اب امان کو ایک ٹرک مل گئی تھی جس ذریعے وہ ایمان سے بات کر سکتا تھا۔۔اس نے روز ایمان کو پڑہائی کے بھانے کال کرنے شروع کردی تھی ایمان بھی کال اُٹھا لیتی تھی کیونے اسے یہی لگتا تھا امان اسے پڑھا رھا ہے لکن وہ اس بات سے انجان تھی اس دنیا میں کچھ بھی بنا مطلب نہیں ہوتا۔۔۔اس طرح یے سلسلا چلتا رھا ایمان بہت خوش تھی کیونک اسے پڑھائی میں کافی مدد ملی تھی اور اب اسے امان برا بھی نہیں لگتا تھا وہ امان کو اچھا سمجھنے لگی تھی اور۔اسے کھنے لگی امان بھائی آپ تو اچھے ھو بہت میں آپکو کتنا غلط سمجھتی تھی۔۔۔یے سن کے امان دل میں ھسنے لگا۔۔۔میں کتنا اچھا ہوں یے تو تمھں پتا چل ہی جائگا۔۔۔امان بھائی کیا ہوا آپ چپ ہو گئے۔۔۔یار مجھے بھائی مت کھا کرو اِریٹیشن ہوتی ہے۔۔۔کیوں آپ تو بھا ئی ہے میرے۔۔ایمان اگر بھائی کہو گی مین اگلی بار نہیں پڑھاؤنگا۔۔اچھا نہیں کہتی پر آپ پڑھانا مجھے۔۔۔ایمان اب امان کی ھر بات مانتی تھی اسے صیح سمجھتی تہی اور امان خوش تھا کے وہ کامیاب ہو رھا ہے۔۔۔۔انہیں ایسے بات کرتے ایک سال ہو گیا ایمان کا 3 سیمسٹر شروع ہو چکا تھا وہ آج بھی امان سے پڑھتی تھی۔۔۔آج بھی کالج سے آتے ہی ایمان نے امان کو کال لگائی اس نے ایک بار دیکھ کے کاٹ دی اور ھسنے لگا۔۔ساتھ رحمان بیٹھا تھا اسے پوچھنے لگا کیا ہوا پاگل ہو گیا ہے کیا کیوِں ھس رھا ہے۔۔۔بتاؤنگا تجھے بھی جلدی کیا ہے ۔۔۔پہر سے ایمان کی کال آنے لگی امان نے مبائل رحمان کی طرف اُچھالا اور کہا بات کر میرا کہنا کے سو رھا ھوں۔۔۔رحمان نے حیرت سے امان کو دیکھا پہلے بات کرلے پہر مجھے دیکھ لینا۔۔۔رحمان نے کال اُٹھائی ایمان ایک دم بولی کہاں ہو کال کیوں نہیں اُٹھا رھے. مجھے کتنا کچھ سمجھنا ھے رحمان نے نا سمجھے کی کیفیت سے امان کو دیکھا۔۔۔اور ایمان کو کہا ایمان میں رحمان بول رھا ھوں امان سو رھا یے اس کی یے بات سنتے ہی ایمان نے کال کاٹ دی اور شرمندہ ھونے لگی۔۔۔۔امان یے سب کیا ہو رھا ھے۔۔رحمان نے پوچھا۔۔۔کچھ نہیں ٹائم پاس۔۔۔ؤاٹ شرم آتی ھے تجھے ٹائم پاس کے لیے تجھے آپنے خاندان کی لڑکی ملی تھی اور وہ بھی اتنی ماسوم بہت غلط کر رھا ھے تو۔۔۔۔غلط تو تب ھوا تھا جب اس نے میری انسلٹ کی تھی اس دن اس نے اپنے مقدر میں غم لکھوا لیے تھے اب میں اسے بتاؤگا بدتمیزی انسلٹ کیا ہوتی ھے۔۔۔امان بہت ذیادہ غلط کر رھا ھے تو کسی ماسوم کے ساتھ۔۔۔میرے معملے میں بولنے کا حق میں نے کسی کو نہیں دیا پچھتائگا ایک دن لکھ کے رکھ لے۔۔۔ھاھاھا پچھتانے کے دن اب مس ایمان کے ہیں مجھ سے اولجھنے کا انجام بہت برا ہوتا ھے۔۔۔۔ایمان ۳ دن امان کی کال کا انتظار رہی پر اس نے کال نہیں کی آج جب وہ سونے لگی تھی تو امان کی کال آئی۔۔۔ھیلو۔۔۔ایمان نے کہا۔۔