھے بھوک نہیں ہے۔۔۔امان کا پارہ چڑھ گیا امان جیسے ایمان کہ پاس آنے لگا ایمان فورن بولی نہیں میں کھاتی ہوں ۔۔۔اور امان کو ھسی آنے لگی پر اس نے ظاہر نہیں کیا۔۔۔۔ایمان ناشتا کرنے بیٹھی امان بھی اس کہ ساتھ بیٹھا ایمان سے کھایا نہیں جا رھا تھا اس نہ ایک دو لقمے کہ بعد بس کردی تو امان نے اسے جوس دیا۔۔یہ پی لو ایمان نے دبردستی آدھا گلاس پیا۔۔۔امان جانتا تھا اس وقت ایمان سے کھایا نہیں جائیگا اس لیے اسے جوس پلا دیا تھا۔۔۔امان نے جب ناشتا کمپلیٹ کیا تو وہ برتن خود باھر لے گیا۔۔۔وہ میڈ رکھ کہ کوئی رسک نہیں لیناچابتا تھا۔۔۔۔
____________
امان واپس آیا تو ایمان نیچے بیڈ کہ پاس بیٹھی تھی۔۔۔تمہیں بیڈ پہ بیٹھنے سے منع کیا ھے کسی نے کبھی دروازے پر بیٹھی ہوتی ہو کبھی بیڈ کہ پاس نیچے مطلب تم نے اوپر نہیں بیٹھنا۔۔ایمان چپ رہی امان پاس آیا اور کہا ایمان۔۔۔ایمان نے سر اُٹھا کہ کہا۔۔۔مجھے گھر جانا ھے۔۔۔اففففف امان نے سرد آھ بھری چلی جانا بس پہلے ایک کام ہو جائے۔ ۔۔۔کیا کام ایمان ڈر گئی۔۔ھاھاھا ایسا کچھ نہیں میری جان اب غلط کچھ نہیں کرونگا۔۔۔۔پھر مجھے جانے دو نہ پلیز۔۔۔ایمان نے آس سے کہا۔۔۔جانے دونگا پہلے آج ھمارا نکاح ہو جائے پھر تمہیں خود چھوڑ آؤنگا۔۔۔نکاح کی بات پہ ایمان کی آنکھیں کھلی رہ گئی۔۔نننکاح۔۔ایمان ھکلائی۔۔۔۔ہان میری جان۔۔۔میں نہیں کرونگی تم سے شادی کبھی بھی اچھا تو پھر ایسے رھنا ھے یہاں ھمیشہ کہ لیے اور زیادہ دن تو میں بھی شرافت کا مظاھرہ نہیں کر سکتا یہ تم بھی جانتی ہو تو اچھاھوگا تم شرافت سے نکاح کرلو مجھ سے میں نے سارے انتظام کرلیے ھیں۔۔۔میں ایسا کبھی نہیں کرو گی امان میں تمھارے ھاتھ جوڑتی ہون پلیز مجھے جانے دو ایمان زور زور سے رونے لگی امان کہ دل کو کچھ ہوا پر وہ پتھر بنا رہا۔۔۔ایمان تم لگتا ھے کوئی بات شرافت سے نہیں مانو گی۔۔۔تم نکاح کروگی یا میں تمہیں نکاح کہ بغیر ھی پالوں۔۔۔امان کی بات پہ ایمان تڑپ اُٹھی امان پلیز ۔۔۔ٹھیک ھے جیسی تمھاری مرضی۔۔آج رات میں تمہیں نہیں چھوڑونگا اگر شام تک تم نے مجھ سے نکاح نہیں کیا تو۔۔۔اور اگر نکاح کرلوگی خو تمہیں گھر چھوڑ کہ آونگا ورنہ پوری زندگی اپنے گھر والوں کی شکل تک تم دیکھ نہیں پاؤگی۔۔۔امان کہہ کہ جانے لگا۔۔تو ایمان نے کہا۔۔۔۔مجھے منظور ھے ایمان نے بے بسی سے کہا لیکن امان بھت خوش ہوا۔۔۔۔
