روز کی طرح اس صبح بھی وہ دادو کو ناشتہ کروانے کے بعد جاگنگ کے لیے گئی تھی ۔۔۔مطلوبہ پارک پہنچ کر نظریں "اسکی" تلاش میں پورے پارک پر دوڈاہیں ۔۔۔معمول کے مطابق کچھ بزرگ اور کچھ نوجواں لڑکے لڑکیاں رننگ ٹریک پر بھاگتے نظر آرہے تھے ۔۔۔وہ اسے دود سنگی بینچ پر بیٹھی دیکھائی دی تھی ۔۔۔اسکے لب مسکراہٹ میں ڈھلے تھے مناسب قدم اٹھاتی اس تک آئی تھی ۔۔۔گرے جینز کے ساتھ ریڈ ٹاپ پہنے وہ ہمیشہ کی طرح خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔سن گلاسز بالوں پر ٹکا رکھے تھے جھنجھنلائی ہوئی بار بار گھڑی دیکھ رہی تھی ۔۔۔نایاب کو دیکھ کے یک دم چونکی ۔۔۔منہ ایسا بن گیا جیسے "کڑوا بادام" کھا لیا ہو ۔۔کل پارٹی سے آنے کے بعد جب سے اسنے نایاب کا میسج پڑھا تھا اسکا خون کھول رہا تھا ۔۔۔نایاب نے مسکرا کر سر جھٹکا اور اسے سلام کرتی اسکے ساتھ ہی بینچ پر بیٹھ گئی ۔۔۔
"وسلام" ۔۔۔اسنے ناک سکوڑ کر ناگواری سے جواب دیا ۔۔۔۔"کیوں بلایا ہے مجھے یہاں؟ ۔۔۔ایک نفرت بھری نظر نایاب پر بھی ڈالی ۔۔۔
"میں نے تمہیں یہاں کیوں بلایا ہے شہرین یہ میں میسج پے بتا چکی ہوں" ۔۔۔نایاب لاپرواہی سے شانے اچکا کر بولی تو چڑ ہی گئ۔۔
"تمہیں کیا لگتا ہے فلم والی بات پے مجھے بلیک میل کرو گی تو میں تمہاری بات مان لوں گی"! ۔۔۔طنزً مسکرائی ۔۔۔"میں وہ فلم کسی حال میں نہیں چھوڑوں گی ۔۔۔چاہے اسکے لیے مجھے کچھ بھی کیوں نا کرنا پڑے" ۔۔۔نفرت سے کہتی وہ نایاب کو قابل رحم لگی
"کیا تم اس سے پیار نہیں کرتی ؟؟ اسکی خاطر ایک فلم نہیں چھوڑ سکتی ؟؟ "نایاب نے سوالیہ آبرو اٹھا کے بے یقینی سے اس سے پوچھا ۔۔۔
"یہ پیار محبت سب فلمی باتیں ہیں ۔۔۔میں پریکٹیکل لڑکی ہوں میرے لیے میرا کیریر ذیادہ اہم ہے "۔۔۔اسنے گردن اکڑا کے اعتماد سے جواب دیا
"تو تم ناہل کو چھوڑ دو گی ؟؟؟"
"میں اسے کیوں چھوڑوں گی شادی کے بعد اسکی اجازت سے فلم کروں گی* ۔۔۔وہ اتنے یقین سے بولی کے نایاب نے الجھ کے اسے دیکھا
"وہ شادی سے پہلے فلم نہیں کرنے دے رہا تو شادی کے بعد کیوں کرنے دے گا ۔۔۔؟؟؟"
"ابھی ہمارا کوئی رشتہ نہیں ہے شادی کے بعد ہم مضبوط رشتے میں بندھ جاہیں گے ۔۔۔تب وہ کبھی بھی مجھے چھوڑ نہیں پائے گا ۔۔۔۔اور مجھے فلم بھی کرنے دے گا "۔۔۔وہ حد سے زیادہ پر اعتماد تھی ۔۔۔
"شادی کے بعد اسنے تمہیں طلاق د ے دی تو ؟؟ "؛!۔۔۔نایاب نے آنکھیں بڑی کر کے کے اسے دیکھا ۔۔۔۔
"نہیں دے گا "۔۔۔گردن ہنوز اکڑی تھی ۔۔۔
"کیوں نہیں دے گا؟؟؟"
"کیوں کے ہم حق مہر !!"۔۔۔وہ یک دم بولتے ہوئے چپ ہوئی گڑبڑا کے نایاب کو دیکھا ۔۔۔"میرا مطلب ہے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے مجھے نہیں چھوڑے گا" ۔۔۔لہجہ مصبوط کر کے بات مکمل کی مگر اب پہلے والا اعتماد نہیں تھا ۔۔۔نایاب آرام سے ٹیک لگا کے بیٹھی اسکی توقع کے عین مطابق شہرین بے وقوفی کر گئی تھی پوری بات سمجھنے میں اسے دومنٹ لگے تھے ۔۔۔
"رہیلی شہرین" تمہیں لگتا ہے کے ناہل اتنا بچہ ہے کے تم لوگ اسے حق مہر کی رقم میں پھنسا لو گے ۔۔۔۔تم یہ چالیں مت چلو ۔۔۔انکا انجام اچھا نہیں ہوتا ۔۔۔سمجھداری اسی میں ہے تم فلم نہ کرو" ۔۔۔اسنے تحمل سے اسے سمجھاتے ہوئے اسکے شانے پر ہاتھ رکھا وہ کرنٹ کھا کر کھڑی ہوئی ۔۔۔"تمہارے یہ مورل لیکچرز ناہل کو ہی اچھے لگتے ہوں گے مجھے نہیں ۔۔۔اسلیے مجھ پے اپنا وقت ضائع مت کرو ۔۔۔اور ناہل کو میں خود ہینڈل کر لوں گی تمہیں فکر کرنے کی صرورت نہیں ہے" ۔۔۔کروفر سے بات مکلمل کی سن گلاسز آنکھوں پر ٹکائے ۔۔۔اور نفرت بھری نظر نایاب پر ڈالتی اپنی کار کی جانب بڑھ گئی ۔۔۔نایاب افسوس سےاسکی پشت کو گھورتی رہی ۔۔۔وہ منظرسے غاہب ہوئی تو اسنے تھک کر سر جھٹکا ۔۔۔"وہ کیسے بھول گئی کے نصیحت تو وہی قبول کرتا ہے جس کےدل پے الله نے "مہر" نہ لگائی ہو"۔۔۔۔
