امان کو آے 2 دن ھو گئے تھے۔۔۔اس نے ایمان کو بہت بار ملنے کا کہا لیکن ھر بار ایمان نے منع کردیا اب امان کو غسہ آرھا تھا۔۔۔اُس نے ایمان کو جواب دینا بند کردیا ایمان بہت پریشان تھی کہ وہ کیا کرے اس نے سب روشنی کو بتایا روشنی نے امان سے ملنے سے صاف منا کردیا۔۔لیکن امان کی ناراضگی ایمان کو پریشان کر رھی تھی۔۔۔۔۔ایمان نے امان کو کتنے مسیج اور کال کیں پر امان نے ایک کا بھی جواب نہیں دیا۔۔۔امان گھر آتا تو سو جاتا ایمان کی طرف دیکھتا تک نہیں آج بھی وہ آیا ایمان اس کا انتظار کر رھی تھی اور وہ سیدھا اوپر چلا گیا سونے۔۔ایمان بھی اپنے کمرے میں جانے لگی تب اس کی مما نے اسے کہا امان کو چائے دے آؤ ایمان۔۔۔اور ایمان امان کو چائے دینے چلی گئی۔۔۔امان ابھی چینج کر کے لیٹا تھا کے ایمان نے دروازہ نوک کیا آجاؤ ایمان اندر آئی اور کہا چائے۔۔۔امان نے ایمان کی طرف دیکھا اور کہا دروازا بند کر کہ آو۔۔ایمان نے ایک دم امان کو حیرت سے دیکھا۔۔۔کیا۔۔۔ایمان نے کہا۔۔۔امان اُٹھا ایمان کے ھاتھ سے چائے لے کہ رکھی اور اس کا ھاتھ پکڑ لیا۔۔۔ایمان ڈر گئی۔۔امان ھاتھ چھوڑین کیا کر رھے ھیں آپ۔۔۔امان نے ایمان کو خود کی طرف کھینچا اور کہا اب تک تو کچھ نہیں کیا لیکن اب کرونگا۔۔۔یہ کھ کہ امان نے ایمان کے گرد گھیرا ڈال دیا ایمان نے ایک دم امان کو جھٹکا دے کہ پیچھے کیا۔۔امان یے کیا بدتمیزی ھے ۔۔۔امان نے پہر سے ایمان کو پکڑ لیا اور کہا بدتمیزی تو ابھی میں نے شروع بھی نہیں کی ایمان تڑپ کہ رھ گئی اور خود کو امان کے گھیرے سے چُھڑانے لگی اور رونے لگی۔۔۔امان پلیز مجھے چھوڑیں آپ ایسا کیوں کر رھے ہیں۔۔۔میں ایسا کیوں کر رھا ھوں امان کی آنکھیں لال ھو گئی بھول گئں وہ تھپڑ جو تم نے مجھے مارا تھا اس دن تم نے اپنی قسمت میں غم لکھوا لیے تھے۔۔۔امان پلیز وہ تو پہلے کی بات تھی آپ اب وہ بات کیون کر رھیے ہیں۔۔میں معافی بھی تو مانگ چکی ھوں اسکی آپ سے پلیز مجھے چھوڑ دیں۔۔۔امان نے گرفت اور تیز کردی۔۔۔اور کہا بھول جاؤ میں آج تک کبھی میرےبابا نے مجھ پے ھاتھ نہیں اُٹھایا اور تم۔۔ھو کیا تم آج تم سے ہر حساب پورا کرونگا۔۔نہیں امان پلیز جانے دین مجھے آپ تو پیار کرتے ہیں مجھ سے۔۔۔ایمان نے لاچاری سے کہا۔۔۔پیار۔۔۔۔امان نے ایمان کو زور سے دھکا دیا ایمان کا سر بیڈ سے لگا ایمان پہلے رو رھی تھی اب ڈر سے کانپنے لگی۔۔ایمان نے امان کو حیرت سے دیکھا۔۔۔امان اس کے قریب آیا اور کہا۔۔پیار اور تم سے۔۔۔تم نے یہ سوچا بھی کیسے تم سے میں صرف نفرت کر سکتا ہوں پیار نہیں۔۔ایمان نے اتنی دکھ سے امان کو دیکھا اور کہا۔۔۔تو وہ سب پھر۔۔۔