اسی شام ایمان مسسز امان بن گئی ایمان کا دل جانتا تھا اس نے قبول ھے کیسے کہا لیکن وہ گھر جانا چاھتی تھی اور اسے پتا تھا امان کبھی ایسے اسے نہیں جانے دیگا۔۔۔ایمان رو رہی تھی جب امان روم میں آیا۔۔۔اسے روتا دیکھ کہ اس کہ پاس آیا اور کہا۔۔۔اتنا کیسے رو لیتی ہو یار تم مطلب اگر تمھارے آنسو جمع کیے جائیں تو ملک میں سیلاب آجائے۔۔۔اب جانے دو مجھے جیسا تم نے کہا میں نے ویسا کیا ھے۔۔۔۔اب کیسے جانے دوں اب تو تم میری بیوی ہو۔۔۔ایمان ایک دن سہم گئی۔امان تم نے کہا تھا تم چھوڑ آوگے مجھے۔۔۔مذاق کیا تھا میری جان ورنہ تم نکاح نہیں کرتیں۔۔اور ایمان اآنکھیں پھاڑے امان کا دھوکا دیکھ رھی تھی۔۔اچھا اب ایسے بھی نہ دیکھو کچھ کچھ ھوتا ھے اور اب تو تم سے جائز رشتہ بھی ھے امان نے شرارت سے کہا لیکن ایمان کی سانس رک گئی۔امان مجھے گھر جانا ھے وہ پھر رونے لگی۔۔۔اچھا کچھ شرطوں پہ تمہیں گھر چھوڑوں گا۔۔۔۔۔امان نہ کہا۔۔۔کیا شرط۔۔ایمان نے امان کی طرف دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔ابھی اس نکاح کا تم کسی کو نہیں بتاؤگی پراپر شادی ھوگی ھماری اور تم اب شادی کہ لیے منع نہیں کروگی۔۔۔اور دوسرا یہ جب بھی میں تمہیں کال کروں تم بات کروگی آئی بات سمجھ میں ایمان بس اتنا کہہ پائی جی۔۔۔قربان جاؤن ابھی سے بیوی والی انداز امان ھسنے لگا۔۔۔مجھے جانے دیں اب ۔۔۔۔اور ایک بات اور تم گھر ایسے نہیں جاؤگی تم میرے پلان کہ تحت جاؤگی۔۔۔۔پلان ایمان نے حیرت سے امان کو دیکھا۔۔۔ہاں تم سب کو یہ بتاؤگی کہ تمھارا اس رات اکسیڈینٹ ھوا تھا اور تم 2 دن بے ھوش تھی آج ہوش میں آئی ہو تو گھر کا ایسدریس بتایا ھے اور میری ایک میڈ ہے وہ کہے گی کہ وہ تمہیں ھاسپیٹل لائی ہے اور سنو اگر کوئی چالاکی کی تو میں پھر تمہیں اُٹھا کہ لے جاؤنگا۔۔۔۔اور تمہارے گھر والون کا بھی بھت برا حشر کردونگا۔۔۔میں جیسا تم کہہ رھے ہو ویسا کرونگی پلیز انہیں کچھ مت کرنا اب پلیز مجھے جانے دو۔۔۔ایک آخری بات۔۔۔پاس آو ھگ کرو اور میرے گال پہ اپنے ہونٹ رکھو۔۔ پھر تمہیں چھوڑ آونگا۔۔۔نہیں پلیز ایسا نہین کرنا مجھے ایمان دور ہوئی۔۔۔کرنا تو پڑیگا اور اب تو اور بھی بھت کچھ کرنا پڑیگا اب تو تم بیوی ہو میری سوچو جب میں پہلے تمہیں نہیں چھوڑتا تھا اب چھوڑونگا۔۔۔ایمان ڈر کہ دور ھونے لگی۔۔۔ایمان کوئی فائدہ نہیں جلدی آو یہان میرے پاس۔۔۔ایمان اور دور ہو گئی امان اس کے قریب گیا اور اسے اپنی باھون کہ گھیرے میں لے لیا۔۔ایمان تڑپنے لگی اب ڈرنا چھوڑو میری جان پیار کرنا سیکھو. ۔۔۔۔امان نے ایمان کو پیار کیا ایمان رونے لگی امان نے سرد آھ بھری۔۔اوووففففف اچھا چلو ھاسپیٹل۔۔۔۔اور وہ دونوں ھا سپیٹل کہ لیے روانا ھو گئے۔۔
