امان نے ایمان کی ھر روٹیں کے بارے میں پتا کرلیا تھا اب وہ ایمان سے ملنا چاھتا تھا لیکن وہ جانتا تھا ایمان اسے کبھی نہیں راضی ھوگی ملنے پے پر اسے ملنا تھا اور وہ یہی سوچ رھا تھا کے کیسے۔۔۔۔
ایمان کوچنگ کے لیے نکلی تو امان نے گاڑی اس کے پیچھے لی اور ایک جگھ پہ گاڑی ایمان کے آگے روک دی ایمان نہ سمجھی کی کیفیت سے گاڑی روکنے والے کو دیکھنے لگی۔۔۔وہ نہیں جانتی تھی کے اس گاڑی میں امان ھے۔۔۔ایمان اگے بڑھنے لگی تو امان گاڑی سے باہر آگیا امان کو دیکھ کے ایمان کی سانس رُک گئی اور وہ کانپنے لگی امان نے ایمان کی حالت دیکھی تو پریشان ہو گیا۔۔۔وہ ایمان کی طرف بڑھا ایمان ایک دم بھاگنے لگی تو امان نے ایمان کا ھاتھ پکڑ لیا۔۔۔ایمان کی جان نکلے جا رھی تھی آنکھوں میں انسو آگئے پر ڈر کی وجھ سے ایمان کی آواز نہیں نکل پا رھی تھی وہ بس روتے اپنا ہاتھ چھوڑا رھی تھی اور امان اسے دلچسپی سے دیکھے جا رھا تھا۔۔۔اتنے میں ایمان کی بس اتنی آواز نکلی جو اس نے کھا چھوڑو مجھے۔۔۔اور امان جو کہیں کھو سا گیا تھا جسے ھوش میں آگیا۔۔۔۔نہیں چھوڑوں تو کیا کرلوگی۔۔۔۔۔۔مجھے جانے دو پلیز تم اپنا بدلا لے تو چکے ھو اب کیوں آئے ھو ایمان نے ڈر بھرے لہجے میں کہا۔۔۔۔امان کو ایمان کو دیکھ کے بہت خوشی ھو رھی تھی وہ سب بھول گیا تھا کے اس نے کیا کیا ھے وہ بس ایمان کا ھاتھ پکڑے اسے دیکھے جا رھا تھا۔۔۔اور پھر امان نے ایمان کو گلے لگا لیا i miss u soo much Emaan پتا نہیں کیسے رھا ھوں تمھارے بن۔۔۔i lovee you soo much
ایمان تڑپ کے رھ گئی وہ مسلسل خود کو چھڑا رھی تھی اور رو رھی تھی۔۔امان نے ایمان کو خود سے الگ کیا پر اس کا ہاتھ نہیں چھوڑا ایمان میں تمہیں لینے آیا ھوں شادی کرنا چاھتا ھوں میں تم سے لیکن ایمان جیسے امان کی کوئی بات نہیں سن رھی تھی بس رو رھی تھی اور اپنا ھاتھ چھڑا رھی تھی۔۔۔کیوں جان لگا رھی ھو بِلا وجھ جب تک میں نہ چاھوں تم نہیں جا سکتیں اس لیے چلو گاڑی میں بیٹھو کچھ بات کرنی ھے تم سے۔۔۔مجھے تم سے کوئی بات نہیں کر نی مجھے جانے دو۔۔۔ایماں کی حالت خراب ہونے لگی تو امان نے ایمان کا ھاتھ چھوڑ دیا اور ایمان بھاگ گئی امان اسے جاتے دیکھ رھا تھا۔۔۔اس وقت امان کو احساس ھوا کے اس نے کتنی بڑی غلطی کردی ھے۔۔۔امان چپ چاپ ایمان کو جاتے دیکھ رھا تھا بہت تکلیف ھو رھی تھی لیکن یہ تکلیف اس نے خود اپنے لیے پیدا کی تھا اور اب اسے یے برداشت کرنا تھا۔۔