امان نے گھری خاموشی کے بعد کہا ایمان مجھے کچھ بات کرنی ھے تم سے پلیز منا مت کرنا میں ٹوٹ جاؤنگا۔۔۔میں اس لیے کچھ دن سے تم سے دور ھؤن کیونک ایمان۔۔۔۔تم مجھے اچھی لگنے لگی ھو۔۔ایمان کا سانس رک گئا اس نے کہا میں نے ایسا کبھی نہیں سوچا آپ کے لیے۔۔۔پلیز ایمان منا مت کرنا میں ٹوٹ جاؤنگا۔۔۔ایمان نے کال کاٹ دی اور رونے لگی کے یے سب کیا ہوگیا اب کیا ہوگا میں کیا کروں۔۔۔ایمان بہت پریشان ھو گئی اسی سمجھ میں نہیں آرھا تھا وہ کیا کرے اسے یھٰی لگتا تھا امان نے اس کی بہت مدد کی ہے اور اب وہ اسے اگر صاف جواب دے دیگی تو خود گرزی ہوگی وہ چپ ہو گئی اور مبائل بند کردیا۔۔دو دن امان نے کوئی رابتا نہیں کیا تیسری دن کال کی جو ایمان نے نہیں اُٹھائی تو امان نے اسے میسیج کیا۔۔ایمان میں اسے مر جاؤنگا پلیز مجھ سے بات کروii reallyyy lovvveee youuu ایمان اور بھی پریشان ہو گئی کال پہر سے آنے لگی ایمان نے نہیں اُٹھائی پہر میسیج آیا ایمان اگر تم نے کال نہیں اُٹھائی میں یے ساری گولیاں کھا لون گا ایمان کا تو یے دیکھ کے برا حال ہو گیا پہر سے کال آئی اس بار ایمان نے کال اُٹھا لی۔۔۔ایمان پلیز ایسا مت کرو میرے ساتھ مجھے تم سے محبت ہو گئی تو اس میں میرا کیا کسور ہے۔۔۔پلیز آپ یے سب باتیں مت کریں۔۔میں نے آپ کے بارے میں ایسا کبھی نہیں سوچا۔۔۔تو اب سوچ لو نا پلیز تمھں کسی نا کسی کا تو ہونا ہے نا تو میری ہو جاؤ میں تم جیسا کہو گی ویسا کرونگا۔۔۔پلیز امان آپ یے سب مت کہیں یے کھ کے ایمان نے کال رکھ دی کچھ آنسو تہے جو اس وقت گرے تھے۔۔۔۔اب روز یہی ہوتا امان اسے دھمکی دیتا کے وہ گولیاں کھا رہا ہے اور اسے بات کرتا پیار کا اظہار کرتا ایمان بہت روتی پہر چپ ہو جاتی آخرکے اسے اب عادت ہو گئی تھی امان کی یے باتیں سنے کی اس لیے اب وہ روتی نہیں تھی بس چپ رہتی تھی۔۔۔امان آپنی چال میں کامیاب ہوتا جا رھا تھا وہ ایمان کو آپنا اور اپنے پیار کا عادی بناتا جا رھا تھا وہ اس کا بہت خیال کرتا اور اسے کہتا ایمان تم میری جان ہو تھمں کبھی کچھ نہیں ہونے دونگا۔۔اور اب ایمان کو اچھا لگنے لگا تھا اس کی اتنی پروا کرنا۔۔۔
_________
[ ] ایمان میں سندھ آرھا ھوں امان نے آج کال کر کے ایمان کو بتایا ایمان جسے امان کچھ کچھ اچھا لگنے لگا تھا یے بات سن کے اسکی جان نکل گئی اور ایک دم بولی کیوں۔۔۔اپنی جان سے ملنے بہت ٹئم ہو گیا ایمان تمہں دیکھا نہیں ہے امان نے گھرائی سے کہا۔۔نہیں آپ مت آئیں۔۔۔ امان کیوں نہ آون۔۔بس نہ آئیں مجھے ڈر لگتا ھے۔۔۔ھاھاھا کیسے ڈر لگتا ھے مجھ سے امان نے کہا۔۔جی۔۔ایمان بس اتنا کھ سکی۔۔ایمان۔۔جی۔۔۔تم میری ہو نا امان نے جذبے سے چور لہجے میں کھا۔۔۔پتا نہیں۔۔۔ایمان نے جواب دیا۔۔۔اب تک تمہں نہیں پتا تو کیا میرے مرنے کے بعد پتا چلے گا۔۔۔امان غسہ ہونے لگا۔۔۔ایسے نہ کہیں آپ ۔۔