گہری سانیس لیتی وہ واپس گھر کو پلٹی آج کا دن بہیت اہم تھا آج ناہل کی ڈھولکی تھی اسے جلدی سے گھر پہچنا تھا ۔۔۔۔
****************************************
گھر پہنچنے پر الگ ہی افراتفری کا سامنا کرنا پڑا تھا اسے ملازم یہاں وہاں بھاگ کرے سب کو ناشتہ سرو کر رہے تھے ۔۔۔کچھ مہمان ڈاہینگ ٹیبل کے گرد بیٹھے تھے ۔۔۔کچھ ابھی سو رہے تھے اور کچھ کو ناشتہ انکے کمروں میں دیا جا رہا تھا ۔۔اسکی نظر کچن سے نکلتی اپنی" امی" پر پڑی تو بے احتیار بڑے پلر کے پیچھے ہوئی ۔۔۔
"ارے پیارے میاں یہ نایاب اماں کو ناشتہ کروانے کے بعد گدھے کے سر سے سینگ کی مانند کدھر غاہب ہو گئی ہے ۔۔۔اتنا کام پڑا ہے اور اس لڑکی کا کوئی اتا پتہ ہی نہیں ہے "۔۔۔سریا غصے سے اونچا اونچا چلا رہی تھیں ۔۔۔وہ بے احتیار سمٹ کے کھڑی ہوئی تھی ۔۔۔( اگر جو امی اسے ٹریک سوٹ میں دیکھ لیں ۔۔۔تو مہمانوں کا لحاظ کیے بنا اسکی درگت بنا دیں)۔۔۔اسنے ڈر کر جھر جھری لی ۔۔۔امی کی آواز آنا بند ہوئی تو ۔۔۔اسنے کچھوے کی طرح گردن نکال کر دیکھا وہ واپس کچن میں جا چکیں تھیں ۔۔۔اسنے اللہ کا شکر ادا کیا اور دبے پاوں سب سے بچتی اپنے کمرے کی جانب دوڈی ۔۔۔۔مگر اسکی قسمت خراب تھی کیونکے زارون اسے دیکھ چکا تھا ۔۔۔
"ارے نایاب تم کہاں گئی تھی ""اسکی حیرت بھری آواز سنائی دی تو نایاب دانت کچکچاتی اسکی جانب مڑی ۔۔۔"اوہ تو تم جاگنگ کرنے گئی تھی" ۔۔۔اسکا ٹریک سوٹ دیکتھے معصومیت سے اتنا اونچا بولا کے سریا ممانی سن سکیں ۔۔۔نایاب نے کوفت سے آنکھیں گھماہیں ۔۔۔وہ رات کا بدلہ لے رہا تھا ۔۔۔اور پھر وہی ہوہا جسکا ڈر تھا سریا بیلن پکڑے کچن سے اگلے ہی باہر آہیں ۔۔۔نایاب کو ٹریک سوٹ میں دیکھ کے ان کا خون ہی کھول گیا ۔۔۔
"آج کے دن بھی تم دوڈنے چلی گئی نایاب ۔۔۔کوئی احساس ذمہ داری ہے تم میں کے نہیں؟؟" ۔۔۔مہمانوں کا لحاظ کرتے ہوئے وہ شاہستہ انداز میں اسے ڈانٹ رہیں تھیں ۔۔۔
امی! اگر مجھ میں زرا سی بھی احساس ذمہ داری نہیں ہے ۔۔۔تو آپ مجھ پے اپنا وقت کیوں ضائع کر رہی ہیں لے آہیں کوئی ذمہ دار لڑکی" ۔۔۔۔وہ ہاتھ ہوا میں لہرا کر ڈھیٹائی سے بولی تو سریا نے مہمانوں کا لحاظ کیے بنا بیلن رکھ کے اسے مارا وہ بروقت نیچے ہوئی اور بیلن اسی کو لگا جس نے ساری "حرکت" کی تھی ۔۔کیونکہ وہ اسکے بلکل پیچھے کھڑا تھا اور امی آگے وہ درمیاں میں تھی اسلیے جب وہ نیچے ہوئی تو بیلن زارون کے سر پے لگا ۔۔۔
"آوچ "۔۔۔زارون کی درد بھری اونچی آواز آئی تو نایاب نے بمشکل ہنسی روکتی کھڑی ہوئی ۔۔ ۔۔۔سریا کو نایاب بھول گئی تھی بھاگ کر اس تک آہیں تھیں ۔۔۔
"ارے بیٹا لگی تو نہیں تمہیں ۔۔سوری ميں نے دیکھا نہیں "۔۔شرمندگی سے بولتیں اسکا سر سہلانے لگیں جہاں چھوٹا سا سینگ بھی نکل آیا تھا
" نہیں آنٹی اتنی چوٹ سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔۔ڈونٹ وری! میں ٹھیک ہوں "۔۔لجاجت سے بولتا وہ انکی شرمندگی کم کرنا چاہ رہا تھا ۔۔۔۔جبکے وہ مزید شرمندہ ہو رہی تھیں۔۔
"ایسے کیسے نہیں لگی دیکھو گھومڑ نکل آیا پے ۔۔آو میرے ساتھ دوا لگا دوں" ۔۔وہ اسے بازو سے پکڑ کر اندر کمرے کی جانب لے گئیں ۔۔۔
نایاب نے اطمینان سے دونوں ہاتھ جھاڑے تھے ۔۔۔