وہ سب ڈرامہ تھا مس ایمان آج تمھارا جو میں حشر کرونگا اس کے بعد تم کسی کو منہ دیکھانے کے لائق نہیں رہوگی یہ سن کے ایمان بھاگنے لگی لیکن امان نے اسے پکڑ لیا ایما ن کے سر سے خون بھ رھا تھا چوٹ اتنی گھری نہیں تھی پر خون نکل آیا تھا۔۔۔امان پلیز مین معافی مانگتی ھون مجھے چھوڑ دو۔۔۔امان اس کی بات سن ھی کب رھا تھا امان نے ایمان کے بالون کو جکڑ لیا اور خود کے بہت قریب کرلیا ایمان بہت رو رہی تھی لیکن امان اسے دبردستی کرنے لگا ایمان چیخ رھی تھی پر وہ اسے نہیں چھوڑ رھا تھا۔۔۔روشنی جو کب سے ایمان کو دھونڈ رھی تھی اوپر آئی ایمان کی چیخ پر کمرہ کھولا تو روشنی کے ھوش اُڑ گیے اسنے جلدی امان کو دھکا دے کےایمان کو آزاد کرایا ایمان پوری طرح کانپ رہی تھی اور روشنی سے لپٹ کے ھِچکیان لے رہی تھی روشنی غسے سے پاگل ہو گئی امان تم اتنے گھٹیا انسان ھو گے میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی میں ابھی جا کے سب کو تمھاری اصلیت بتاتی ھوں۔۔۔بتا دو شوق سے میرے پاس بھی پہر بہت کچھ ھے دیکھانے کے لیے۔۔۔بہت چیپ ھو تم امان روشنی نے دیکھا ایمان کی حالت بگڑ ربی تھی اس لیے مضید بحس نا کرنے کا سوچ کے وھاں سے جانے لگی۔۔۔تب امان کی آواز پے رُک گئی۔۔۔میں کتنا چیپ ہوں یے دیکھنے کے لیے اپنی بہن کو یہاں چھوڑ جاؤ اور آدھے گھنٹے بعد آنا پہر تمھیں ٹھیک سے پتا چل جائگا کے میں کتنا چیپ ہوں ۔۔۔ایمان نے امان کی یہ بات سن کے روشنی کو اور زور سے پکڑ لیا روشنی جو کچھ کھنے کے لیے روکی ایمان کی حالت دیکھ کے بنا کچھ کہے وہاں سے چلی آئی ایمان کو لے کے ۔۔۔۔ایمان اور روشنی ایک کمرے میں سوتے تھے آروما مما کے ساتھ سوتی تھی اس لیے ایمان کی حالت کوئی دیکھ نیہیں سکا۔امان گھر سے چلا گیا تھا۔۔۔ایمان کی طعبیت بہت خراب ھو گئی تھی وہ بری طرح کانپ رہی تھی اور روشنی اسے اپنے سے لگاے ہوئے تھی۔۔۔ایمان میری جان کچھ نہیں ہے وہ چلا گئا ھے۔۔روشنی ایمان کو تسلی دینے لگی لیکن وہ کانپے جا رہی تھی روشی نے ایمان کے پانی میں نیند کی گولی ڈال کے دی تا کے وہ سو جائے اور ذیادہ طبعیت خراب نا ہو ایمان کو سُلا کے روشنی سوچنے لگی ایسا کیا ھے امان کے پاس جو وہ کھ رھا تھا اگر میں کسی کو امان کی حرکت کا بتاتی ھوں تو ایمان پھس نا جائے کہیں اور وہ بھی سو گئی۔۔۔۔امان صبح صبح اپنی مما. کو لے کے ملتان روانا ہوگیا تھا اسکی مما نے وجھ پوچھی تو کہا مما یہان کا کام ختم ہو گیا اب وہاں بہت ضروری کام ہے جلدی جانا ہے۔۔۔اور پہر وہ دونوں چلے گئے۔۔۔۔صبح روشنی نے ایمان کو اُٹھایا تو وہ ڈرتے ھوے نیند میں بولنے لگی آمی بچالو مجھے۔۔۔