ادھر آؤ۔۔۔ایمان کو امان کی آنکھںں سرخ ھوتی نظر آرھی تھیں پر پھر بھی گئی۔۔۔ایک زور دار تھپڑ ایمان کے گال پہ نشان چھوڑ گیا۔۔۔ایمان دور جا کہ گری۔۔۔ھمت کیسے ھوئی تمہاری اس طرح گھر سے باھر جانے کی جانتی بھی ھو کہ کیا ھو سکتا تھا۔۔۔آج تک ھر بات تمہاری اگنور کی کیونکہ تم ذھنی طور پہ۔میچیور نہیں ہو لیکن آج جو تم نے حرکت کی ھے میرا دل کرتا ھے تمہارا حشر کردوں تمہیں کس بات کی ایگو ھے اتنی کیوں گئیں تم اکیلی اب کہ امان ایمان کی طرف جھک کہ کہنے لگا امان کی تھپڑ کی وجہ سے ایمان کانپنے لگی تھی اس نے ٹوٹے الفاظوں میں کہا۔۔۔۔ت۔۔تم نے کہا تھا اکیلے جانے کا۔۔۔اس۔۔اس لیے میں چلی گئی تھی۔۔۔ایمان میرا دل کرتا ھے میں اپنا سر پہاڑ دوں یا تمہارا۔۔۔امان کا لہجہ بہت سخت تھا۔۔۔ایمان رونے لگی ۔۔۔چپ ایک دم۔۔۔ایمان اور رونے لگی امان آئم سوری۔۔۔۔مجھے ڈانٹو مت۔۔۔ایمان نے اتنی معصومیت سے کہا امان کا سارہ غصہ جھاگ کی طرح اُڑ گیا۔ ۔۔اچھا رو مت ادھر آؤ میرے پاس۔۔۔نہیں آونگی تم مجھ سے پیار نہیں کرتے اب۔۔او تم نے مجھے مارا۔۔۔۔ایمان روتے روتے بولنے لگی۔۔۔۔۔۔تو تم کرلو پیار امان اس کی طرف جانے لگا وہ دور ہوئی.۔۔۔امان ایمان کی بات سے سمجھ گیا کہ ایمان محبت ھو گئی ھے اب بس اس کا ماننا باقی ھے۔۔۔امان نے پاس جا کہ ایمان کو خود سے لگایا اس بار ایمان نی اسے ھٹایا نہیں بلکہ خود بھی وہ سکون محسوس کرنے لگی۔۔۔امان سمجھ گیا تھا اب اسے کیا کرنا ھے وہ سمجھ گیا تھا کہ وہ غلط سمجھ رھا تھا ایمان اس سے دور نہیں اس کہ پاس رھنا چاھتی ھے پر یہ بات کہتی نہیں اور امان کو اس کہ منہ سے یہ بات سن نی تھی۔۔۔۔۔
ایمان نے سوچا کہ امان نے اسے کل ڈھونڈا اسے گلے گایا مطلب وہ اب بھی اسے بہت پیار کرتا ھے پر وہ صبح سے ہے کہاں اور رات کو وہ دوسرے کمرے میں کیوں گیا تھا۔ ۔۔۔ایمان سوچ میں پڑ گئی۔۔۔
کتنے دن گذر گئے امان نے ایمان سے بات نہیں کی نہ ہی اس کی طرف کوئی توجہ دی وہ پہلے کی طرح رات میں آتا اور الگ کمرے میں جا کے سو جاتا ایمان دن با دن امان کی محبت میں گھرتی جا رھی تھی اسے غصہ آتا تھا خود پہ کہ وہ کیوں امان کا انتظار کرتی ھے جب اسے نہیں پڑی تو میں کیوں سارا دن اس کہ لیے تڑپتی ہوں۔۔۔ابھی ایمان یہی سوچ رھی تھی کہ امان آتا دیکھائی دیا۔ ۔۔وہ سیدھا روم میں گیا اور پیگنگ کرنے لگا۔۔۔