"ہونہہ آیا بڑا مجھے ڈانٹ پڑوانے خود بیلن پڑ گیا۔۔۔"گڈ" آئے ایم پراوڈ آف یو امی "۔۔۔دل ہی دل میں امی کو داد دیتی وہ کمرے میں آئی ۔۔۔وہاں الگ ہی سین کریٹ تھا ۔۔۔ناہل بیڈ پر سر پکڑے بیٹھا تھا ۔۔بسماء اور فروا صوفے پے اداس بیٹھی تھیں ۔۔۔اپنی دھن میں آتی ان تینوں کو دیکھ کے ٹھٹکی ۔۔""۔کیا ہوہا کوئی مر گیا ہے جو تم لوگ "صبح غریباں" منا رہے ہو ؟؟۔۔۔لاپرواہی سے کہتی وہ الماری سے آج کے کپڑے نکالنے بڑھی۔۔۔
فروا اور بسماء نے ناہل کو دیکھا تھا ۔۔۔"تم دونوں جاو میں خود اس سے بات کروں گا" ۔۔۔وہ اتنی سنجیدگی سے بولا کے نایاب بے احتیار ان تینوں کی جانب مڑی ۔۔۔"کیا ہوہا ہے ؟؟""۔۔۔سوالیہ نظروں سے ان سب کو گھورا ۔۔۔فروا اور بسماء ایک خاموش نظر اس پر ڈالتیں کمرے سے نکل گئیں۔۔۔وہ حیرت سے ناہل کی جانب مڑی جو اب کھڑا سینے پر ہاتھ باندھے اسے گھور رہا تھا ۔۔۔
"ناشتہ نہیں ملا کیا جو مجھے کھانے کے چکر میں ہو"۔۔۔وہ شرارت سے بولی تو بھڑک اسکے قریب ہوہا وہ ڈر کے ایک قدم پیچھے ہٹی ۔۔۔"ناہل کیا ہوہا ہے ۔؟؟۔۔
"تم سے کل رات اسنے تم سے بدتمیزی کی اور تم نے مجھے بتایا بھی نہیں" ۔۔۔وہ بےیقینی سے بولتا سخت نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔
"کس نے بد تمیزی کی ہے میرے ساتھ" ۔۔۔نایاب نے انجان بن کر پوچھا رات والا واقع اسے یکسر بھول چکا تھا ۔۔۔
"زارون نے بدتمیزی کی تمہارےساتھ اور تمہیں ہراساں کرنے کی کوشش بھی کی ۔۔۔وہ تو اچھا ہوہا فروا اور بسماء نے سب دیکھ لیا اور مجھے سب بتا دیا ورنہ تم تو مجھے کسی قابل سمجھتی ہی کب ہو!"" ۔۔۔غصے میں بولتا آخر میں ناراصگی سے بڑبڑاتا صوفے پر جا بیٹھا ۔۔۔
نایاب کو کچھ پل لگے تھے ساری بات سمجھنے میں ۔۔۔مطلب کل رات وہ دونوں تھیں وہاں ۔۔۔ان دونوں کی پیٹ میں کوئی بات نہیں رکتی تھی ۔۔۔نایاب دل میں ان کو کوستی خود کو نارمل کرتی بیڈ کی پاہیتنی پر آکے بیٹھی ۔۔۔
" ناہل! ۔۔۔تمہیں سچ میں لگتا ہے کوئی مجھے ہراساں کر سکتا ہے ۔۔۔کل رات میری ہی غلطی تھی کے وہ مجھے قابو کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا ۔۔۔مگر میں نے بھی اچھا سبق سیکھایا تھا اسے، روبارہ ایسی کوئی حرکت نہیں کرے گا وہ" ۔۔۔وہ اعتماد سے بولی تو ناہل نے ہونہہ والی نظر اس پر ڈالی ۔۔۔
"اسنے دوبارہ تمہیں چھونے کی کوشش کی تو نایاب میرے ہاتھوں مرے گا وہ" ۔۔۔وہ سحتی سے چبا کر بولا تو نایاب نے مسکراہٹ دبائی ۔۔۔
"نہیں کرے گا کچھ تم خواہ مخواہ ہی پوزیسیو ہو رہے ہو" ۔۔۔لاپرواہی سے ہاتھ جھلا کے کہتی وہ الماری سے کپڑے نکالنے بڑھی ۔۔۔کپڑے نکال کر پلٹنے ہی لگی تھی کے اسے اپنے پیچھے کسی کی موجودگی کا گماں ہوہا ۔۔۔"پرفیوم "کی خوشبو بتاتی تھی کے وہ ناہل ہی ہے ۔۔۔وہ اسکی بلکل پیچھے کھڑا تھا اتنا کے وہ پلٹتی وہ یقیناً اس سے ٹکراتی۔۔دل کی دھڑکن ایک دم سے بڑھی تھی ۔۔۔وہ اسکے کان کے نزدیک جھکا تھا ۔۔۔"اسے دوبارہ کبھی مت چھونے دینا نایاب ورنہ میں سچ میں کچھ کر بیٹھو گا ۔۔۔تمہارے لیے میں اتنا پوزیسیو ہوں کے کسی کا سایہ بھی تمہارے نزدیک برداشت نہیں کر سکتا" ۔۔۔۔گھمبیر لہجے میں سختی سے بولتا وہ اگلے ہی پل کمرے سے باہر تھا ۔۔۔نایاب نے دل پر ہاتھ رکھ کے اکھڑی سانسوں کو بحال کیا تھا ۔۔ بری پھنسی تھی وہ ۔۔۔ایک طرف وہ تھا "زارون" جسکی نظروں ہوس ٹپکتی تھی ۔۔۔جو وحشی پن پے اتر آتا تھا ۔۔اور یہ تھا" ناہل "جسکی نظروں ہمیشہ اسکے لیے عزت ہوتی تھی ۔۔۔جو غصے میں بھی اسے سحت بات نہیں کہتا تھا ۔۔ایک اس سے شادی کا خواہشمند تھا اور ایک کی شادی میں وہ آئی تھی۔۔۔"افف" ۔۔۔اسنے سر جھٹک کے سارے حیالات کو ذہن سے نکالا اور فریش ہونے گئی ۔۔۔فل حال وہ یہی کر سکتی تھی ۔۔۔