روشنی نے ایمان کو جھنجھوڑا اور ایمان اُٹھے بری طرح کانپنے لگی اور روشنی سے لپٹ کے رونے لگی روشنی نے دیکھا اسے بہت تیز بخار ہو رھا تھا روشنی نے اسے خود سے لگا کے کہا ایمان کچھ نہیں ھے میری جان سب ٹھیک ھے وہ چلا گیا ھے۔۔۔آمینا بیگم اندر آئیں تو ایمان کو ایسے دیکھ کے اس کی طرف لپکیں۔۔روشنی کیا ھوا ھے ایمان کو یہ اس طرح کیوں رو رہی ھے مما یہ ڈر گئی ھے۔۔روشنی نے بھانا بنایا کس چیز سے ڈری ہے یہ اور وہ بھی اتنا ایمان مما کے گلے لگ گئی اور رونے لگی آمینا بیگم کا دل کٹ کے رہ گیا ایمان کی ایسی حالت دیکھ کے اور وہ رونے لگیں کیا ہوا ھے ایمان میری جان اور ایمان بے ھوش ھو کے آمینا بیگم کی باھوں مین جھول گئی روشنی ڈاکٹر کو کال کر جالدی آمینا بیگم کے رونے میں تیزی آگئی روشنی نے ڈاکٹر کو بلا لیا تھا ڈاکٹر نے ایک ھفتے کی دوائیں دیں ایمان دوائوں کے ذیرے اثر سو رہی تھی آمینا بیگم اس کے پاس سے ھلی بھی نیہں تھیں روشنی نے انہیں یہی بتایا کے وہ کسی چیز سے ڈر گئی ھے اور وہ ایک منٹ بہی ایمان کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاھتی تھیں کیونکے وہ نیند میں بھی یھی کہتی تھی امی بچائیں اور آمینا بیگم اپنے شوخ اور چنچل بیٹی کو اس حال میں دیکھ کے کٹ کے رہ گیں تھی
________
] ایمان کا بخار اب کافی کم تھا پر وہ اب بھی ڈری ہوئی تھی تب روشنی اس کے پاس آئی اور کہا امان واپس مالتان چلا گیا ھے پریشان نہ ھو اب ایمان کا اس بات سے کچھ ڈر کم ہوا وہ ایک دم چپ ھو گئی تھی نا کسی کے بات کرتی نا کہیں جاتی بس اپنے کمرے میں رھتی آمینہ بیگم نے بہت بار روشنی سے پوچھا آخر اس رات ایسا کیا ہوا ھے کے میری بیٹی کی یہ حالت ہو گئی ھےلیکن روشنی ہر بار یہی کہتی کے وہ کسی چیز سے بری طرح ڈر گئی ھے لیکن وہ چیز اسے بھی نہیں پتا ایمان سے جیسے کوئی کچھ پوچھتا وہ رونے لگتی اور پہر مما کو لپٹ جاتی اس لیے آمینا بیگم نے اس کے بعد ایمان سے دوبارہ کبھی کچھ نہیں پوچھا لیکن وہ بہت پریشان تھیں کیونکے انہیں یہ نارمل ڈر نہیں لگ رھا تھا لکن وہ یہ بات پوچھتیں بھی کس سے اس لیے چپ کر گیں اور ایمان کے ٹھیک ہونے کا انتظار کرنے لگیں۔۔۔۔کیونکے وہی انہیں بتا سکتی تھی کے اس کے ساتھ کیا ہوا ھے۔۔۔
امان کو وہاں سے گیے ایک ہفتا ہو گیا تھا لیکن اسے ایک پل بھی سکون نہیں مل سکا تھا وہ بہت بیچین تھا اسے سمجھ نہیں آرھا تھا کے وہ کیوں بیچین ھے وہ اپنا بدلا تو لے چکا ھے پہر کیوں اسے سکون نہیں مل رھا تھا۔۔۔آخر کیوں وہ سوچ سوچ کے پاگل ہوا جا رھا تھا۔۔