ایمان بھاگتے بھاگتے گھر پہنچی اور دروازا زور زور سے بجانے لگی۔۔۔۔آرھی ھوں کیا آفت آگئی ھے روشنی نے آتے ھوے کہا اور دروازہ کھولا تو ایمان اس کے گلے لگ کے رونے لگی۔۔۔آپی وہ آگیا ھے آپی وہ آگیا ھے وہ مجھے نہیں چھوڑیگا۔۔۔۔کون ایمان کیا ھوا کون آگیا ھے روشنی نے ایمان کو سیدھا کرکہ پوچھا۔آآمان۔۔۔آپی وہ آگیا ھے۔۔۔یہ کھ کے ایمان پھر روشنی کے گلے لگ گئی۔۔۔کیا امان روشنی کو جھٹکا لگا۔۔۔امان کیوں آیا ہے آپی میں کیا کروں۔۔۔ایمان تم ڈرو مت کیا پتا وہ اپنے کسی کام سے آیا ھو اور تم ایسے اُسے دیکھ کے ڈر رھی ھو۔۔۔نہیں آپی میں نے اسے نہیں دیکھا اس نے میرے آگے گاڑی روکی اور میرا ھاتھ بھی پکڑلیا تھا آپی ایمان پھر رونے لگی اس کی بات سن کے روشنی کو بھی ڈر لگا کے اب امان کیوں آیا ھے بہت مشکل سے ایمان ٹھیک ہوئی ھے اور اب یہ کیوں آگیا ھے اس کو چین نہیں ھے نہ اوروں کو چین سے جینے دیتا ھے۔۔۔
امان کو بار بار ایمان کا ڈرا ھوا چھرا یاد آرھا تھا اس بات سے امان کو بہت تکلیف ھو رھی تھی جو لڑکی اس کا انتظار کرتی تھی اب اس سے اس قدر ڈر رھی تھی اور یے سب اسکا خود کا کیا ھوا تھا۔۔۔۔
ایمان نے گھر سے باہر نکلنا بلکل بند کردیا تھا آمینہ بیگم نے بہت بار ایمان سے وجھ پوچھی پر وہ ہر بار کہتی مما مجھے نہیں جانا کہیں بھی اگر وہ ذیادہ کہتیں تو ایمان کو پسنے اآنے لگتے اور اس کا رنگ ذرد پڑ جاتا یہ بات اس کی مما کو بہت پریشان کر رھی تھی۔۔۔۔۔
امان کو آئے ایک ھفتے سے ذیادہ ہو گیا تھا اور اب بھی وہ روز ایمان کے انتظار میں باھر کھڑا رھتا لیکن وہ باھر نکلنا ھی چھوڑ گئی تھی اس دن کے بعد کوچنگ جانا بھی چھوڑ دیا اور گھر میں کہا چھوٹیاں ھیں بس روشنی جانتی تھی کہ وہ کیوں نہیں باہر جاتی۔۔۔اور روشنی بھی یہی چاھتی تھی ایمان باہر نہ جائے کیونکہ اسے انداذہ تھا امان کچھ بھی کر سکتا تھا اس لیے وہ بھی ایمان کا ساتھ دے رھی تھی۔
یہ سب کب تک چلے گا ایمان۔۔۔۔ایمان روشنی کی گود میں سر رکھ کہ لیٹی تھی تو روشنی نے ایمان سے پوچھا۔۔۔آپی میں کیسے بتاؤ یہ۔۔۔۔ایمان میں نے ایک فیصلا کیا ھے۔۔۔کیا آپی۔۔۔میں امان سے بات کرونگی اسے پوچھوں گی کہ وہ آخر چاھتا کیا ھے۔۔۔۔روشنی کی بات پہ ایمان ایک دم تڑپ کہ اُٹھی۔۔۔نہیں آپی میں آپنے لیے آپکو خطرے میں نہیں ڈالنا چاھتی۔۔۔ایمان امان مجھے کچھ نہیں کریگا۔۔۔۔روشنی نے ایمان کو تسلی دیتے ہوے کہا۔۔۔نہیں آپی پلیز آپ کہیں نہیں جاؤگی۔۔۔ایمان میری بات سمجھو مما کو شک ہو رھا ھے اگر تم ایسے گھر میں چھپی روھیں تو انکا شک بڑھتا جائگا۔۔۔پر آپی۔۔۔ایمان کچھ نہیں ہوتا مجھے۔۔۔اور ایمان چپ ہو کے سونے کے لیے لیٹ گئی۔۔
