بیٹاآپ کا کیا نام ھے۔۔عائشہ ان دونوں کو ڑرائنگ روم میں لے آ
بلقیس بیگم نے نشست سنبھالتے ھوئے کہا
جی میں عائشہ ھوں زیست کی بڑی بہین وہ ان کے سامنے
والے صوفے پے بیٹھتی ھوئی بولی
امی ابو کہاں ہیں بیٹا بلقیس بیگم نے کمرے کا جائزہ لینے کے بعد پوچھا
امے تو اس دنیا میں میں نہیں ہیںاس نے کچھ افسودگی کہا اور بابا اپنے دوست کی طرف گئے ہیں
بس اتے ہی ھوں گئے
زیست کہا ھے اریشہ نے بڑی بے صبری سے پوچھا
عائشہ اس کے سوال پے حیران ھوئی وہ تو اس وقت کالج ھوتی ھے
او اچھا
لگتا ھے بابا آ گے میں انہیں لے کے آتی ھوں گاڑی کی آواز پے وہ اٹھی
ارے بھائی زیست کی دوست اور اس کی امی آ ہیں تو مجھے کیوں لے جا رہی ھوڑی
عائشہ نے انہوں بتایا کے وہ لوگ آے تو وہ حیران ھوئے مجھے کیوں ملوانا چاہ رہی رہی ھوڑی
بابا وہ بہت بار آپ کا پوچھا چکیہیں
اچھا بیٹا چلو مل لیتا ھوں انھوںنے ڑرائنگ روم کا رخ کیا
اسلام علیکم بہین کیسی ہیں آپ؟
وہ دونوں کھڑی ھوئی تھی انھوں نے بلقیس کو سلام کیا اور اریشہ کے سر پرہاتھ پھرا
بیٹا آپ زیست کی کلاس فلو ہیں ؟؟
دلاور خان نے تعرف کے لیے اریشہ سے پوچھا تھا
جی نہیں انکل میں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دراصل بھائی صاحب ہم لوگ آپ سے زیست بیٹی کا رشتہ مانگنے آئے ہیں
بلقیس بیگم نے بیٹی کو مشکل میں دیکھا تو بول پڑی
بہین میری بیٹی تو توابھی پڑھ رہی ھے
اور پھر وہ ابھی چھوٹی ھے
وہ ان کی بات پر بہت حیران ھوئے
بھائی جی یہ میری خوشی ھے آپ اس طرع انکار مت کریں
میں خالی ہاتھ نہیں جاوں گی
انھوں نے بڑے مضبوظ انداز میں کہا
عائشہ حیرانی اور خوشی سے سب باتیں سن رہی تھی
دیکھیں بہین میں آپ سے صاف الفاظ میں کہہ چکا ھوں
بھائی صاحب میری بیٹے کی خوشی میری جولیمیں ڑال دو
کیا مطلب بیٹے کی خوشی دلاور خان کو اب غصہ آرہا تھا
جو کچھ دیر کی ملاقات سے رشتہ لینے کی ضد کر رہی تھی
میرا بیٹا آپکی بیٹی کو بہت پسند کرتا کرتاھے
بس محترمہ بس میں آپ کی عزت کر رہا ھوں اور آپ مجھے اپنے عیاش بیٹے کے کارنامے سنا رہی ہیں
وہ اپنی نشست سے اٹھ گے
اپ بھی میرے میرےبیٹے کی بےعزتی کر رہے ہیں
وہ بھی اب غصے میں آ گی تھی
وہ کب اپنے بیٹے کے بارے میں برا سن سکتی تھی
اگر میرا بیٹا عیاش ھے تو تواپنی بیٹی کے کےبارے میں کیا کہیں گے
لڑکا تب تک اگے اگےنہیں بڑتا جب تک لڑکی نہ چاہئے
وہ بھی حساب برابر کرنے والوں میں سے تھی
پاس کھڑی اریشہ نے انہیں خاموش کروانے کی کوشش کی بلقیس بیگم نے نےاسے جھڑک دیا
متحرمہآپ یہاں سے تشریف لے جائیں
میں اپنی بیٹی کے بارے میں ایک لفظ نہیں سنوں گا
مجھے اس پے خود سے زیادہ یقين ھے