ایمان اب کافی حد تک سمبھل گئی تھی پر اب وہ کسی سے نہ زیادہ بات کرتی تھی نہ ھی کوئی فرمائش کرتی تھی نہ ھی پہلے کی طرح آروما اور اس کی دوستوں کے ساتھ کھلتی تھی اس نے باھر جانا بلکل بند کردیا تھا وہ کہیں نہیں جاتی تھی مما کھ کھ کے آخر اب وہ بھی چپ ھو گئں تھیں۔۔ایمان تم نے کب تک ایسے رھنا ھے۔۔روشنی نے پوچھا۔۔۔کیسے آپی۔۔۔۔جیسے تم رہ رہی ہو۔۔۔۔آپی۔۔۔مجھے سمجھ آگیا ھے مجھ جیسے لوگوں کے لیے اس دنیا میں کوئی جگاھ نہیں جنہں ہر کوئی آسانی سے بیوقوف بنا جاتا ھے۔۔۔آپی میرا کیا قسور تھا۔۔۔یہی کے میں نے ایک امیر زیادے کو تپٹر مار دیا غسے میں۔۔۔آپی میں ہمشا آروما کے دوستوں کے ساتھ کھیلتی تھی اور وہاں تو تھپڑ مارنے سے کبھی کسی کو اتنا برا نہیں لگتا تھا۔۔لیکن آپی انسان کو کتنا بھی برا لگی وہ کسی کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ھے ۔۔۔۔ایمان روتے روتے بولے جا رہی تھی اور روشنی نے اسے روکا نہیں آج پہلی بار وہ اس طرح بات کر رہی تھی اور روشنی چاھتی تھی ایمان اپنے دل کا غبار نکال کے سکون میں آجائے۔۔۔
اس بات کو 6 منتھ گذر چکے تھے ایمان نے دوبارا کوچنگ شروع کردی تھی اور وہ آھستا آھستا نارمل ہو رہی تھی گھر والے بہت خوش تھے لیکن آج بھی وہ امان کے ذکر سے ڈر جاتی تہی روشنی ہمیشا کوشش کرتی تھی کے اس کے سامنے امان کا نام کوئی نا لے۔۔۔۔۔
وھاں امان کی بیچینی دن با دن بڑھتی جا رھی تھی وہ سمجھ نہیں پا رھا تھا اُسے کیا ہوا ھے آج بھی وہ بیچین تھا اس لیے ذین کی طرف چلا گیا ذین اس کا بچپن کا دوست تھا وہ اسے ہر بات بتاتا تھا۔۔۔امان چپ چپ تھا ذین نے وجھ پوچھی تو کہا کچھ نہیں ویسے طبعت تھوڑی خراب ھے۔۔اتنے میں ذین کا دوست حماد بھی یھاں آگیا وہ امان کا بھی دوست تھا اور وہ ایمان کے برے میں جانتا تھا کیونکے امان سب کے سامنے ایمان سے بات کرتا تھا۔۔۔امان کو دیکھتے ھی حماد نے امان سے کہا یار کیا بنا تیری اس کزن کا امان کو حماد کا ایمان کو یوں مخاطب کرنا اچھا نہیں لگا اس نے سرسری سا جواب دیا میری اب بات نہیں ہوتی اسں سے۔۔۔کیا مطلب تو نے اسں سے بدلا لے لیا۔۔۔حماد نے دلچسپی سے پوچھا۔۔ہان یہی سمجھ۔۔امان نے پہر مختثر جواب دیا لیکن حماد نے اور دلچسپی سے کہا کیا یار سچ میں۔۔۔اکیلے ہی مزے لیے اُس ٹائم ھمہیں بھول گیا۔۔۔امان نے حماد کی بات جو کے ابھی جاری تھی سنتے ہی ایک ذوردار پنچ حماد کو دے مارا تیری ھمت کیسے ہوئی یہ سب بکواس کرنے کی اور حماد جو کچھ دیر پہلے ایمان کی باتیں دلچسپی سے کر رہا تھا اب حیرت سے امان کو دیکھ رھا تھا۔۔ذین کا بھی یہی حال تھا دونوں اسے حیرت سے دیکھنے لگے تو وہ وہان سے اُٹھ کے چلا گیا۔۔۔
امان گھر آیا تو اسے حماد پہ اب بھی غسہ تھا پہر کچھ دیر بعد امان کو خیال آیا کے اسے ایمان کے لیے اتنا غسہ کیوں آرھا تھا۔۔۔امان نے ایمان سے دو سال بات کی اسے ایمان کے بارے میں اتنا تو پتا چل گیا تھا کے ایمان بہت ماسوم اور شریف لڑکی ھے اور اس کے لیے حماد کا ایسے کہنا اسے برا لگا تھا لیکن وہ نہیں جانتا تھا برا لگنے کی وجھ کچھ اور تھی یا پہر وہ شاید خود سے ھی بھاگ رھا تھا۔۔