روشنی کو امان کو دھوندنے کی ضرورت نہیں پڑی وہ جیسے باھر نکلی تھوڑا آگے ایک گاڑی کھڑی تھی اور روشنی کو یہ اندازا لگانے میں دیر نہیں لگی کے وہ امان کی ھی گاڑی تھی۔۔۔روشنی گاڑی کے پاس گئی تو امان گاڑی سے باہر آیا۔۔۔آیے صالی صاحبہ اپنی بہن کو کہاں چھپا رکھا ھے۔۔۔امان میں تم سے کچھ بات کرنے آئی ہوں۔۔۔روشنی نے امان کی بات اِگنور کرتے ھوے کہا۔۔۔۔ھاں کریں بات سن رھا ہوں امان بھی سیریس ہوا۔۔۔۔امان تم واپس کیوں آئے ہو۔۔۔۔ایمان کو لینے۔۔۔امان نے فورن جواب دیا۔۔۔کیوں دوشنی نے غسہ ضبط کر کے پوچھا۔۔۔کیا کیوں پیار کرتا ہوں اسے شادی کرنا چاھتا ہوں۔۔۔تم اور پیار امان یہ تم کہہ رہے ہو۔۔۔روشنی نے حیرت سے پوچھا۔۔۔ہاں مجھے ایمان سے محبت ہو گئی ہے تم نے نہیں دیکھا میں اس کی ایک جھلک کہ لیے یہا کتنے دن سے ٹھرا ھوں اپنا ھر کام چھوڑ کے۔۔۔۔امان ایمان اب تم سے نفرت کرتی ھے روشنی نے غسہ سے کہا۔۔۔ہاں تو۔۔۔کرتی رھی نفرت جتنی کرنی ھے لیکن آنا تو اسے میرے پاس ھی ہے۔۔۔امان تمیں سمجھ نہیں آتی دور رہو ایما.ن سے اس بار روشنی نے زور سے کہا تو امان ھسنے لگا جاؤ بیبی اپنا کام کرو مجھے جو کرنا ہوگا میں کر کہ رہوں گا۔۔۔امان میں ارسلان چچا کو تمھاری ہر بات بتا دونگی۔۔۔روشنی نے دھمکی دی۔۔۔ھاھاھا یہ تو اور اچھی بات ھے پھر میں بابا کو ایمان کہ میسیج بھی دیکھا دونگا اور کہونگا ایمان بھی راضی ھے بس گھر والوں کی وجھ سے منع کر رہی ہے اور پھر تو تم بھی جانتی ہو بابا ھر حال میں ایمان کی شادی مجھ سے کروا کہ رہیں گے۔۔۔روشنی کہ پاس الفاظ ختم ہو گئی وہ حیرت سے امان کو دیکھتی گئی۔۔۔۔امان ایمان نے کیا بگاڑا ہے تمھارا تم کیوں اس کہ ساتھ ایسا کر رہے ہو وہ تمھارے ڈر سے کہیں نہیں جاتی اس پہ رحم کرو وہ بہت ماسوم ھےاسے بدلا لے تو لیا ھے اب کیا اس کی جان لے کے دم لوگی۔۔روشنی بولی جا رہی تھی اور امان اسے سن رھا تھا۔۔۔اور سوچ رھا تھا پہلے روشنی کا بندوبست کرنا پڑیگا اب۔۔۔۔ روشنی تمہاری بات ختم ہو گئی ہو تو تم جا سکتی ہو۔۔امان نے بےروخی سے کہا تو روشنی غسے میں وہاں سے چلی گئی
۔۔۔
روشنی کہ جانے کہ بعد امان نے رحمان کو کال کی۔۔۔رحمان امان اور ایمان کہ چچا کا بیٹا تھا سگے چچا نہیں ان کہ بابا کہ کزن کا بیٹا تھا نہایت سلجھا ہوا نیک لڑکا تھا اور فیملی بھی بہت اچھی تھی۔۔۔رحمان مجھے کچھ بات کرنی ہے تجھسے امان نے کال ریسیو ہوتے ھی کہا۔۔۔۔۔۔ہاں کہہ۔۔رحمان نے کہا..... یار تیرے لیے ایک لڑکی پسند کی ھے میں نےامان نے سیریس ھو کہ کہا ۔۔۔ھاھاھا میرے اتنے برے دن بھی نہیں آے کہ تیری چھوڑی ھوئی لڑکیاں دیکھوں بکواس نہ کریں روشنی کی بات کر رھا ہوں۔۔رحمان کی ھسی ایک دم غایب ہوگئی۔۔۔کیا روشنی۔۔۔رحمان نے حیرت زدا لھجے میں پوچھا۔۔