کیا ایسے نا کہوں تم ایسا کیوں کر رہی ہو میرے ساتھ کیا میں نے کبھی تمھارے ساتھ کچھ غلط کیا یا کہا اگر میرا پیار جھوٹا ھوتا ۔نا تو تم سے پاس آنے کا کہتا اور بھی بھت کچھ کرتا لیکن میں نے ایسا کچھ نہیں کہا کیونکے میارا پیار سچا ھے اور مجھے تمھاری روح سے محبت ہے تمھارے جسم سے نہیں۔۔۔ نا ھی تمھاری خوبصورتی سے۔۔۔امان کی باتیں سُن کے ایمان سوچ میں پڑ گئی اسے لگنے لگا امان اسے پیار کرتا ہے اور اسکا بہت خیال رکھتا ہے۔۔ایمان نے ایک بار پہر سوچنا شروع کیا اسے امان صیح لگا اور وہ یے بھی جانتی تھی وہ لاکھ منا کرلے مما اسکی شادی تو کروانگیں تو کیوں نا اسے سے کروں جو مجھے سمجھے میری بات بھی مانے۔۔۔ایمان نے امان کو ھاں کرنے کا فیصلا کرلیا وہ بہت پریشان تھی پر وہ روز روز مما کو ھرٹ کر کے تھک گئی تھی اور اسے یھی صیح لگا تھا۔۔رات کے 2 بجے ایمان کا موبائل بجا ایمان کی آنکھ کھل گئی دیکھا تو امان کی کال تھی اس وقت امان کیوں کال کر رہے ہیں۔۔اس نے باھر جا کے کال اُٹھائی۔۔۔جی سب ٹھیک ہے امان اس وقت کال کی۔۔۔ہاں سوئٹ ہارٹ سب ٹھیک ھے بس تمھاری بہت یاد آرھی ھے۔۔۔پر مجھے کل کالج جانا ہے ۔۔۔کالج مجھ سے ذیادہ ے تمہیں۔۔۔اور وہ کافی دیر تک امان اسے بات کرتا رھا۔۔۔اسی طرح دن گذرتے گئی ایمان کو امان کی عادت پڑتی گئی امان بہت خوش تھا کے اس کا مقصد پورا ھو رھا ھے وہ ایمان سے ھر وقت بات کرتا تاکے اچھی طرح ایمان کو اسکی عادت پڑ جا ئے۔۔۔اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو چکا تھا۔۔اب ایمان کو امان کی عادت ھو گئی تھی وہ ایک دن بھی اگر بات نا کرتا ایمان بے چین ھو جاتی اور امان خوش ھوتا آج دو دن ھوے تھے امان اسے جواب نہیں دے رھا تھا اور وہ بہت رو رہی تھی تب ھی امان کی کال آئی ایمان نے ایک دم اُٹھائی اور کہا ۔۔امان آپ کہاں تھے میں دو دن سے آپکا ویٹ کر رہی ہون کھانا بھی نہیں کھایا میں نے۔۔۔ایمان میری طبعت خراب تھی۔۔امان نے کہا۔۔کیا ہوا آپکو۔۔فیور تھا۔۔آپ اپنا خیال کیون نہیں رکھتے ایمان ناراض ہوتے ہوے بولی۔۔۔خیال تو تم نے رکھنا ھے میری جان پر تم آتی نہیں۔۔امان میں کسی آ سکتی ہوں بھلا۔۔میری دلھن بن کے اور کیسے امان نے کہا ایمان چپ ہو گئی۔۔ھاھا ھا کیا ہوا شرما رہی ہے میری جان۔۔۔ن۔۔نہیں ایسا تو کچھ نہیں۔۔امان پہر ھسنے لگا ایسا ھی ھے تو مِس ایمان کو ھم سے پیار ہو ہی گیا۔۔اور ایمان کی دھڑکن تیز ھو گئی اس نے فون رکھ دیا اور تکیے میں میں چھپانے لگی۔۔۔ایمان بہت خوش تھی اسے لگتا تھا امان اسے سمجھتا ھے اسے پیار کرتا ھے لکن وہ یہ نہیں جانتی تھی امان کے لیے وہ کچھ بھی نہیں تھی۔۔۔۔ایمان کو امان سے پیار ھونے لگا تھا اور وہ بہت پریشان تھی کے وہ صیح ھے یا غلط۔۔۔