****************************************
آج کا سارا دن مصروف گزرا تھا ۔۔۔امی نے ایک منٹ کی فرصت نہیں دی تھی ۔۔۔اس وقت وہ تھکی ہاری سی کمرے میں آئی تھی ۔۔۔دھپ سے صوفے پر بیٹھی تھی ۔۔۔آنکھیں مسل کے ایک نظر کمرے پے دوڈائی تھی ۔۔۔کمرا تھا کے کباڑ خانہ ۔۔۔"جابجا بکھرے کپڑے ،جوتے اور میک اپ کا سامان" ۔۔۔اسکی صفائی پسند فطرت پر ناگوار گزر رہے تھے مگر ابھی وہ اتنا تھکی تھی کے ۔۔ ایسے ہی صوفے کی پشت پر سر ٹکا کے آنکھیں موند گئی ۔۔۔تھوڑی دیر میں کچھ یاد آنےپر وہ چونک کے سیدھی ہوئی ۔۔۔موباہیل اٹھا کے انباکس کھولا تو شہروز کے ڈھیرو ڈھیر میسج پڑے تھے ہے اور سارے میسیجز میں اہک ہی بات تھی ۔۔۔"کے رانا صاب کی ڈیل کا کیا کرنا ہے؟؟" ۔۔۔(ایک تو یہ رانا شفقت )۔۔۔وہ جی بھر کے بدمزہ ہوئی ۔۔۔"کاش کے اسکے پاس ایٹم بم ہوتا وہ لازمی رانا کے سر پر گراتی ۔۔۔آہ ہ!!"آنکھیں بند کر کے کے ڈھیروں غصہ اندر اتارا۔۔۔پھر "وٹس ایپ "پے جا کے رانا شفقت کی آئی ڈی کھولی ۔۔۔"واہس میسج "کا آپشن دیابا اور نہایت تحمل سے بولی ۔۔۔"مجھے آپ سے کوئی ڈیل نہیں کرنی رانا صاب اسلیے دوبارہ مجھے یا میرے مینجر کو تنگ کیا تو آپ کے حلاف مقدمہ داہر کر دوں گی عدالت میں" ۔۔۔سختی سے کہہ کر میسج سینڈ کیا اور پہلی فرصت میں رانا کا نمبر بلاک سلٹ میں لگایا ۔۔۔گہری سانیس لیتی وہ صوفے پر گری ۔۔۔ایک مصیبت سے تو جان چھوٹی. تھوڑا دل کو سکون ملا ۔۔۔مسکرا کر آنکھیں بند کیں "میں تمہارے لیے اتنا پوزیسیو ہوں کے کسی کا سایہ بھی تم پر برادشت نہیں کر سکتا "۔۔۔ خوبصورت آوازکانوں میں رس گھول گئی اسکی مسکراہٹ مزید بڑھی ۔۔۔مگر اگلے ہی پل وہ کرنٹ کھا کے اٹھ بیٹھی ۔۔۔"وہ کیوں اسے یاد کر رہی تھی بھلا؟؟"" ۔۔۔اسکی شادی ہونے والی تھی ۔۔۔"ناہل اور شہرین ایک پرفیکٹ کپل" وہ کیوں بیچ میں آ رہی تھی ۔۔۔"ایسا کچھ نہیں ہے "سر جھٹک کے حود کو تسلی دی اور اٹھ کے نیچے چلی آئی اسکا مصروف رہنا ہی ضروری تھا ۔۔۔(خالی دماغ تو وہ خواسوں پے چھا رہا تھا )
وہ نیچے کیا آئی شماہل پھپھو اسے اپنے ساتھ لے کی بیٹھ گئیں ۔۔۔اور کچھ اسطرح اپنے ساتھ چپکایا کے اگلے ایک گضنٹے تک ہلنے نہ دیا ۔۔اوپر سے اس زارون کی ایکسرے کرتی نظریں۔۔۔اور رہی سہی کسر ناہل تھوڑی تھوڑی دیر بعد اسے بری نظروں سے گھور کر پوری کر دیتا ۔۔۔"بل آخر اسنے فروا کو مدد طلب طلب نظروں سے دیکھا" ۔۔۔پہلے تو اسنے ہونہہ کر کے "ناک سکوڑا "اور پھر اسکی ساتھ نسلوں پر احسان کرنے والے انداز میں اس تک آئی ۔۔۔چہرے پر ایک دم شاک کے تاثرات قاہم کر کے نایاب کو دیکھا ۔۔۔"ارے نایاب تم یہاں کیا کر رہی ہو دادو بلا رہی ہیں کمرے میں چلو میرے ساتھ "۔۔۔بنا کسی کی پرواہ کیے اسنے نایاب کا ہاتھ پکڑا اور اسے گھیسٹتی ہوئی دوسرے رستے سے پول کی جانب لائی ۔۔۔شماہل پھپھو اور زارون پھٹی آنکھوں سے دیکھتے ہی رہ گئے ناہل اور بسماء نے بمشکل ہنسی روکی تھی ۔۔۔بسماء ان دونوں کی پیچھے لپکی تھی ۔۔۔
"تھنک یو یار ۔۔۔میرا تو دل خراب ہو گیا تھا وہاں"۔۔۔نایاب اسے تشکر سے دیکھتی دونوں پاوں پول کے پانی میں لٹکا کی بیٹھ گئی ۔۔۔
"بچپن سے ہی ٹیلنٹڈ پوں بس کبھی غرور نہیں کیا "۔۔۔فروا نے شوحی سے بولتے فرصی کالر جھاڑے اور اسکی باہیں جانب وہ پاوں پانی مہں ڈال کے بیٹھ گئی ۔۔۔انکی دیکھ بسماء بھی ویسے ہی انکے ساتھ آ بیٹھی تھی۔۔۔
"ہاں سچ میں ٹیلنٹڈ تو تم ہو ۔۔۔ ورنہ کون ٹو دی پوہنٹ اتنی نیچرل ایکٹینگ کر سکتا ہے ؟؟"۔۔۔نایاب نے اثبات میں سر ہلا کے اسے داد دی ۔۔