انہوں نے بڑے بڑےمضبوط لہجے میں کہا
آپ بھی میرے بیٹے کی بے عزتی کر رہے ہیں
ایسی بات نہکریں جس پے آپ کو پچھتانا پڑے
انہوں نے جانے کے لیے لیےاپنابیگ اٹھایا
اگر آپ ثابت کر دیں تواسی جمحے کو اسے آپ کے حوالے کر دوں گا
وہ بھی پوری طرح سر جھکا کے رخصت کرنا چاہتے تھے
اس نے بیگ سے دونوں تصويريں نکال کر سامنے رکھ دی یہ آپ کی بیٹی نے خود میرے بیٹے کو دیں تھی اب یہ نہ بول دینا یہ بھی میں خود کہی سے لائی ھوں
ہم کوئی ایسے ویسے لوگ نہیں ہیں میرے بیٹے کی شرافت کی مثالیں سب دیتے ہیں
دلاور خان نے ایک تصوير اٹھا کے دیکھا تو جیسےچھت ان انکے سر پر گرا ھو وہ وہی صوفے پر ڑھے سے گئے
باباعائشہ بھاگ کے ان کے پاس آئی
بلقیس اور اریشہ ابھی بھی وہی کھڑئ تھی
بھائی صاحب دوسروں پے انگلیاں اٹھانے سے پہلے بندہ اپنے گربیاں میں جھنکے
اریشہ اب ان کو یہاں لا کے پچھتارہی تھی
وہ سمجھ ہی نہیں پا رہی تھی کےانہیں ھوا کیا ھے
پلیز آپ لوگ چلے جائیں یہاں سےعائشہ نے انسوں کے درمیان بولی
بابا کی حالت اسے ٹھیک نہیں لگ رہی تھی
ہمیں بھی روکنے کاکوئی شوق نہیں
دلاور خان نےاکھڑئ سانسوں سے انہوں روکا
وہ دروازے تک جا چکی تھی جب انہوں نے دلاور خان کی آواز سنی
اپنی امانت اس جمعے کو لے جائےگا
دونوں ماں بیٹی نے ایک دوسرے دوسرےکو حیران ھو کے دیکھا بابا زیست کو تو آنے دیں
کسی سے کچھ نہیں پوچھنا مجھے انھوں نے رعب دار آواز میں کہا
ٹھیک ھے ہمیں منظور ھے وہ اب ان کے سامنے آ گی تھیں
شادی کے بعد پھر زیست آپ لوگوں سےنہیں ملے گی
عائشہ دیودار سے جا لگی اس کی سسکیاں بڑئ واضع تھی
انہوں نے کسی ہارے ھوئے جواری کی طرع اقرار میں گردن ہلا دی
بلقیس نے گاڑی میں بیٹھتے ہی آریشہ کو کہا ارمغان کو کچھ مت بتانا
****
یہ تم نے کیا کیا زیست
وہ جیسے کالج سے آ ملازموں سے اسے پتہ چلا دلاور خان کو اٹیک آیا ھے
وہ ایک دم ہسپتال پہنچ گئی
آسئ یو کے باہر ہی عائشہ مل گئی
آ کر عائشہ کے گلے لگ گی اسنے خود سے دور کرتے ھوئے کہا تم یہاں کیوں آ ھو
زیست نےاسے حیرانی سے دیکھا
تم جاو اپنی شادی کی تیاریاں کرو چلی جاو
اپا۔۔۔۔وہ کچھ بولنے کے کابل نہ تھی
تم نے تو سہارا ڑھونڈ لیا میرے پاس بابا کے سوا کوئی نہیں
کیوں کیا تم نےکیوں؟
آپا ھوا کیا بتائیں نہ مجھے ؟
زیست کیا کمی رہ گئی تھی
ہمارے پیار میں
عائشہ جیسے اپنے ہوش میں نہ تھی
زیست حیران پرشان اسے دیکھ رہی ہسپتال آتے ہی جو وہ برس پڑئ تھئ
آپا میرا دل پھٹا جارہاھے کچھ بتاو تو اسے جھنجوڑ کے پوچھنے لگی
تم نے اپنے فنگشن کی تصويريں کسے دی تھی اچانک ہی ہی سوال کر ڑالا
وہ تو ابھی ملی نہیں
