دل کی حالت کچھ اضطراری ہے
بے قراری سی بے قراری ہے
کوئی تبدیلی چاہئے دل کو
کیسی یکسانیت سی طاری ہے
پہلے دیوی بنایا ہے تجھ کو
پھر تری آرتی اُتاری ہے
ہم سزا وارِ وصل ٹھہرے ہیں
غلطی حالانکہ یہ تمہاری ہے
راس آتی نہیں خوشی کوئی
اپنی دُکھ دَرد ہی سے یاری ہے
داؤ پر جو ہمیں لگا بیٹھا
وقت شاید کوئی جواری ہے
ہم نے بھوگا ہے صرف اِسے حیدر
ہم نے کب زندگی گذاری ہے
٭٭٭