دوسری طرف امان اپنے دوستوں کے سامنے ایمان کا مذاق اڑا رھا تھا ایمان اس بات سے انجان تھی کے وہ کسی کے ھاتھوں مذاق بن رھی ھے۔۔۔۔۔وقت گذرتا گیا ایمان کی محبت بڑھتی گئی لکن آج بھی وہ شادی کے نام سے گھبراتی تھی پر امان پر اسے اتنا یقین ہو گیا تھا کے وہ اسے شادی کرنے کے لیے راضی ہو گئی۔۔۔ایمان نے بی ایس سی مکمل کرلی تھی اب وہ کمپیوٹر کلاسس لے رھی تھی اور امان اسے آج بھی سمجھاتا تھا جو اسے نیں سمجھ آتا تھا۔۔۔۔۔اج ایمان کو کلاسسس میں دیر ھو گئی وہ evening classes میں جاتی تھی اس لیے آج گھر آتے اسے رات ھو گئی تھی اور جب وہ گھر آئی تو ایک دم۔۔ حیران ہو گئی امان سب کے ساتھ بیٹھا باتیں کر رہا تھا اور اس کی مما بھی اس کے ساتھ بیٹیھں تھیں۔۔۔
_________
ایمان نے جب امان اور اُسکی امی کو دیکھا تو اس کی سانس رُک گئی وہ سوچنے لگی اگر امان نے مجھ سے شادی کرلی تو۔۔تو کیا ھوگا ۔۔۔۔میں اتنی دور کیسے جاؤنگی۔۔۔ایمان کے آنسو آنے لگی یہ سوچ کے ھی۔۔۔اور اسے پتا ہی نہیں چلا امان اس کے سر پہ کھڑا تھا۔ایمان نے جیسے منہ دوسری سائیڈ کیا ایک دم ڈر کے کھڑی ہو گئی۔۔۔اااآپ۔۔۔۔ہان میں میری جان ایمان ایک دم پیچھے ہوئے۔۔۔آپ یہاں کیسے کیوں۔۔۔اپنی جان کودیکھنے آآیا ھوں۔۔۔ایمان کی جان نکل رھی تھی امان کے ایک دم اتنے قریب آنے سے۔۔۔ایمان کیا ہوا تم ڈر کیوں رہی ہو۔۔۔ن۔۔نہیں تو میں نہیں ڈر رہی۔۔۔امان نے ایمان کا جائجا لیا اور کہا تم وہی ایمان ہو نا جس نے مجہے جاھل ٹھرکی کہا تھا اور مجھے تھپڑ بھی مارا تھا ایمان نے ایک دم امان کو دیکھا۔۔۔اپکو وہ اب تک یاد ہے۔۔۔میں اپنی انسلٹ نہیں بھولتا کبھی بھی۔۔۔۔جی ایما نے حیرت سے امان کو دیکھا امان کی آنکھں لال ہو رہی تھی ایمان ڈر گئی تو امان ھسنے لگا کچھ نہیں مذاق کر رھا ہوں۔۔ایمان نیچے دیکھنے لگی۔۔۔۔وہاں کیا دیکھ رھی ھو مجھے دیکھو نا۔۔۔نہیں۔۔۔اچھا امان ایمان کے اور قریب آیا اور کہا نہیں دیکھوگی۔۔ایمان پچھے ھوئی۔۔۔نہیں۔۔امان نے ایمان کا چھرا ھاتھ میں لیا ایمان کو جیسے کرنٹ سا لگا اس نے ایک دم امان کا ھاتھ جھٹکا۔۔۔امان کو غسا تو بہت آیا لکن اسنے برداشت کرلیا۔۔۔ایمان i love u..ایمان کا سانس رُک رھا تھا امان اپ یہ سب مت کہیں اور جائیں کوئی آجائے گا۔۔۔تو آجائے مجھے کسی کا ڈر نہیں۔۔امان پلیز جانے دیں مجھے۔۔۔۔نہیں تم کہیں نہیں جاؤگی۔۔امان پلیز۔۔اچھا کل کوچنگ کے بعد مجھے ملنا۔۔۔کیا۔۔ایمان حیران ہوئی۔۔اس میں حیرانی کی کیا بات ہے تم ملو گی بس جگاھ تو تمھیں پتا ہونگی تمھارا شہر ہے۔۔۔امان میں ایسا نہیں کر سکتی یہ غلط ھے۔۔۔اوووو میں کچھ ایسا ویسا کرنے کا نہیں کہا بس ملنے کا کہا ھے۔۔۔ابھی وہ لوگ باتیں کر رھی تھے کے روشنی اندر آئی امان اور ایمان کو اتنا قریب دیکھ کے وہ حیران رھ گئی۔۔۔کیا ھو رھا ھے یہ۔۔۔