جھوٹ مت بولو جیسے دے آئی تھی ناں جمعے کو بارات لے کے آ رہا ھے خوش ھو جاو
وہ وہی ائی سی ایو کے دروازے گری تھی آپا۔۔۔۔۔الفاظ بھی اس کا ساتھ چھوڑ گے تھے
کسی نرس نے اسے دروازے کے سامنے سے اٹها کے بینچ
پے بیٹهایا تها ہمدردی کے دو تین بول کے وہ واپس اپنے کام
میں مصروف ہو چکی تهی
وہاں بهی سن دماغ کے ساتهه پورے ہسپتال کو گهور رہی تهی ابهی نا کچهه سوچ سکی اور نا کچهه سمجهه سکی
عائشہ اب پهر آی سی یو کے سامنے چکر لگا رہی تهی اس کی آنکهیں سوجی ہوئئ تهیں شائد وہ کہی بیٹهه کے روتی رہی ہے وہ اس کے پاس جانا چاہتی اس سے لپٹ کے وہ بهی رونا چاہتی تهی ان دونوں کا دکهه کوئئ الگ تو نہیں تها مگر وہ اپنی جگہ سے ہل بهی نا سکی جس بہن کے ساتهه اس نے ہر دکهه ہر درد کو بانٹا تها آج اسی بہن کے پاس جانے سے اسے ڈر لگ رہا تها آج اسے وہ بہت بیگانی لگی تهی
آپ کے فادر کو ہوش آ گیا ہے آپ ان سے مل سکتی ہیں نرس نے آ کے ان دونوں کو اطلاح دی تهی
وہ ایک دم سے اپنی جگہ اٹهی تهی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بابا کے سامنے مت آنا اگر انہیں زندہ دیکهنا چاہتی ہو تو ۔ ۔ عائشہ نے اسے دروازے میں ہی کہا وہ کہ کے رکی نہیں
وہ پهر اسی بینج پے آ کے بیٹهه گیئ اسے لگا اس کی ماں آج فوت ہوی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دکهه سے اس کا دل پهٹ رہا تها
****
آج اسے آفس میں کافی دیر ہو گیئ تهی بلقیس بیگم دو بار اسے فون کر چکی تهیں مگر اتنی جلدی کرتے کرتے بهی اسے بارہ بج چکے تهے مگر ایا تو ہر طرف خاموشی تهی لاونچ کی بتی بهی بند تهی اس نے بتی جلای اور وہیں صوفے پے بیٹهه گیا وہ کافی تهک چکا تها اس نے اپنی چابی اور موبائل اٹهایا اور اپنے کمرے میں چلا گیا جسے ہی اس نے دروازہ کهولا ساری بتیاں ایک ساتهه جلی تهیں
ہیپی برتهه ڈے ٹو یو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پورا کمرا سجا ہوا تها اریشہ بلقیس بیگم اور ارحم وہاں موجود تهے کیک ارحم کے ہاتهه میں تها
سب سے پہلے آگے بڑهه کے بلقیس بیگم نے اس کا ماتها چوما تها
اللہ میرے بیٹے کو ایسی کئ سالگریں نصیب کرے ان کی آنکهوں میں آنسو تهے
تهینک یو مما ارمغان نے انہیں اپنے ساتهه لگا لیا
مما دعا یہ ہونی چاہیے ۔ ۔ ۔ ۔ ایک منٹ مما آپ زرا یہاں آیں ارحم نے بلقیس بیگم کو ایک سایڈ پے کیا اور خود ارمغان کے پاس آیا
اللہ میرے بیٹے کو ایسی کیہی سالگریں زیست کے ساتهه منانا نصیب کرے اس نے خالص عورتوں کی طرح کہا اور آخر میں اس کا ماتها بهی چوم ڈالا ارمغان نے ہنستے ہوے اسے گلے لگالیا
اریشہ اور بلقیس بیگم کا بهی ہنس ہنس کے برا حال تها