ہاں کیوں تجھے پسند نہیں۔۔۔نہیں ایسی بات نہیں اچھی ھے شادی میں آئی تھی تو اچھی لگی تھی مجھے پر میں نے سوچا وہ نا مانی تو اس لیے کچھ نہیں کہا۔۔۔۔نا مانی تو کیا ہوا تیرا دل چاھتا تھا تو تجھے پیچھے نہیں ھٹنا تھا خیر اب بھی دیر نہیں ہوئی سکینہ چچی (رحمان کی امی)کو لے کہ سندھ آجا اور انہیں سمجھا دینا ہاں کروا کے رسم کر کے جائیں۔۔۔رحمان خوش ہوگیا ٹھیک ھے میں امی سے کہہ دونگا پر تو کہاں ھے اور تجھے آج یہ خیال کیسے آیا۔۔۔۔میں سندھ ھوں اور خیال کو چھوڑ دولھا بنے کی تیاری کر بس۔۔رحمان ھسنے لگا۔۔۔ٹھیک ھے میں امی سے کہہ کے روانا ہوتا ھوں امی کہ ساتھ ۔۔۔ہاں جلدی کر ابھی میں بھی یہیں ہوں تیری اچھی ھیلپ کردونگا۔۔۔تھنک یو سو مچ امان۔۔۔رحمان نے خوش ہوتے کہا۔۔۔۔آپکا کام تو اچھا ھوگیا سالی صاحبہ۔۔امان نے ھستے ہوے سوچا اور کال رکھ دی۔۔۔
________
رحمان اپنی امی کو منا کے سندھ لے آیا تھا سب انہیں دیکھ کے بہت حیران تھے کہ یہ لوگ اچانک یہاں کیسے پر پوچھنا نہیں کسی نے ۔۔روشنی اور اس کی مما ان کے ساتھ بیٹھیں تھیں ایمان کمرے میں ھی تھی۔۔۔رحمان کی نظریں بار بار روشنی پہ جا رھیں تھں جیسے روشنی تنگ ھو رھی تھی۔۔۔کیا ٹھڑکی لوگ ھمارے ھی گھر آنے ھیں اوووفففف۔۔۔۔۔۔روشنی یہ بس سوچ ہی سکتی تھی۔۔۔
روشنی اندر گئی تو ایمان نے پوچھا آپی رحمان بھائی والے کیوں آئے ہیں۔۔پتا نہیں ایمان ابھی کچھ کہا نہیں شاید ایسے گھومنے آئے ھوں۔۔اچھا آپی اپنے بتایا نہیں اپکی امان سے کیا بات ہوئی تھی۔۔۔ایمان میں پہلے تمہیں کہہ چکی ہوں اتنی بات نہیں ہو پاے۔۔۔آپی جتنی ہوئی ہے وہ تو بتا،دیں نا۔۔وہ تمھارے کام کی نہیں ھےآپی آپ مجھ سے کیوں چھپا رہی ھیں پلیز بتا دیں امان چلا گیا کہ نہیں۔۔۔پتا نہیں ایمان اس نے کہا تھا چلا جائگا پر اب یہ نہیں پتا کہ چلا گیا ھے یا نہیں۔۔۔آپی سچ امان چلا جائگا ایمان بچوں جیسے خوش ھوتے بولی۔۔روشنی ہان کہہ کہ نظریں چرانے لگی۔۔۔ایمان کو وہ سچ نہیں بتا سکتی تھی وہ اور ڈر جاتی اس لیے اسے جھوٹ بولنا پڑا۔۔۔۔
روشنی اور ایمان کمرے میں بیٹھں تھی جب آمینہ بیگم وہاں آئیں۔۔۔۔مجھے تم دونوں سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔جی ممان کہیں دونوں موتوجہ ھوئیں۔۔۔روشنی کا رشتہ آیا ھے۔۔۔اور لڑکا اچھا ھے مجھے پسند بھی آیا تمھارے بابا سے بات کی انہیں بھی پسند ھے بس انہوں نے کہا کے وہ جیسے دبئی سے آئیں گے شادی کردیں گے کیونکہ وہ بار بار نہیں آ سکتی بزنس میں لوس ھوتا ھے اس لیے انہوں نے کہا ھے کے وہ اگلے مھینے آئیں گے تب شادی ہوگی۔۔۔اب میں جاننا چاھتی ھوں تم لوگ کیا کہتے ہو۔۔۔