ایمان سب دیکھ رھی تھی۔۔امان بیگ اُٹھا کہ جانے لگا جب ایمان نے اسے پکارا۔۔۔امان۔۔۔امان رک گیا۔۔۔۔ھمممم۔۔۔امان بس اتنا کہہ کہ چپ۔رھا۔۔۔کہاں جار ھے ھو۔۔۔۔بہت دور تم سے امان کہ جواب پہ ایمان کا دل تڑپ کہ رھ گیا۔۔۔۔ک۔۔کہاں۔۔۔اسلامہ آباد جا رھا ھوں ہمیشہ کہ لیے۔۔۔تم مجھ سے دور رھنا چاھتی ھو نہ اب میں اور ذبردستی نہیں کر سکتا اگر کوئی انسان میرے پاس آنا ھی نہ چاھے تو میں اسے کب تک قید کر سکتا ہوں میں نے ڈیراور کو کہہ دیا ھے جب تمہیں سندھ یا کہیں بھی جانا ھوگا وہ تہیں چھوڑ دیگا اور رضیہ بی بھی تمہارے ساتھ جائیں گی جھاں بھی تم جاؤگی۔۔۔یہ گھر تمہارا ھے تم جہاں چاھو رھ سکتی ھو امی کی گھر رھنا چاھو تو بھی تم جا سکتی ھو میں سب سمجھا دیا ہے ڈیرائور کو۔۔۔امان کی باتیں سن کہ ایمان کی آنکھیں بھر آئیں اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔۔۔امان۔۔۔ایمان نے جاتے دیکھا تو پکارا۔۔۔۔ھھھھھممممممم۔۔۔۔۔امان مجھے معاف کردو۔۔۔امان رکا اور ایمان کی پاس آیا۔۔۔کس بات کہ لیے۔۔۔ امان میں جانتی ھوں میری غلطیاں ھیں ہر پلیز مجھے معاف کردو۔۔مجھے چھوڑ کہ مت جاؤ۔۔۔۔ایمان رو رھی تھی اور امان اسے دل چسپی سے دیکھ رھا تھا۔۔۔۔پھر آگے بڑھا اور ایمان کا ھاتھ تھام لیا۔۔۔۔کیوں روک رھی ھو مجھے ایمان تم تو چاھتی تھییں تم سے دور رھوں۔۔۔۔وہ پہلے چاھتی تھی۔۔۔ایمان نے فورن جواب دیا تو امان نے اس کی بات پکڑ لی۔۔۔۔اب کیا چاھتی ھو امان اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگا۔۔۔۔وہ میں ایمان کنفیوز ہونے لگی۔۔۔۔کیا وہ میں۔۔۔۔صاف صاف بتاؤ ورنہ میں جا رھا ہوں امان جانے لگا کہ ایمان نے اس کا ھاتھ پکڑ لیا۔۔ نہیں۔۔۔امان مڑا اور ایمان سے پوچھنے لگا بتاؤ کیا چاھتی ہو جاؤ یا نہیں۔۔۔۔نہیں ایمان نے جواب دیا۔۔۔کیوں۔۔۔امان نے وجھ جاننی چاھی۔۔۔کیونکہ مجھے اکیکے ڈر لگتا ہے۔۔۔۔امان بدمزاح ھوا۔۔۔ایمان تم صیح سے بتاتی ہو یا میں چلا جاؤن اور پھر میں کبھی نہیں آونگا۔۔۔کہہ کہ امان ھاتھ چھوڑا کہ آگے بڑھا۔۔۔نہیں امان پلیز مت جاؤ میں تمہارے بغیر نہیں رھہ سکتی۔۔امان مسکریا پھر ایمان کی طرف دیکھ کے کہا۔۔۔کیوں۔۔۔امان میں تم سے۔۔۔ایمان رک گئی۔۔۔ھوں کیا مجھ سے تم۔۔امان بصبر ھوا۔۔۔امان میں تم سے ایمان نے نظریں نیچے کرلی۔۔۔ایمان کیا تم مجھہ سے بتاؤ نا۔۔۔