زیست ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے آنکهیں صاف کرتے ہوے کہا
تم کیا سمجهے تهے کے ماں کوپتہ نہیں چلے گا ۔ ۔ ۔تم نےمجهے نا بتا کے اچها نہیں کیا اخر میں انہوں نے شکوہ کیا تها
وہ کچهه نہیں سمجهه پایا تها کہ وہ سب کیا کہ رہے ہیں
بهائئ ۔ ۔ ۔ اریشہ نے تصویر اس کے سامنے کی تهی اور وہ کتنی دیر تک تصویر کو دیکهتا رہا آج اسے اور بهی یقین ہو گیا تها "بیشک اللہ دلوں کے حال بہتر جانتا ہے" یہ بات تو آج تک وہ خود سے چهپاتا رہا تها
اب کیک کاٹیں بهائئ اور صبر نہیں ہوتا ارحم نے اسے خیالوں سے نکالا تها
وہ ایک دفعہ پهر ماں کے گلے لگا تها تهینک یو سو مچ مما
ارے بهی میرا نہیں اپنی بہن کا شکریہ ادا کرو انہوں نے اریشہ کی طرف اشارہ کیا تها وہ بهاگ کے بهائی کے گلے لگی تهی
شکر ہے بهائئ راضی تو ہوے اب میری باری بهی آے گی ارحم نے باقاعدہ شرمانے کی اکٹینگ کی تهی سب ایک ساتهه هنسے تهے
****
دلاور خان کو گهر لے آے تهے ڈاکٹر نے اب کہا کے وہ خطرے سے باہر ہیں وہ ابهی تک ان کے سامنے نہیں گئ تهی
اس نے دیکها تها عائشہ کچن میں گی تهی اس نے دلاور خان کے کمرے میں جانے کا فیصلہ کیا تها
بابا بهلا مجهه سے کبهی ناراض ہو سکتے ہیں میں انہیں ساری بات بتا دوں گی اس نے سوچا تها
وہ بیڈ پے آنکهیں مودے لیٹے تهے اس نے بہت آہستہ سے دروازہ کهولا تها وہ اب بهی ایسے لیٹے رہے انکی آنکهیں اب بهی بند تهیں اس نے ان کے ماتهے پے ہاتهه رکها تو انہوں نے ایک دم سے آنکهیں کهولیں تهیں
وہ خاموشی سے کتنی دیر اسے دیکهتے رہے تهے
تم یہاں کیا کر رہی ہو اسے پتہ ہی نا چلا کب عائشہ کمرے میں آئئ تهی
میں بابا سے بات کرنے آی ہوں اس نے مجهے اپنے با ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مجهے اس سے کوئئ بات نہیں کرنی اس سے کہو چلی جاے یہاں سے
دلاور خان کی آواز کمرے میں گونجی تهی اور اس کے باقی کے الفاظ اس کے گلے میں ہی دب کے رہ گے
****
بیٹا مجهے تم سے کچهه بات کرنی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
آج اتوار تها ارمغان کی چهٹی تهی وہ اریشہ اور ارحم کے ساتهه بیڈمینٹن کهیل رہا تها جب بلقیس بیگم اس کے پاس آیں تهیں
وہ ان دونوں سے کهیلنے کا کہ کر ان کے ساتهه آن بیٹها تها
ارمغان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جمعے کو تمهارا نکاح ہے انہوں نے بغیر کسی تمہید کے اسے بتایا تها
اور وہ کتنی ہی دیر تک ان کامنہ دیکهتا رہا تها اسے لگا ماں نے اس کے ساتهه مزاق کیا ہے
مما ۔ ۔ ۔ میں سمجها نہیں اس نے کچهه نا سمجهتے ہوے ان سے پوچها تها