"تو پھر مان گئی نا میری صلاحیتوں کو جانی؟؟" ۔۔۔فروا نے مزید گردن اکڑائی ۔۔۔
"بس یہ موالیوں والی لیگویج نہ بولا کرو میرے سامنے" ۔۔۔نایاب نے اسکے جانی کہنے پر ناگواری سے اسے گھورا تو وہ دونوں ہاتھ کمر پے رکھتی اسکی جانب مڑی ۔۔۔
"ہاں بلکل اب تو میری لینگویج موالیوں جیسی ہی لگے گی نا تمہیں ۔۔۔رومانٹک باتیں کرنے والا جو مل گیا ہے "۔۔۔فروا نے آنکھیں مٹکا کے مزے سے کہا تو نایاب نے کرنٹ کھا کے اسے دیکھا ۔۔۔"کیا مطلب ہے تمہارا ؟؟"۔۔۔اسکے ماتھے پر بل پڑے تھے ۔۔۔
"مطلب چھوڑو یہ بتاو کل رات کیا بات کیا ہوئی ناہل سے ؟؟"۔۔۔فروا نے اشتیاق سے پوچھتے اسے ایک ٹہوکا دیا ۔۔۔
"کیا بات ہونی ہے ۔۔۔بس ایسے ہی وہ پریشان تھا اور میں نے بس تسلی دی تھی" ۔۔۔نایاب نے اعتماد سے بول کر چہرہ دوسری جانب موڑا ۔۔۔"وہ کچھ بھی تھی مگر ایک اچھی اداکار نہیں تھی "۔۔۔اسکے چہرے کی اڑتی رنگت نے فروا کو محظوظ کیا تھا ۔۔۔اسنے بمشکل اپنی ہنسی کنٹرول کی اور سنجیدہ شکل بنا کر نایاب کا چہرہ تھوڑی سے پکڑ کر سامنے کیا ۔۔۔"تم پر کسی کی بری نظر مجھ سے براداشت نہیں ہوتی نایاب اپنا حیال رکھا کرو "۔۔۔۔مردوں کی آوازمیں انتہائی جذب سے کہتی وہ نایاب وہ ورطہ حیرت میں ڈال گئی ۔۔۔نایاب نے بے بسے سے دانت پیس کے ان دونوں کو دیکھا جو اب ہاتھ پے ہاتھ مارتی ڈھیٹھوں کی طرح قہقہے لگا رہیں تھیں ۔۔
نایاب کو ایک دم ڈھیر ساری شرمندگی نے آہ گھیرا ۔۔وہ کیسے بھول گئی کے اس گھر میں یہ دو آفتیں بھی موجود ہیں ۔۔۔کوفت سے آنکھیں بند کر کے کھولی اور سپاٹ چہرہ لیے اب دونوں کی جانب مڑی جنکی ہنسی بند ہی نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔
ا"نتہائی کوئی بدتہذیب لڑکیاں ہو تم دونوں۔۔۔وہ تپ کے بولی مگر "اثر ندار "۔۔۔"کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے "۔۔۔۔!!
"اور ہم دونوں کو بلکل نہیں پتہ کے وہ کیا ہوتی ہے "۔۔۔فروا نے اسکا جملہ اچک کے بےشرمی سے مکلمل کیا تو وہ غصے میں بھنا اٹھی ۔۔۔فورا پانی سے پاوں باہر نکالتی کھڑی ہوئی چپل اڑیسے اور پاوں پٹحتی اندر کی جانب بڑھی ۔۔۔جلتی پے تیل کا کام پیچھے کھڑے ناہل کی مسکراہٹ نے کیا تھا ۔۔۔وہ آندھی طوفان بنی دادو کے کمرے میں گئی تھی ۔۔۔ابھی وہی اسکا غصہ کم کر سکتیں تھیں ۔۔۔
اسکے جاتے ہی ناہل نے ان دونو چڑیلوں کے کان بھی کھینچے تھے اور انسے یہ وعدہ لے کر ہی انہیں بحشا تھا کے وہ نایاب کو دوبارہ تنگ نہیں کریں گئ ۔۔۔۔
****************************************
رات کو ناہل کی ڈھولک کی محفل باہر لان سج چکی تھی۔۔ساری لڑکیوں نے مل کےاسٹیج بنایا تھا ۔۔۔جو انہوں نے گیندے اور موتیا کے پھولوں سے سجایا تھا ۔۔۔ناہل کو ان لوگوں نے زبردستی سٹیج پر لا کے بیٹھا دیا تھا ۔۔۔ لڑکے اور لڑکیاں دو گروہوں میں تقسم ہو کر یبٹھے تھے ۔۔اور اب ان میں گانوں کا مقابلہ جاری تھا ۔۔۔رنگ برنگے کپڑوں میں جلوے بکھیرتی لڑکیاں ۔۔۔ہر طرح کا ٹھرک جھاڑتے لڑکے محفل کی جان بنے ہوئے تھے ۔۔۔وہ "آنٹیاں" جنکے بیٹے شادی کے قابل تھے وہ ہر لڑکی کو اپنی مخصوص نظروں سے تاڑ رہی تھیں۔۔۔اور ان لڑکیوں کی بھی کوشش تھی کے کسی لڑکے کی ماں کو تو وہ لازمی پسند آہیں۔۔۔کل ملا کے مچھلی منڈی کا سا سماں تھا ۔۔۔شور اتنا تھا کے کسی آواز سننا محال تھا ۔۔۔
