حالتِ دل کا اُس پہ اثر ہو گیا
وہ مِرا بے خبر، باخبر ہو گیا
کوئی دشتِ جنوں ہے نہ شوقِ جنوں
تو مِرا پیار بھی جسم بھر ہو گیا
کچھ خطا بھی مِری بے ارادہ ہوئی
اور کچھ اُن سے بھی درگزر ہوگیا
وَلولے دل کے پھر سے جواں ہوگئے
نسخہئِ دل لگی کارگر ہو گیا
وسوسے یونہی گھیرے رہے تھے ہمیں
کام ہونا تھا جو بے خطر ہوگیا
جسم سے روح اور روح سے جسم تک
طے محبت کا سارا سفر ہوگیا
منزلِ وصل جیسے ہی طے ہو گئی
قصۂ عشق بھی مختصر ہوگیا
٭٭٭