بیٹا لڑکی والوں نے خود کہا ہے لڑکی کا کوئی بهائی نہیں اور باپ اکثر بیمار رہتا ہے اس لیے وہ جلدی کر رہے ہیں انہیں ساری رات سوچنے کے بعد یہ ہی بہانا سوجها تها
مگر مما اس کی پڑهائی ۔ ۔ ۔ وہ اتنا تو جانتا تها کے وہ ابهی پڑهه رہی ہے
بیٹا انہیں جب کوئی اعتراض نہیں ہے تو پهر ہم کیوں کریں
اسے اب بهی کسی بات پے یقین نہیں آ رہا تها پتہ نہیں اس کا ری ایکشن ہوا ہو گا وہ سوچ کے خود ہی مسکرا گیا
****
اس پے ایک ایک دن قیامت بن کے گزر رہا تها عائشہ کل رات کو اس کے لیے بہت سی چیزیں خرید کے لائئ تهی اس نے بتایا تها کے وہ صرف بابا کے کہنے پے لائئ ہے
کیا بابا کو اب بهی میرا خیال ہے وہ کتنی دیر تک وہ ساری چیزوں کا گهورتی رہی تهی جب عائشہ نے اس کے سامنے تصویر پهینکی تهی اسے بهی سنبهال لو
اس نے ساری چیزیں سائڈ پے کر دیں اس نے ایک نظر تصویر کو دیکها اور کهڑکی کے سامنے کهڑی ہو گی آج ازمغان کی ماں اور بہن اس کا ناپ لینے آیں تهیں بابا سے نہیں ملیں اسی کے پاس بیٹهه کے عائشہ سے ناپ لے کئ چلیں گیں اس کے اس گهر میں صرف تین دن بچے تهے اس نے آسمان کی طرف دیکها تها
سب کچهه ختم ہو گیا وہ وہیں نیچے بیٹهتی چلی گی
****
اس کی مہندی بہت سادہ طریقے سے ہوئئ تهی بابا کچهه دیر کے لیے آے تهے دنیا کو دکهانے کے لیے اس کے سر پے ہاتهه بهی رکها اور ارمغان سے گلے بهی ملے
لیکن یہ سب دکهاوا تها وہ جانتی تهی ساری رات اس نے ٹیرس پے گزاری تهی کل وہ یہاں سے چلی جاے گی دل سے تو وہ کب کی چلی گی تهی مگر کل نظروں سے بهی دور چلی جاے گی
اور پهر صبح اس کا نکاح ہو گیا وہ ارمغان کی ملکیت بن گی دلاور خان نے تو اس سے سب رشتے ہی ختم کر دیے
انہوں نے کہا وہ ان کے لیے مر گی وہ واقعی میں مر گی تهی اس کے احساسات جذبات سب تو مر گے تهے پهر اس کی رخصتی بهی ہو گی وہ اس شخص کے ساتهه رخصت ہو گی جس سے اسے اس دنیا میں سب سے زیادہ نفرت تهی
وہ چپ چاپ رخصت ہو گی تهی اس کی آنکهه سے ایک آنسوں بهی نا نکلا ۔ ۔ ۔وہ تو اپنے سارے آنسو بہا چکی تهی وہ اپنی رخصتی پے کیسے روتی ۔ ۔ ۔ یہ اس کی رخصتی تهوڑی تهی یہ تو اس کا جنازہ تها بس فرق صرف اتنا تها کہ اس نے اپنی لاش آپ پی اٹهائئ ہوی تهی
کئئ رسموں کے بعد اسے اس کے کمرے میں پنچایا گیا
بهابی آپ ہم سے ناراض تو نہیں ہیں نا اریشہ نے کچهه ججہکتے ہوے اس سے پوچها تها
اس نے نفی میں سر ہلا دیا وہ اس وقت کسی سے بات نہیں کرنا چاهتی تهی
مما ایسی نہیں ہیں بس بهائئ کے معاملے میں وہ کچهه زیادہ سینسٹو ہیں اس نے کچهه وضاحت دی تهی
آپ آرام کریں تهک گیں ہو گی وہ کہ کے چلی گی
اس نے دیکها تها کمرہ بڑی نفاست سے سجایا گیاتها پورے کمرے میں ہر طرف سرخ گلاب تهے
****