ایمان نے کمپیوٹر کلاسس جوئن کر رکھی تھیں وہ اب خوش تھی اسکی یہاں نئی دوست بہی بن گئی تھی جس کا نام سونیہ تھا وہ دونوں بہت اچھی دوست بن گئی تھیں۔۔۔ایمان اور سونیہ ساتھ آتے جاتے تھی ایمان کی وہ واحد دوست تھی جس کے گھر وہ جاتی تھی اور وہ اس کے گھر آتی تھی۔۔۔۔ایمان اب سمنھل گئی تھی۔۔۔پر وہاں امان کا برا ھال تھا ایمان کا سوچ سوچ کے۔۔آج بھی امان اپنے کمرے میں لائٹس آف کیے سوچون مین گم تھا۔۔۔ذیں آیا تو اس نے واچ مین کو امان کو خبر کرنے کا کہا اس نے امان کو بتایا امان نے اجازت دی اور وہ اندر آیا۔۔۔امان میں کافی ٹائم سے دیکھ رھا ھو تو بیچین ھے کیا بات ھے آخر مسلا کیا ھے۔۔۔ذین نے آتے ہی امان سے سوال کیا کیونکہ وہ اب اکیلے رھنے لگا تھا اور ذین سے اب برداشت نہیں ہو رھا تھا۔۔۔ذین مجھے ہر وقت ایمان کا ماسوم چہرا یاد آتا ھے جب وہ میرے سامنے رو رہی تھی گڑگڑا رہی تھی لیکن مجھے اس پے رحم نہیں آیا میں اتنا غسے میں اندھا ہو گیا میں بغیر نکاح کے اس کے ساتھ۔۔۔یے کھہ کے امان چپ ھوگیا۔۔ذین اسے حیرت سے دیکھنے لگا تو نے سچ میں ایمان کے ساتھ۔۔۔اسے پہلے وہ کچھ اور کہتا امان نے کہا۔۔۔نہیں اسکی سسٹر آگئی تھی۔۔۔اور اگر نا آتی تو ذین کی حیرت میں اِ ضافا ہوا۔۔۔تو میں بھی نہیں جانتا۔۔۔ذین کو شدید حیرت ہو رھی تھی کے امان غسے میں اتنا پاگل ہو سکتا ہےکے کسی معصوم لڑکی کی زندگی برباد کردے۔۔۔ذین امان کو دیکھ رھا تھا اور امان چپ تھا۔۔۔میں جانتا ہو میں غلط تھا میں نے ایمان کے ساتھ بہت برا کیا اور اب تو وہ میری شکل بھی دیکھنا نہیں چاھیگی۔۔۔تو مت دکھا نا اسے اپنی شکل۔۔بدلا لے تو لیا ھے اب کیوں دکھانی بے شکل۔۔۔۔یار میں بہت بیچین ہوں اس کے بغیر مجھے لگتا بے مجھے اس کی عادت ھو گئی ھے۔۔۔مین نے دو سال اسے مسلسل بات کی ھے اس کی ھر بات جانتا ھوں اسکی جیسی ماسومیت کہیں دوبارا نہیں دکھی مجھے میں پاگل ھوتا جا رھا ھو سوچ سوچ کے۔۔۔۔ذین نے امان کی طرف دیکھا اور کہا اچھی طرح سوچ آج کے تجھے کیا چاھیے پہر فیصلا کر۔۔۔یے کھ کے ذین چلا گیا اور امان سوچ میں ڈوب گیا۔۔۔۔
ایمان اور سونیہ کوچنگ سے واپس آرہیں تھیں ایمان نے کہا چلو آج چھولے کا کے پہر گھر چلتے ہے سونیہ نے کہا ٹھیک ھے اور پہر وہ دونون چھولے کھا کے گھر گیں سونیہ کا گھر پچھلی گلی میں تھا ایمان کا اگلی اس لیے وہ ساتھ آتی جاتی تھیں۔۔۔ایمان آج پہر دیر کردی کتنی پریشان ہو گئی تھی بیٹا۔۔آمینہ بیگم نے ایمان کو اندر آتے دیکھا تو کہا۔۔۔مما آج چھولے کھانے کا دل کر رھا تھا۔۔۔ایمان چپ ھو گئی۔آمینہ بیگم کو یہ سن کے اچھا لگا کے ایمان دوبارا پہلے جیسی بن رھی تھی وہ بہت خوش ھوئین اور ایمان کو گلے لگا کے پیار کیا اور کہا ھمیشہ خوش رہا کرو میری جان ایسے اچھی لگتی ہو۔۔اور ایمان خوش ہونے لگی آج ممان نے اسے ڈانتا نہیں۔۔۔۔