امان میں تم سے پیار کرنے لگی ھوں۔۔۔ایمان نے کہہ کہ چھرا اپنے دونوں ھاتھوں میں چھہا لیا۔۔۔۔امان اسے دیکھ رھا تھا اور مسکرا رھا تھا امان اس کہ پاس گیا۔۔۔۔اور اس باتھ چھرے سے ھٹائے۔۔۔ایمان۔۔۔آئ لو یو۔۔۔۔امان نے کہہ کے ایمان کو خود میں چھپا لیا۔۔۔ایمان کو شرم آرھی تھی امان نے اسے سیدا کیا اور کہا اتنی دیر کیوں کی کہنے میں۔۔۔ممم مجھے شرم آتی ھے۔۔ ایمان نے پھر اپنا چھرا چھپا لیا۔۔۔امان نے پھر اس کہ ھاتھ ھٹائے اور کہا۔۔۔۔سدقے جاؤن اب شرمانا چھوڑو اور کچھ کرو۔۔۔کیا ایمان نے پوچھا۔۔۔اپنے ہونٹ رکھو یہاں۔۔امان نے اپنے ھونٹوں کی طرف اشارہ کرتے کہا۔۔۔ایمان نے نفی میں سر ھلایا۔۔تو امان نے ایمان کا چھرہ اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔۔۔۔ایمان نظریں نیچے کیے ہوئی تھی۔۔۔امان نے اپنا انگوٹھا ایمان کہ کونٹوں پھ پہیرا اور کہا۔۔اجازت ہے۔۔۔۔ایمان چپ رھی اور شرما کہ امان کہ گلے لگ گئی۔۔۔امان ہسنے لگا۔۔۔اور اسے پھر سے پوچھنے لگا اجازت ہے۔ایمان ہاں کہہ کے آنکھیں. بند کرلیں۔۔۔اور امان نے اسے پیار کی محر سبت کرنے لگا۔۔۔اس بار ایمان نے اسے نہیں روکا تھا۔۔۔آج رات ان کی ملن کی رات تھی. امان بہت خوش تھا اورایمان بھی بہت خوش تھی۔۔۔صبح جب امان اُٹھا تو ایمان روٹھی بیٹھی تھی امان نے پوچھا کیسا فیل ہو رھا ھے آج اپکو مسسز امان ۔۔۔۔میں نے نہیں بولنا۔۔۔ایمان نے منہ بنایا۔۔۔۔کیوں یار اب کیا ہوا ھے رات تو سب ھم دونوں کی مرضی سے ھوا میں کچھ بھی ذبردستی نہیں کیا پھر کیوں نہیں بولنا۔۔۔۔اآپنے سب کو منع کیا ھے کوئی مجھے کچھ کام نہیں کرنے دیتا۔۔۔اھاھاھا اچھی بات ھے میں نہیں چاھتا تم کام کرو اور پھر میرے بچوں کو اپنی مظلومیت کی کہانیاں سناؤ۔۔۔امان ایمان نے ادھر سے کشن پہنک کہ مارا۔۔۔آھھھھ۔اچھا ادھر آو تمہیں کام کرنا ھے نہ ہاں ایمان نے کہا۔۔۔آؤ میں بتاتا ہوں تمہارا کام کیا ھے۔۔۔نہیں میں نے نہیں آنا مجھے پتا ھے تم کیا کام کہوگے ھاھاھا اچھا بتاؤ کیا کام کہوں گا۔۔۔۔نہیں ایمان کہہ کی بھاگ گئی۔۔۔۔
3 منتھ کہ بعد۔۔۔۔