مما جب اپ لوگ سب ڈیسائیڈ کر چکے ھیں تو ھمارے چاھنے یا نا چاھنے سے کیا ہوتا ھے۔۔۔۔روشنی نے دکھ بھرے لھجے میں کہا۔۔نہیں ایسی کوئی بات نہیں لڑکا بہت اچھا ھے۔۔۔پوچھوگی نہیں کون ھے۔۔۔کیا فرق پڑتا ھے ممان آپ لوگ ویسے بھی فیصلا کر چکے ھے تو میرے پوچھنے کا کیا فائدہ۔۔روشنی یہ کہہ کے وھاں سے چلی گئی اور ایمان چپ تھی۔۔۔۔
رحمان اور اس کے گھر والے دوسرے دن ذرینہ چچی کے گھر سے واپس چلے گئے تھے انہیں ہاں ہو گئی تھی ایک مہینے نعد شادی کا کہا گیا تھا اس لیے وہ واپس چلے گئے تھے تیاریان کرنے رحمان کی امی نے روشنی کے بابا سے بھی بات کرلی تھی اور خاندان ہونے کی وجھ سے وہ جانتے تھے لڑکا اچھا ھے اور وہ دیر کر کے ایسا رشتہ گوانا نہیں چاھتے تھے۔۔۔
ایمان اور روشنی کو جب پتا چلا کہ رشتہ رحمان کا ھے تو دونون کہ بوش اُڑ گئے۔۔۔۔آپی پلیز آپ منع کردیں آپ نے بغیر دیکھے کیوں ھاں کہی آپ پلیز مما سے کہیں پلیز آپی ملتان مت جائیں۔۔۔ایمان بابا نے ھاں کی ھے اور تم جانتی ھو وہ اب کبھی نہیں منع کریں گے۔۔۔آپی یہ کیا ہوگیا۔۔۔۔ایمان اور روشنی ایک دوسرے سے لگی ایک دوسرے کو چپ کا رہی تھیں۔۔۔۔
امان بہت خوش تھا کہ اس کا پلان کام کرگیا تھا۔۔۔اور ایک مہینے بعد شادی کا سن کہ وہ بھی ملتان واپس چلا گیا تھا۔۔۔یہ سوچ کہ اب شادی میں ملاقات ہوگی مس ایمان ایسے تو آپ باھر نہیں آتیں۔۔۔۔
آپی شادی میں امان بھی ہوگا میں کیا کرونگی۔۔۔ایمان رونے لگی۔۔۔ایمان تم بس کہیں اکیلی مت جانا روشنی کو ایمان کی فکر ہو رھی تھی کیونکہ وہ جانتی تھی امان لاضمی آے گا۔۔۔شادی کہ دن جیسےقریب آرہے تھی ایمان کا حالت خراب ہوتی جا رہی تھی روشنی سب سمجھتی تھی پر وہ خود بھی بے بس تھی۔۔۔۔انکہ بابا بھی دبئی سے آچکے تھی اور وہ بہت خوش تھے اپنی بیٹی کہ لیے۔۔۔۔آمینہ بیگم شادی کی تیاریوں میں جُھٹی تھیں۔۔۔کل بارات نے آنا تھا ان کہ رہنے کا انتظام چھت پے کیا گیا تھا۔۔۔بارات روانا ھو چکی تھی کل پہنچنا تھا اور ایمان کا دل ڈوب رھا تھا ڈر سے برا حال تھا اس کا جب سے بارات کی رونگی کا سنا تھا۔۔۔۔
بارات کہ آنے کا ٹائم ھوا ایمان اسٹورروم میں جاکہ چھپ گئی۔۔آمینہ بیگم کب سے اسے ڈھونڈ رہی تھہیں پر وہ کہیں نہیں نظر ائی تو آروما سے کہا ایمان آپی کہا ھے آروما نے بھی کہا مما پتا نہیں بارات دروازے پہ ھے اور اس لڑکی کا کچھ پتا نہیں کیا کروں میں اس لڑکی کا۔۔۔۔بارات آگئی تھی سب کا بہت اچھا استقبال ہوا تھا آمینا بیگم مسلسل ایمان کو ڈھونڈ رھی تھیں لیکن وہ کیسی کو نہیں مل رہی تھی امان کی نظرین بھی ایمان کو ڈھونڈنے میں لگی تھیں۔۔۔