امان سو کے اُٹھا تو کافی فریش فیل کر رھا تھا۔۔اس نے رات بھر سوچنے کے بعد ایک فیصلا کرلیا تھا اور اب وہ اس پے عمل کرنا چاھتا تھا۔۔اور وہ فریش ہو کے ذین کے پاس گیا۔۔۔امان تو سوچا تجھے کیا چاھیے۔۔۔ذین نے امان سے پوچھا۔۔۔ہاں سوچ لیا۔۔۔کیا۔۔۔ذین نے امان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔ایمان۔۔۔۔امان نے تصلی سے جواب دیا۔۔۔واٹ زین نے حیرت سے امان کو دیکھاا۔۔۔اچھا اب ڈرامے بند کر میں جانتا ھوں تجھے بھی پتا تھا مجھے کیا چاھیے۔۔۔امان کی بات پے زین کا قہقہ نکل گیا۔۔۔اور وہ دونوں ہسنے لگی۔۔۔پر جناب جو اپنے اس کے ساتھ کیا ھے اس کے بعد تو وہ آپکو دیکھے گی بھی نہیں۔۔میں اُٹھا کے لے آونگا اب دنیا کی کوئی طاقت ایمان کو میرا ہونے سے نہیں روک سکتی۔۔۔اووو بھائی صبر کر جا ہر بار جلد بازی اچھی نہیں ھوتی۔۔۔زین مین جانتا ہو اب ایمان شرافت سے نہیں مانے گی اور مجھے اب اس کے بغیر رہا نہیں جاتا اس لیے دبردستی تو ھوگی میرے دوست پر اس بار سب پراپر وے میں ھوگا اور زین نے اپنا سر پیٹ لیا جس پے امان ھسنے لگا۔۔
زیں امان کی طرف آیا تو وہ پیگنگ کر رھا تھا۔۔۔کہاں کی تیاری ھے جناب کی۔۔۔سندھ جا رھا ھوں واٹ اتنی جلدی ابھی کل ھی تو بات ھوئی ھے ھماری۔۔۔تو کل کی بات کر رھا ھے مجھے ایک پل نہیں رُکا جا رھا۔۔۔ھاھاھا میرے مجنو بھائی تو گیا کام سے اور امان اور زین ھسنے لگے امان نے ڈیراور کو کھ دیا تھا وہ بھی اپنی پیگنگ کے ساتھ باہر کھڑا تھا۔۔۔امان کے نکلتے اس نے اپنی سیٹ سمبھالی۔۔اور زین نے امان کو گاڑی میں بٹھا کے گھر کا رُخ لیا اور امان کو دعا دی کے وہ کامیاب ہو کے واپس آئے۔۔۔مما بابا کو اس نے کل ھی بتا دیا تھا کے بزنس کے سلسلے میں اسے جانا پڑ رھا ھے اور ان سے کل ھی اجازت لے لی تھی۔۔
ایمان کو اب امان کا ڈر پوری طرح ختم ھو چکا تھا اسے یہی لگا کے امان بدلا چاھتا تھا اور وہ لے چکا تھا۔۔تو اب اسے اس بات کی پریشانی نہیں تھی وہ اب پہلے کی طرح خوش تھی اس لیے بھی کے جب وہ اداس ھوتی یا روتی سب پریشان ھو جاتے تھی اس لیے اب وہ کبھی یے ظاھر تک نہیں کرتی تھی بس وہ اب وہ خوش رھتی تھی سب کے لیے۔۔۔۔لیکن وہ اس بات سے انجان تھی کے امان جسے وہ بھلا چکی تھی وہ واپس اس کی زندگی میں آنے والا ہے۔۔۔۔۔
