مستی میں جا رہا ہوں
دُھومیں مچا رہا ہوں
دریا ہوں اور اپنی
مَوجیں اُڑا رہا ہوں
نظروں سے گر گئے ہو
دِل سے اُٹھا رہا ہوں
کیسا جَلا گئے ہو
بُجھتا ہی جا رہا ہوں
سو جاؤ نیند بھر کے
خوابوں میں آرہا ہوں
چوری پکڑ نہ لے وہ
نظریں چُرا رہا ہوں
نا ممکنات حیدر
ممکن بنا رہا ہوں
٭٭٭