الٰہی!
کعبۂ د ل کی طرف نظرِ کرم فرما
کہ اس پر ابرہہ، اک لشکرِ جراّر لے کر چڑھتا آتا ہے
یہ ہاتھی والے اپنی نوکلیسیائی عظمت کے لئے
اِس کعبۂ دل کو بڑا خطرہ سمجھتے ہیں
سواِس کو ایک ہی ریلے میں
اب پامال کرنے پر تُلے،
چڑھتے ہی آتے ہیں
ادھر میں ابنِ عبدالمطلب بھی، اپنے بابا کی طرح
اس لشکرِ جراّر سے لڑنے کی طاقت ہی نہیں پاتا
مجھے ان ہاتھی والوں سے تو اپنے اونٹ
واپس مانگنے کی بھی نہیں ہمت
خدا وند ا!
یہ اندھے ظلم کے ہاتھی
یہ جابر ۔۔۔۔۔جَور کے ساتھی
حطیمِ دل تلک بھی آن پہنچے ہیں
مِرے مولا!
تجھے معلوم ہے یہ کعبہءدل تو ترا گھر ہے
سواپنے گھر کے مالک اپنے گھر کی خود حفاظت کر
اس اندھے ظلم کے عفریت کو
اور جبر کی اس رِیت کو پامال کر ایسے
کہ دنیا پھر ابابیلوں کے ہاتھوں
ہاتھی والوں کی ہلاکت کا نظارہ دیکھ لے مالک!