ناہل کی" بےتاب نظریں" تو اسے ہی ڈھونڈ رہیں تھیں وہ اب تک نہیں آئی تھی ۔۔۔بے تابی سے نظریں گھماتے اسے تھوڑی دوری پے کھڑی بسماء اور فروا دیکھی۔۔۔اسنے فروا کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے پاس پڑے گیندے کے دو تین پھول مارے تھے ۔۔۔"پہلا پھول" مارنے پر وہ چونکی تھی اور پھر چمکتی آنکھوں سے شرما کر ایسےاِدھر اُدھر دیکھا تھا کے جیسے سچ میں اسکے کسی عاشق نے اسے پھول مارا ہو ۔۔۔۔"ناہل سے پکڑ کے رہ گیا "۔۔۔پورا ڈارمہ تھی وہ لڑکی ۔۔۔"کاش اسکے پاس پھولوں جگہ پھول دان ہوتا اور وہ رکھ کے اسکے سر پر مارتا" ۔۔۔مگر افسوس ابھی تو پھول ہی" میسر" تھے ۔۔۔اسنے گہری سانس لے کر خود کو نارمل کیا اورایک اور پھول زور سے اسکے چہرے مارا ۔۔۔پھول کا لگنا تھا کے وہ خوشی سے اچھلی تھی اور آنکھیں بڑی کیے بسماء کو کچھ کہا تھا ۔۔۔جو ناہل نہیں سن پایا تھا ۔۔۔وہ رو دینے کو ہوہا مگر ہمت نہیں ہاری اور پھر سے ایک پھول اسے رکھ کے دے مارا مگر اس بار بسماء نے اسے پھول مارتے دیکھ لیا تھا (اسنےشکر کا سانس کیا تھا اوران دونوں کو اپنے پاس بلایا تھا) ۔۔۔اس سے پہلے فروا حوشی سے بے ہوش ہوتی بسماء نے اسکے سر پر چپیڑ مار کر ناہل کی طرف اشارہ کر کے کچھ کہا ۔۔۔وہ جو اچھل رہی تھی یک دم ساکت ہوئی ۔۔۔اور کرنٹ کھا کر ناہل کی جانب مڑی چہرے پر ناگواری کے تاثرات ناہل نے وہاں سے بھی دیکھے تھے ۔۔۔وہ غصے میں تن فن کرتی پل میں اس تک آئی ۔۔۔
"کیا بدتمیزی ہے ناہل؟؟ ۔۔۔میں نایاب نہیں ہوں جس پر تم پھول نچھاور کر رہے ہو"" ۔۔۔غصے سے کہتی وہ اسکے ساتھ صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔۔
"پھول نہیں نچھاور کر رہا تھا تمہیں یہاں بلا رہا تھا" ۔۔۔ناہل نے تپ کے جواب دیا ۔۔۔تو وہ ہونہہ کر کے چہرہ گھما گئی ۔۔۔ناہل نے سوالیہ نظروں سے بسماء کو دیکھا جو اسکے داہیں جانب بیٹھی تھی ۔۔۔
"ایکچلی اسے لگا کے کوئی ہینڈسم سا لڑکا اس پر مر مٹ چکا ہے اورمحبت کے اظہار کے لیے پھول نچھاور کر رہا ہے. "بسماء بات مکلمل کرتے ہی زور سے ہسنے لگی ۔۔۔ناہل بھی اسکے ساتھ ہی ہنسنے لگا تھا ۔۔۔
"سیریسلی یار" ۔۔۔"تم ایسے بھی سوچتی ہو"۔۔۔وہ ہنستے ہوئے بمشکل بولا تو فروا نے ان دونوں کو کاٹ کھانے والی نظروں سے گھورا ۔۔۔دونوں کی ہنسی کو یک دم بریک لگی تھی" کیوں بلارہے تھے مجھے.؟؟"" وہ ویسے ہی غصے سے سے گھورتی بولی تو ناہل کو یاد آیا کے اس نے ان دونوں کو کیوں بلایا ہے ۔۔۔
"یار میں تم سے پوچھ رہا تھا کے تم دونوں یہاں ہو تو نایاب کہاں ہے ۔۔۔؟؟ "اسنے تشویش سے کہا تو وہ دونوں بھی چونکیں ۔۔۔
"اور یہ زارون بھی نظر نہیں آرہا ہے" ۔۔۔بسماء نے سارے لان پے نظر دوڈا کر پریشانی سے کہا تو ان دونوں کی آنکھیں پھٹ سے کھلیں ۔۔۔"کہیں پھر سے تو وہ نایاب کو" ۔۔۔اسے آگے ناہل سے سوچا نہیں گیا غصے سے ماتھے رگیں تن گئیں ۔۔ اسنے فوراً سے اٹھنا چاہا مگر فروا نے سختی سے اسکا بازو پکڑ کر واپس بیٹھا دیا ۔۔ اسنے برہمی سے فروا کو گھورا ۔۔۔"ناہل تمہارا جانا ٹھیک نہیں ہے ہو سکتا ہے ایسا کچھ نہ ہو جیسا ہم سوچ رہے ہیں ۔۔۔میں اور بسماء جا کر دیکھتے ہیں آگر کچھ گڑ بڑ ہوئی تو ہم تمہیں فورا انفارم کر دیں گے" ۔۔۔فروا سمجھداری سے بولی ۔۔۔"یہ ٹھیک کہہ رہی ہے ۔۔۔پہلے ہم دونوں جا کے دیکھتے ہیں" ۔۔۔بسماء نے بھی اسکی ہاں میں ہاں ملائی ۔۔۔۔ناہل نے آنکھیں بند کر کے ڈھیروں غصہ اندر اتارا ۔۔۔"اچھا ٹھیک ہے تم لوگ جلدی جاو ۔۔۔اور اگر اسنے کچھ بھی"۔۔۔اسنے نفرت سے سر جھٹکا یہ کہنا بھی کے "وہ نایاب کے ساتھ ہے" اسکے لیے تکلیف دہ تھا.۔۔۔"تم لوگ بس مجھے فون کر دینا ۔۔۔اب جاو جلدی" ۔۔۔بمشکل خود کو نارمل کرتا وہ بولا تو وہ دونوں اندر کو بھاگیں ۔۔۔ وہ سر پکڑ کے بیٹھ گیا ۔ اگر زارون نے پھر سے کوئی ویسی حرکت کی تو وہ اسے ہر گز نہیں چھوڑے گا.۔۔۔!!