_________
امان اپنے پلان کہ مطابق ایمان کو اپنی میڈ کہ ساتھ ھاسپیٹل چھوڑ کہ چلا گیا اور وہاں سے اس میڈ نے گھر کال کی تو ایمان کہ مما بابا اورآروما سب آگئے ایمان ماں کو دیکھ کہ ان سے لپٹ گئی ماں بھی رو رہی تھیں اور بابا بھی ساتھ کھڑے ایمان کے سر پہ ھاتھ رکھے تھے۔۔۔آروما اپنی بہن کہ گلے لگی تھی۔۔۔۔وہ سب گھر آگئے تھے ایمان سو رھی تھی اور مما اس کہ ساتھ بیٹھیں تھیں اور شکر کر رھیں تھی کہ ایمان کو چوٹیں نہیں آئیں۔۔۔کیونکہ ڈاکٹر نے انہیں کہا تھا ایمان ڈر سے دو دن بے ھوش تھی اسے چوٹیں نہیں آئیں اور وہ اس بات سے خوش تھیں لیکن وہ نہیں جانتیں تھیں کہ ان کی بیٹی اندر سے کتنی چوٹیں برداشت کر کہ آرھی ھے۔۔۔۔۔
___________
امان کو اوپس مالتان جانا تھا اور وہ چاھتا تھا ایمان سے مل کہ جائے۔۔۔۔اس نے ایمان کو کال کی جو اس نے دو بار رسیو نہیں کی تیسری رنگ پہ کال رسیو کی۔۔۔۔ہیلو۔۔۔۔ایمان نے کہا۔۔۔ہیلو کی بچی کہاں تھی کال کیوں نہیں اُٹھا رہی تھی۔۔۔۔پتا نہیں۔۔ایمان نےروکھا سا جواب دیا۔۔۔تم نے قسم کھا رکھی ھے میرا دل جلانے کی۔۔۔امان نے تپ کہ کہا۔۔۔مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی۔۔۔ایمان نہ کہہ کہ کال رکھ دی۔۔۔۔امان نے پھر کال کی ایمان نے نہیں اُٹھائی۔۔۔۔امان نہ مسیج کیا ایمان شرفت سے کال اُٹھاؤ ورنہ تمھیں اُٹھا کہ لے جاؤگا۔۔۔اور پھر کال کی جو ایمان نے اُٹھا لی۔۔۔۔۔کیوں کاٹی کال۔۔۔مجھے نہیں کرنی آپ سے کوئی بھی بات۔۔۔پلیز بخش دین مجھے اب۔۔۔نہیں بخش سکتا اب کام کی بات کریں امان نے سختی سے کہا۔۔ایمان چپ رہی میں ملتان جا رھا ھوں امان کہہ کہ چپ ہو گیا۔۔۔ایمان کہ دل میں خوشی کی لہر دوڑی۔۔۔ذیادہ خوش نہ ہو ایک ہفتے بعد بابا مما آئیں میں اور سب آئیں گے ۔منگنی کرنے اور اس بار کوئی بھی غلطی مت کرنا ایمان ورنہ قانونن تم میری بیوی ہو میں تمہیں اسی وقت لے جاؤگا۔۔۔نہیں اتنی جلدی کیوں کر رہے ہیں آپ یہ سب۔۔۔ایمان نہ کہا۔۔۔یہ جلدی ھے مجھے سمجھ نہیں آرھا میں یہ وقت کیسے گذاروں گا اور تمہیں جلدی لگ رہی ہے۔۔۔امان پلیز ابھی نہیں ایمان نے مننت کی ایمان چپ رہو ایک دم جتنا کہا ھے اتنا کیا کرو۔۔