امان میری طبیعت خراب ہو رھی ہے ایمان نے رات کہ 2 بجے امان کو اُٹھاتے ہوئے کہا۔۔امان ایکا دم۔اُٹھ بیٹھا۔۔۔کیا ہواا. ایمان امان نے ایمان کا ماتھا چیک کیا لیکن اسے بخار نہیں تھا امان میرا دل بہت گھبرا رگا ھے بیچینی ہو رھی ہے۔۔۔اچھا رکو میں ابھی ڈاکٹر کو بلاتا ہوں۔۔امان نے اتنا کہا کہ ایمان ایک دم واشروم کی طرف بھاگی امان بھی اس کے پیچھے بھاگا ایمان باھر آئی تو ندھال تھی امان نے اسے اُٹھا لیا۔۔۔کیا ہو گیا ھے میری جان کو۔۔۔کیوں ومیٹ ہو رھی ھے۔۔۔۔امان اسے اُٹھائے پیار سے پوچھ رھا تھا۔۔۔پتا نہیں دو دن سے دل بہت خراب رھتا ھے بہت بیچینی ہوتی ھے۔۔اچھا میں نے ڈاکٹر کو کال کردی ہے وہ آتا ھوگا۔۔۔اب مجے نیچے تو اتارو۔۔ایمان نے کہا۔۔۔نہیں کر رھا دل۔۔۔امان رات کے دو بجے ہیں اور تمہیں رومینس سوج رھی ھے۔۔۔رومینس رات میں ھی ہوتا ھے میڈم۔۔امان کہہ ایمان پہ جھکا کہ ایمان نے اسے دور کیا۔۔نہیں کرو پہلے میری طبیعت نہیں ٹھیک۔۔۔۔ارھا ھے ڈاکٹر بس پہنچنے والا ہوگا۔۔۔۔جب تک ڈاکٹر بھی آگیا۔۔۔اس کہ ساتھ ایک نرس تھی جس نے ایمان کا چیکپ کیا اور باھر آکے مان کو خوشخبری دی امان کے پیر زمیں پہ نہیں ٹھر رھے تھے۔۔۔وہ اندر گیا اور ایمان کو اُٹھا لیا۔۔۔۔تھینکو سو مچ ایمان آج تم نے مجے مکمل کردیا۔۔۔۔امان اسے بے انتہا پیار کرنے لگا اور ایمان امان کی بانہوں میں خوشی سے جھومنے لگی۔۔۔۔
سب اس بات کا سن کہ بہت خوش ہوئھ امان تو اب ایمان کو بیڈ سے اُٹھنے بھی نہیں دیتا تھا مما بھی ایمان کا بہت خیال رکھتی تھیں بابا بھی بھت خوش تھے۔۔۔اور نو مہینے بعد ایمان نے ایک صحتمند بیٹے کو جنم دیا جس نے ان دونون کو مکمل کردیا۔۔۔سب نے مل کہ اس کا نام رومان رکھا۔ ۔۔۔امان بہت خوش تھا اس نے پورے ھاسپیٹل میں میٹھاٹی بانٹی ارسلان صاحب اپنے پوتے سے ملنے کہ لیے بہت بیقرار تھے اور امان اپنے ایمان سے ملنے کہ لیے تبھی ڈاکٹر نے ملنی کی اجازت تو امان اندر آیا۔۔ایمان سوئی ہوئی تھی۔۔۔۔امان نے ایمان کے ھاتھ پکڑ کے اسے پیار کیا تو ایمان اُٹھ گئی تیھنک یو ایمان۔۔۔۔ایمان مسکرنے لگی۔۔۔ہمارہ بے بی کہاں ھے ایمان نے بمشکل الفاظ جمع کر کہ کیا۔۔۔۔روشنی کہ پاس ھے تمہاری امی اور میری امی دعائوں میں لگی ھیں امان نے ایمان کہ ماتھے پہ بوسہ دیا۔۔۔جب تک روشنی رومان کو اندر لے آئی امان نے ایمان کو احتیاط سے بیٹھایا اور رومان اس کی گود میں دیا۔۔۔۔ایمان بہت خوش ہوئی اس نے رومان کو پیار کیا اور امان کی طرف دیکھ کہ ھسنے لگی امان بھی اسے ھی دیکھ رھا تھا امان نے ایمان اور اپنے بیٹے کو گلے اپنے باہوں میں بھر لیا۔۔۔۔اختطام۔۔۔۔۔۔
__________
ختم شد