****************************************
تقریباً آدھا گھنٹا پہلے وہ اپنے کمرے میں تیار ہونے گئی تھی ۔۔۔پیلا جوڑا فروا اسکے لیے نکال کر رکھ گئی تھی ۔۔۔اسنے بے دلی وہ جوڑا پہنا تھا ۔۔۔اور جب وہ آہینے کے سامنے کھڑی بالوں کو فرنچ ناٹ میں باندھ رہی تھی تب ہی زارون وہاں چلا آیا تھا ۔۔۔"بنا ناک "کیے وہ سیدھا اسکی پشت پے آرکا ۔۔۔آہینے میں اسکا عکسں دیکھنے کے بعد وہ کرنٹ کھا کر پیچھے مڑی ۔۔۔بالوں کی چٹیا ادھوری رہ گئی ۔۔۔بھاگ کے اپنا بیڈ پر پڑا ڈوپٹہ اٹھایا اور اچھی طرح پھیلا کے اوڑھا ۔۔۔گہرہ سانس لیتی وہ اسکی جانب مڑی تھی جو پرشوق نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا.۔۔۔
"انتہائی بدتمیز تو آپ پہلے سے تھے ۔۔۔آج اندازہ ہوہا ill" mannered "بھی ہیں"۔۔۔وہ تنظریہ نظریں اس پر گاڑے سخت نفرت سے بولی تو اسنے سے جھکا کے حم کیا۔۔۔۔"مائے پلیر مائے لیڈی" ۔۔۔محظوظ مسکراہٹ سے بولتا سیدھا کھڑا ہوہا ۔۔۔۔نایاب نے ناگورای سے سر جھٹکا اور باہر جانے کے لیے مڑی ۔۔۔اس جاہل انسان سے بحث کرنے سے بہتر تھا وہ اسے اگنور ہی کرے ۔۔۔۔لیکن اسکا اگنور کرنا تو زارون کو بھڑکا ہی گیا ۔۔۔ "مانا کےبہت بے صبری ہو رہی ہے اسے دیکھنے کی ۔۔۔ مگر کچھ دیر میرے پاس بھی بیٹھ جاو ۔۔۔میں بھی کزن ہی ہوں تمہار"ا ۔۔۔ذومعنی مسکراہٹ سے کہتا وہ اسکو رکنے پر مجبور کر گیا تھا ۔۔۔۔وہ پلٹی اور سرد نظروں سے اسے دیکھا ۔۔۔"آپ کی سوچ بھی بلکل آپ کے جیسی ہی ہے "گھٹیا " ۔۔نفرت سے چبا کر کہا تو زارون کے چہرے کا رنگ یک دم بدلا ۔۔ آنکھوں میں خون اتر آیا جارحانہ انداز میں اس پر جھپٹا.۔۔۔اسکا بازو زور سے پکڑ کے اپنے سامنے کیا ۔۔۔وہ جھنجھنلا ہی گئی تھی ۔۔۔اسکی پکڑ اتنی سحت تھی کے اسے لگا اسکے بازو کی ہڈی ٹوٹ جائے گی۔۔۔
"گھٹیا کہا مجھے اب بتاتا ہوں تمہیں کے گھٹیا ہوتا کیا ہے "۔۔۔نفرت سے بولتا وہ باہیں ہاتھ سے اسکا ڈوپٹہ اتارنے لگا تھا ۔۔وہ اسکی غزت پے ہاتھ ڈال رہا تھا ۔۔۔نایاب کو اپنا درد بھول گیا یاد رہا تو اتنا کے اسے اس وحشی سے خود کو بچانا تھا اسنے بھی اپنے باہیں ہاتھ کا استعمال کر کے ایک رکھ کے تپھڑ اسکے منہ پر مارا تھا ۔۔۔اتنے زور کا تھپڑ شاید ہی کبھی زندگی میں اسے کسی نے مارا ہو ۔۔۔۔۔۔اسنے نایاب کا بازو چھوڑ کر ششدر نظروں سے اسے دیکھا ۔۔۔
"تم سے کل کہا تھا کے مجھے بھول کر بھی ہاتھ مت لگانا نہ ہی مجھے کمزور سی کےلڑکی سمجھ کے میرے ساتھ کچھ بھی غلط کرنے کی کوشش کرنا" ۔۔۔وہ کسی پھپھری ہوئی شیرنی کی طرح دھاڑ رہی تھی ۔۔۔زارون نے کسی بھی لڑکی کا یہ روپ پہلی بار دیکھا تھا ۔۔۔فروا اور بسماء بھی اسی وقت وہاں آہیں تھی ۔۔۔نایاب کا زارون کے گال پر پڑتا تھپڑ وہ دیکھ چکیں تھیں ۔۔۔
فروا نے بمشکل آگے بڑھ کر غصے میں کھولتی نایاب کو کندھوں سے پکڑا تھا ۔۔۔وہاں ان لڑکیوں کو دیکھ کر زارون کا دماغ مزید خراب ہوہا تھا ایک بری نظر ان پر ڈالتا وہ تیزی سے باہر نکل گیا ۔۔۔بسماء منہ ہے ہاتھ رکھے ششدر سی کھڑی تھی زارون کے باہر جانے پر وہ بھی نایاب کی جانب لپکی تھی فروا نے اسے بیڈ پر بیٹھایا تھا اور بسماء نے ٹھنڈا پانی دیا تھا۔۔۔جو اسنے ایک ہی سانس میں سارا حتم کیا تھا ۔۔۔لمبی لمبی سانسیں لیتی وہ خود کو نارمل کر رہی تھی ۔۔۔
"نایاب تم ٹھیک ہو ؟؟" فروا نےتشویش سے پوچھا تو اسنے اپنی سرح آنکھیں اٹھا کے اسے دیکھا ۔ فروا کے دل کو تو جیسے کسی نے مسل کر رکھ دیا تھا ۔۔۔۔ایسی حالت اسنے کب دیکھی تھی نایاب کی ۔۔۔فروا نے بےاحتیار اسے گلے سے لگایا تھا۔۔۔وہ بری طرح رونے لگی تھی ۔۔۔شاید زندگی میں پہلی بار وہ کسی کے سامنے یوں ٹوٹی تھی ۔۔۔بسماء نم آنکھوں سے اسےدیکھتے ناہل کو میسج کر رہی تھی وہی تھا جو اسکو سنبھال سکتا تھا ۔۔"وہاں کیا ہوہا تھا اسکا اندازاہ ان دونوں کو ہو رہا تھا" ۔۔