روشنی کی آواز پر ایمان کا ڈر سے برا حال ھو گیا کچھ نہیں آپی ایمان نے ھکلاکے بولا۔۔۔امان وھاں سے چلا گیا۔۔۔اور روشنی ایمان کے پاس آئی ایمان نے کبھی یہ سب نہیں سوچا تھا وہ اتنی ماسوم تھی اسے کچھ پتا نہیں تھا اس کے ساتھ کیا ھو رھا تھا۔۔۔ایمان میں تم سے کچھ پوچھ رہی ھوں یہ سب کیا ھو رھا ھے۔۔۔ایمان رونے لگی۔۔آپی مجہے امان اچھے لگتے ہیں۔۔۔کیا روشنی کو حیرت ھوئی ایمان تم ھوش میں ہو کیا کھ رھی ھو۔۔۔آپی میں سچ کھ رھی ھوں وہ بھی مجھ سے بہت پیا ر کرتے ھیں مجھ سے۔۔۔کب سے چل رھا ھے یہ سب۔۔۔دو سال سے آپی۔۔ ایمان نے سر جُھکا لیا۔۔۔۔دو سال مطلب کامران بھائی کی شادی سے۔۔۔نہیں آپی تب وہ پڑھاتے تھے صرف اب یہ سب ھو گیا۔۔۔ایمان امان تمہں پڑھاتا بھی تھا۔۔۔جی آپی۔۔۔ایمان جہاں تک مجھے یاد ھے تم دونون کے بیچ میں لڑائی ہوئی تھی جی آپی پہر امان نے ۔جھے سوری کھ دیا تھا۔۔۔کیا امان نے تمہں سوری کہا اور پہر تب سے تمہاری بات شروع ھوئی ھے ھینا۔۔روشنی نے جانچتی نظروں سے دیکھا۔۔ایمان نے کہا جی آپی۔۔روشنی کو کچھ غلط لگا۔۔۔ایمان تم سچ میں امان سے پیار کرتی ھو۔۔۔جی آپی۔۔۔تم شادی کروگی امان سے۔۔۔ایمان نے ایک دم روشنی کا ھاتھ پکڑا اور کہا آپی مجھے کچھ سمجھ میں نھیں آتا میں شادی کیسے کرونگی یہ سب میں نے کبھی سوچا ھی نہیں۔۔ایمان تمہیں امان نے کیوں کاٹکیٹ کیا۔۔۔آپی سوری کہنے کے لیے۔۔۔روشنی گھری سوچ میں دوب گئی۔۔ایمان اب سے تم امان کی ھر بات مجھے بتاؤگی وعدہ کرو۔۔جی آپی ایمان نے کہا۔۔۔اور ایک اور بات کبھی اکیلے ملنے نہیں جاؤگی امان سے مجھے وعدہ کرو جی آپک نہیں جاؤنگی میں نے ابھی اُنھیں منع کردیا تھا۔۔۔تمہں اس نے ملنے کا کہا تھا۔۔۔جی آپی ایمان نظریں نیچے کرتے ھوے بولی۔۔۔۔اچھا تم جاو مما بلا رھی ھے تمیہں۔۔۔۔ آپی مما کو مت بتانا نہیں بتاتی جاو۔۔روشنی کو یہ سب بہت عجیب لگا کیونکہ ایمان نے اسے بتایا تھا کے اس نے امان کو تھپڑ مارا تھا اور جتنا اس نے امان کے بارے میں سُن رکھا تھا وہ کسی کو اتنی آسانی سے نہیں بخشتا تھا پھر ایما نے تو اسے تھپڑ مارا تھا اور اس کے بعد امان نے ایمان سے کانٹکیٹ کیا اور اب محبت۔۔۔یہ سب روشنی کو ایک سازش لگی اور اس لیے اس نے ایمان کو منع کیا امان سے اکیلے ملنے سے۔۔۔۔ابھی امان باھر گیا ھوا تھا اس کی مما بہت اچھی خاتون تھیں انہیں ایمان پسند تھی لیکن اُنہیں اپنے بیٹے کا پتا تھا کے اپنی مرضی کا مالک ھے خامخواہ بات کر کے فائدا نہیں تھا ایکا بار انہوں نے امان سے باتوں باتوں میں ایمان کا ذکر کیا تو امان بگڑ گیا اور کہا آئندا اس کا نام بھی میرے سامنے کوئی نہ لے اور اس کے بعد انہوں نے کبھی اسی بات نہیں کی۔۔اور جب امان نے کہا کہ اسے کراچی جانا ھے تو وہ حیران رھ گئں انہوں نے کہا کیوں۔۔۔ تو..