”میں نے نجی گفتگو میں بھی وزیر آغا سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ الہٰیاتی مسائل، روح کی حقیقت، انسان کی مخفی قوتیں، اور کائنات کی بے پناہ وسعتیں۔ ان موضوعات پر ان سے کھل کر باتیں کی ہیں۔ بعض ایسی باتیں جو اپنے آپ سے کرتے ہوئے بھی کبھی خوف محسوس ہوتا ہے وزیر آغا سے بے خوف ہو کر کی ہیں اور ان کی گفتگو سے بہت کچھ حاصل کیا ہے۔ ان کے گاﺅں وزیر کوٹ میں کھیتوں کے دور تک پھیلے ہوئے سلسلے بھی دیکھے ہیں اور آسمان پر ڈوبتے سورج کا منظر بھی دیکھا ہے۔ طویل وعریض کھیتوں میں کھڑے ہو کر میں نے یہ تجربہ بھی کیا کہ کس طرح معمولی سا زاویہ بدلنے سے سامنے کا سارا منظر تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس سے کائنات کی نیرنگیوں کا اندازہ ہوا“
(اقتباس از مضمون ”عہد ساز شخصیت“)