اور ابھی باھر آو گھر سے میں گاڑی میں ھوں مجھ سے ملو آ کے۔۔۔میں تم سے مل کہ جانا چاھتا ھوں۔۔نہیں میں نہیں آسکتی۔۔۔ایمان کہ چھرے پہ خوف کہ سائے دوڑ گیے۔۔۔تم آتی ہو یا میں آوں پولیس کہ ساتھ۔۔۔امان آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں میرے ساتھ میں نے آپکا کیا بگاڑا ھے۔۔۔یہ بات تم آو تمہیں سامنے سے بتاتا ہوں کہ کیا کیا بگاڑا ھے تم نے آو جلدی. اور ایمان بے بسی سے رونے لگی۔۔۔اس کی آنکھیں لال ھو گیں۔۔۔باھر گئی تو امان کی گاڑی سامنے دیکھی۔۔۔مرتے قدموں کہ ساتھ ایمان گاڑی کی طرف بڑھی۔۔۔۔امان نے گاڑی کا دروازہ کھول کہ ایمان کو بیٹھنے کا کہا ایمان نے منع کردیا امان خود باھرآیا اور ایمان کو دیکھنے لگا۔۔۔کتنے نخرے ہیں آپ کی میڈم۔۔۔۔مجھے کوئی جب کسی بات کا منع کرتا میرا خون خول جاتا ھے۔۔۔امان ایمان کو دیکھ رھا تھا امان کی بات پہ ایمان نے ڈر کہ امان کو دیکھا۔۔۔نہیں تمہیں کچھ نہیں کرتا ڈرو مت۔۔۔ایمان مجھے کہو نہ کہ تم نہ کہ تم مجھ سے پیار کرتی ہو۔۔۔۔میں نہیں کرتی ٰایمان نے فورن کہا۔۔۔امان نے ایمان کا باتھ پکڑا اور کہا۔۔۔شوھر ھون تمھارا کچھ تو خیال کرو نہ۔۔۔ایمان ھاتھ چھڑانے لگی امان نے گرفت اور تیز کردی ایمان کی آھ نکل گئی امان نے گرفت پھر ڈھیلی کردی۔۔امان نے ایمان کو گلے لگایا اور بائے کہہ کہ چلا گیا۔۔۔ایمان گھر چلی گئی
_________
امان ملتان پہنچ گیا تھا اور آرام کر رھا تھا۔۔ایمان. نے سکون کا سانس لیا تھا۔۔۔اس کی مما نے بہت بار اسے پوچھا کہ وہ کیوں پریشان ہے پر اس نے نہیں بتایا۔۔
________
بابا میں چاھتا ہوں آپ رشید چچا سے اب بات کریں ایمان ٹھیک ھے اب۔۔۔ھاں بیٹا میں کرتا ہوں ۔۔امان نے اسی وقت موبائل نکالا اور کہا لیں بابا ابھی کریں ارسلان صاحب کو امان کی اس حرکت پہ بھت ھسی آئی۔۔۔۔بھت چاھتے ہو ایمان کو۔۔۔انہہوں نے پوچھا۔۔۔بھت سے بھی ذیادہ بابا اب بات کریں۔۔ھاھاھا اچھا میرا بیٹا میں ابھی کرتا ھوں۔۔۔۔انہوں نے کال ملائی تو رشید صاحب نے کال نہیں اُٹھائی۔۔۔انہوں نے کئی بار کال کی پر انہون نے نہیں اُٹھائی۔۔۔۔ارسلان صاحب کو بہت غسہ آیا امان کی بھی یہی حالت تھی۔۔۔اس نے اسی وقت روم میں جا کہ ایمان کو کال ملائی۔۔ایمان نے پہلی بار میں نہیں اُٹھائی۔۔۔امان کا غسہ ساتوں آسمان پر پہنچ گیا۔۔۔پھر اس نے ایمان کو کال کی ایمان نے اس بار کال اُٹھا لی۔۔