امان سفر میں تھا ڈیرائور گاڑی ڈراؤ کر رھا تھا اور امان ایمان کی سوچوں میں کھویا تھا۔۔۔۔ایمان میں آرھا ھوں اور اس بار تمہں لے کے ہی جاؤگا۔۔۔۔میرا وعدہ ھے تم سے اور خود سے۔۔۔۔امان سوچتے سوچتے نیند کی وادی میں اتر گیا۔۔۔
امان نے سندھ کی وادی میں قدم رکھا تو وہ بہت خوش تھا ایک احساس تھا جو اسے خوشی دے رھا تھا اور وہ احساس ایمان تھی۔۔۔اس نے ہوٹل میں روم پہلے ہی بک کروا لیا تھا اب وہ ہوٹل میں موجود تھا اس کا دل تو تھا کے وہ اسی وقت ایمان کے پاس چلا جائے پر اس نے جو کیا تھا اس کے بعد اس کا جانا اسے صیح نہیں لگا۔۔۔اور وہ سوچنے لگا ایمان اب تمھارے گھر تمھں لینے آونگا۔۔۔اب اس کا سب سے پہلا کام ایمان کے روٹیں کے بارے میں پتا لگانا تھا جو اتنا آسان نہیں تھا وہ کچھ دیر آرام کر کے ایمان کے گھر کے باہر گاڑی میں بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا ایمان کا لیکن دو دن گذر گئے ایمان باہر نہیں آئی امان کو غسا آتا اور دل کرتا اندر چلا جائے پر وہ نہیں گیا وہیں انتظار کرنے لگا۔۔۔ایمان کی کوچنگ کی دو دن چھوٹی تھی اور ایسے وہ کہیں باھر نہیں جاتی تھی اس لیے اب تک ایمان نے اسے نہیں دیکھا تھا۔۔۔تیسرے دن امان کو ایمان کا چہرا نظر آیا اور وہ دیکھتا رھ گیا وہ پہلے سے ذیادہ خوبصورت ہو گئی تھی امان نے دیکھا وہ گھر سے نکل کے پچھلی گلی میں گئی وھاں سے ایک لڑکی کو لیا اور کہیں جانے لگی امان کی گاڑی کے شیشے سیاہ تھے اس لیے ایمان اسے دیکھ نہیں پائی امان نے ایمان کا پیچھا کیا اور اس نے دیکھا وہ ایک کوچنگ میں اندر گئی اور امان وہیں ٹہر گیا اور ایمان کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔۔۔ایمان اور اس کی دوست باھر آئیں اور گھر جانے لگیں۔۔۔امان بھی انکے پیچھے گاڑی چلانے لگا۔۔۔۔ایمان ایک بات کہوں سونیہ نے ایمان کو قریب کرتے ہوے کہا۔۔۔ہاں کہو۔۔۔ایمان نے کہا۔۔۔یار وہ پیچھے سیاہ مرسڈیز دیکھ رھی ھے۔۔ایمان نے پیچھے دیکھا اور کہا ھاں کیوں۔۔۔؟؟؟یار یے صبح بھی ھمارے پیچھے چلی تھی اور ابھی پہر یے ھمارا پیچھا کر رھی ھے۔۔۔کیا ایمان کی سانس اٹک گئی ایمان کو ایک دم پسینہ آنے لگا۔۔۔کیا ھوا ایمان سونیہ پریشان ھوئی کچھ نہیں چل جلدی اور پہر ایمان اور سونیہ تیز تیز چل کے گھر پہنچے اور سکون کا سانس لیا۔۔۔ایمان کو اس طرح ڈرا ھوا دیکھ کے روشنی نے پوچھا ایمان کیا ھوا ھے تمہیں۔۔۔آپی آج ایک گاڑی نے ھمارا پیچھا کیا آپی مجھے ڈر لگ رھا ھے کہیں وہ امان تو نہیں۔۔۔کیا ھو گیا ھے ایمان تمہیں اب تک تمھارا ڈر نہیں نکلا۔۔۔کوئی اور ھوگا وھم مت کرو امان اب یہاں کیوں آئگا پاگل۔۔۔اور روشنی کی باتیں سن کے ایمان ریلکس ھو گئی لیکن ایمان یے نہیں جانتی تھی اس کا یے سکوں بس کچھ وقت کا مھمان تھا۔۔