یہ کہا چھپی ہے۔۔۔امان یہاں وھان دیکھنے لگا۔۔۔۔بیٹا کچھ چاھئے رشید چچا کی آواز پر چونکا۔۔۔نہیں چاچو۔۔۔ہان وہ پانی چاھی تم روکو میں بجھوتا ھوں۔۔۔۔کیا بات کر رہے ھیں چاچو اپنا گھر ھے خود لے لون گا۔۔۔رشید صاحب نے خوش ہو کہ کہا ٹھیک ھے بیٹا اور انتظام دیکھنے چلے گئے۔۔۔۔امان. نے ھر جگھ دیکھا ایمان کہیں نہیں دِکھی امان نے سوچا آخر ایمان گئی کہاں۔۔۔ یہ تو اسے پتا تھا اسی سے چھپی ہے لیکن کہاں۔۔۔۔امان سوچتا سوچتا اسٹورروم تک پہنچا۔۔۔۔ایمان اندر کونے میں بیٹھی تھی۔۔۔امان کی ایمان کو ایسے بیٹھا دیکھ کہ ھسی نکل گئی۔۔۔تو تم یہاں چھپی ہو۔۔۔ایمان نے جیسے امان کو دیکھا وہ بری طرح ڈر گئی جس سے چھپ کہ بیٹھی تھی اس نے ڈھونڈ لیا تھا اور اب وہ یہاں اکیلی تھی امان کہ ساتھ ایمان نے جیسے امان کو دیکھا وہ بھاگنے لگی۔۔۔امان نے اس کا ھاتھ پکڑ لیا کہاں جا رہی ہو۔۔۔اتنی مشکل سے ھاتھ آئی ہو اور ایسے بھاگ رہی ھو۔۔۔ویسے ملاقات کہ لیے اچھی جگھ چنی ہے امان نے شرارت سے کہا لیکن ایمان کی جان نکل ھی تھی امان کو دیکھ کہ امان مجھے جانے دو ایمان رونے لگی۔۔۔تم نے کیا رونے کا ٹھیکا لیا ہے ہر وقت روتی ہو۔چپ ایک دم اور ایمان نے ایک دم منہ پہ ھاتھ رکھ لیا۔۔۔گڈ اچھا بتاؤ چھپتی کیون ھو مجھ سے۔۔۔آمی۔۔۔۔ایمان زور زور سے رونی لگی اور امی کا نام لینے لگی۔۔۔امان نے ایک دم ایمان کے منہ پہ ھاتھ رکھا یہ کیا پاگل پن ھے رشید چچا کو نہیں جانتی کیا تم جو میرے ساتھ یہاں سےپکڑوانے کے پروگرام بنا رہی ھو میرا کچھ نہیں مسلا تمہں ھی ہونا ھے اور ایمان امان کی بات سن کہ چپ ہو گئی۔۔۔گڈ گرل۔۔۔۔اب کام کی بات کریں۔۔۔۔کےکیسی بات ایمان نے ڈرتے پوچھا۔۔۔تھماری اور میری شادی کی۔۔۔میں تم سے کبھی شادی نہیں کرونگی۔۔۔ایمان نے فورن جواب دیا۔۔۔ھاھاھا اچھا اور تمہیں یہ لگ بھی رھاھوگا کہ میں تمھاری چلنے دونگا۔۔۔۔تو اس غلط فہمی کو اپنی دل سے نکال دو میں شرافت سے کہہ رھا ہون تو تم بھی شرافت کا مظاھرا کرو۔۔۔مجھے نہیں کرنی تم سے شادی جانے دو مجھے۔۔۔ایمان نے امان کی بات کاٹتے ہوے کہا۔۔۔۔ایمان۔۔۔امان نے غسے سے کہا ایمان بری طرح کانپ گئی۔۔۔۔اچھا سوری ڈرو نت اِدھر آؤ میرے پاس امان نے ایمان کو پاس کرنا چاھا پر وہ اسے دور کرنے لگی۔۔۔امان نے دبردستی ایمان کو گلے لگا لیا ایمان تم میری جان میری ذندگی میراسب کچھ ہو پلیز پچھلی باتیں بھول جاؤ بہت پیار کرتا ھون مین تم سے۔۔۔ایمان کو امان کی قربت سے نفرت ھو رہی تھی وہ مسلسل خود کو چھوڑا رھی تھی جب ھی باھر کسی کی آواز سنائی دی تو امان نے ایمان کو چھوڑ دیا اور وہ بھاگ گئی۔۔۔