ایک بار میں کال کیوں نہیں اُٹھاتی تم۔۔۔میں باھر تھی ایمان نے بس اتنا کہا۔۔۔تمھارے یہ سارے بھانے ایک منٹ میں ٹھیک کر دینے ہیں میں نے مجھے برائی پہ مت اُکساؤ ایمان ورنہ تم سے بھتر اور کون جانتا ھے اگر اس رات روشنی نہ آتی تو میں تمہارے ساتھ کیا کر چکا ہوتا۔۔ایمان پوری طرح سہم گئی۔۔۔اب چپ کیوں ہو امان نے غسے سے کہا۔۔۔۔وہ وہ میں۔۔۔کیا وہ میں بابا کہاں ھیں تمھارے تم نے اب تک بابا کو رشتے کی ھاں نہیں کی۔۔۔ایمان تم سے کچھ پوچھ رھا ھون میں۔۔۔ن۔نہیں میں ایسا کچھ نہیں کرونگی۔۔۔واٹ۔۔۔امان کا غسہ اور بڑھ گیا۔کیا کہا تم نے۔۔۔امان کو ایمان کی عقل پہ شبع ہوا۔۔۔امان مجھے تم سے شادی نہیں کرنی۔۔۔ایمان نے پوری ھمت جمع کرتے کہا۔۔۔۔شادی ہو چکی ہے تمھاری مجھ سے۔۔۔امان نے چیخ کہ کہا۔۔۔۔وہ وہ تو ذبردستی تھا۔۔۔میں اس کو نہیں مانتی مجھے تم اسے آذاد کردو۔۔۔امان کو گھرا جھٹکا لگا۔۔۔ایمان مجھے لگتا ھے مجھے تب تک تمہیں رھا نہیں کرنا تھا جب تک تم میرے 2 بچون کی ماں نہ بن جاتی پر دونٹ وری اب تمیں میں ایسے ھی لے جاؤنگا اور پھر کبھی تم اپنے بابا مما سے نہیں مل پاؤگی۔۔۔نہیں تم ایسا نہیں کر سکتے ایمان رونے جیسے ہوگئی۔۔۔تم نے خود مجبور کیا ہے مجھے یہ سب کرنے میں اب تم دیکھو میں کیا کیا کرتا ہوں تمہارے ساتھ۔۔۔نہیں امان میں جیسا تم کہو گے ویسا کرونگی۔۔ایمان رونے لگی جاؤ ابھی اپنے بابا سے کہو تمہیں یہ رشتہ منظور ہے۔۔۔پر۔۔۔ایمان منمنائی۔۔ جاؤوو امان نے تیز کہا تو ایمان سہم گئی جہ جا رہی ہوں ایمان ڈرتے ہوئی بابا کہ پاس گئی۔۔۔بابا مجھے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔ہاں بیٹا آؤ کرو۔۔بابا مجھے رشتہ منظور ہے۔۔۔آپ نے جھان بھی کیا ھے۔۔۔رشید صاھب نے ایمان کی طرف دیکھا اور پھر آمینہ بیگم کی طرف ان کی حیرت کا عالم نہ تھا۔۔۔۔بیٹا اچانک یہ فیصلا۔۔۔بابا بس آپ پلیز رشتہ کے لیے ہاں کردیں۔۔۔بیٹا مجھے تو پہلے بھی کوئی اعتراض نہیں تھا۔۔۔آمینہ بیگم ایک دم ایمان کی طرف لپکی ایمان سچ بتاؤ مجھے کیا ہوا ھے۔۔۔۔تم نے اچانک ھاں کیوں کہی ہے۔۔۔۔مما مجھے کبھی تو شادی کرنی ہے تو باباکی پسند میں کیا غلط ھے اور آپی بھی وہیں ھیں آمینہ بیگم چپ کر کہ ایمان کو دیکھنے لگیں جب کہ رشید صاحب بہت خوش ہوئے۔۔۔۔میں آج ھی ارسلان بھائی سے بات کرتا ھوں ایمان یہ کہہ کہ چلی گئی اور واشروم می. جا کہ بہت روئی...