تھوڑا سا اس لئے ہوں میں سرکار سے پرے
ہر دائرہ ہے نقطۂ پرکار سے پرے
بس روز روز ایسے ہی ملتے رہیں ہمیں
غزلیں بہت سی ہیں ابھی اظہار سے پرے
جذبات میرے آپ سے کچھ مختلف نہ تھے
اب تک رہے ہیں آپ تو بے کار سے پرے
صاحب! ابھی ہم اتنے بھی بوڑھے نہیں ہوئے
ہونے لگیں جو زلف اور رخسار سے پرے
جتنا قریب جانے کی خواہش شدید تھی
اتنا ہی کر دیئے گئے دلدار سے پرے
حیدر کبھی تو ہوں گے کسی در سے فیضیاب
کب تک رہیں گے حُسن کے دربار سے پرے
٭٭٭