"شش !!نایاب پلیز چپ ہو جاو تم تو کتنی ہمت والی ہو ۔۔۔تم ایسی نہیں رو سکتی "۔۔۔فروا نے اسے نرمی سے پکڑ کر سامنے کیا تھااسکے آنسوں پونچھے تھے ۔۔۔
"نہیں ہوں میں ہمت والی ۔۔۔ایک عام سی لڑکی ہوں۔۔اور عام لڑکیاں روتی ہیں" ۔۔۔وہ زکام زدہ سانس اندر کھینچتی بول رہی تھی ساتھ بے دردی سے اپنے آنسوں بھی صاف کر رہی تھی ۔۔۔فروا اسکی پیٹھ سہلاتی اسے چپ کروانے کی کوشش کر رہی تھی بسماء اسکے داہیں جانب آکر بیٹھی اورنرمی سے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا ۔۔۔"تم عام لڑکی نہیں ہو نایاب!" ۔۔ وہ اس قدر یقین سے بولی کے نایاب اور فروا نے ایک ساتھ اسے دیکھا تھا ۔۔۔(اسنے مسکرا کر اپنی بات جاری رکھی تھی )"تم وہ ہو جسنے اپنے ابو کی پیرالاہزیشن کے بعد اپنے پورے گھر کی ذمہ داری اٹھائی، ایک عام سی بیکری کو آسمان کی "بلندی" تک پہنچا دیا ۔۔۔تم وہ ہو نایاب جسنے" اکیلے" ہوتے ہوئے بھی کبھی ہمت نہیں ہاری ۔۔۔جسنے کبھی اپنے "اصولوں" پے سمجھوتا نہیں کیا۔۔۔تم وہ ہو نایاب جسنے "اولڈ فیشن کپڑے" ڈیزائن کر کے بھی اتنی شہرت کما لی جتنا کوئی دوسرا "فیشن ڈیزاہنر" نہ کما سکا ۔۔۔تم ہم سب کنزنز میں سب سے زیادہ روڈ اور نک چڑی ہو( نایاب نم آنکھوں سے مسکرائی )۔۔۔مگر پھر بھی ہم سب" تم جیسا" ببنا چاہتے ہیں ۔۔۔باہمت، مصبوط ۔۔۔جس بات کرتے ہوئے کوئی بھی لڑکا دس بار سوچے کے کہیں سر تو نہیں توڑ دے گی "۔۔۔۔بسماء نے شرارت سے اسے دیکھا تو اسکی مسکراہٹ مزید گہری ہوئی ۔۔۔"تم صرف نام سے ہی نایاب نہیں ہو تم سچ میں نایاب ہو "گوہرے نایاب " بسماء نے محبت سے بولتے اسکی پے شانی چومی ۔۔۔فروا نے اپنی آنکھوں سے بے احتیار بہنے والے آنسوں صاف کیے ۔۔۔
"الله نایاب دیکھو دو دن میرے ساتھ رہی ہے لڑکی اور کتنا اچھا بولنا آگیا ہے اسے" ۔۔۔فروا نے اترا کر ہمیشہ کی طرح سارا کریڈڈ اپنے نام کیا تو تو ان دونوں نے مشترکہ اسے گھورا وہ گڑبڑا کے سیدھی ہوئی ۔۔۔"اچھا نا پہلے سے ہی اچھا بولتی ہے وہ "۔۔۔وہ گھسیا کے بولی وہ دونوں نم آنکھوں سے ہنسنے لگیں ۔۔۔
"لو تم تینوں یہاں بیٹھ کے قہقہے لگا رہی ہو ۔۔۔اور وہاں میرا دو کلو خون حشک ہو کے رہ گیا کے جانے کیا ہوہا ہو گا اوپر ؟!"۔۔۔ناہل نے جوں ہی بسماء کا میسج پڑھا تھا گرتے پڑتے اوپر آیا تھا ۔۔۔اور یہاں آکر ان تینوں کو ہنستا دیکھ وہ تو تپ ہی گیا تھا ۔۔۔
"ناہل تم نہیں جانتے یہاں۔۔۔۔؟؟"اسے پہلے فروا اپنا جملہ مکمل کرتی نایاب نے اسکا ہاتھ پکڑ کر دبایا تھا ۔۔۔وہ بے اختیار اسکی جانب مڑی تھے ۔۔۔نایاب نے التجائی نظروں سے اسے دیکھتے صرف ہونٹ ہلا کے اس سے "پلیز" کہا تھا ۔۔۔فروا نے گہری سانس لے کر تنے اعصاب ڈھیلے کیے تھے ۔۔۔ناہل ساہیڈ ٹیبل پر رکھی پانی کی بوتل سے پانی پی رہا تھا اسلیے ذیادہ دھیاں نہیں دیا ۔۔۔جب تک اسنے پانی پیا وہ تینوں نارمل ہو چکیں تھیں ۔۔۔۔
"ہاں اب بتاو جب کوئی مسلہ نہیں تھا تو کیوں بلایا مجھے اوپر "۔۔۔پانی پیتے ہی وہ بسماء کے سر ہوہا ۔۔۔"تمہیں پتہ ہے میرا دل ہول گیا تھا" ۔۔۔وہ اسے ہلکی چت لگاتا صوفے پر بیٹھ گیا.۔۔۔اور گہری سانس لی الله کا شکر تھا کے نایاب ٹھیک تھی ۔۔"۔نایاب "وہ چونک کے اٹھا تھا ۔۔۔اور اس پر ایک نظر ڈالی پیلے رنگ کے کام دار سوٹ میں وہ اچھی لگ رہی تھی مسکرا رہی تھی ۔۔۔مگر اسکی رنگ اتنا "زرد" کیوں پڑا تھا ۔۔۔اسکی مسکراہٹ اسکا ساتھ کیوں نہ دیتی تھی ۔۔۔ وہ فروا کی جانب مڑا تو وہ بھی نظریں چرا گئی ۔۔بسماء تو تھی ہی کمزور دل کی مالک ۔۔وہ تو اسکی طرف دیکھ بھی نہیں رہی تھی ۔۔۔ناہل نے بعور تینوں کو دیکھا "کچھ تو ہوہا تھا"۔۔۔
"کیا ہوہا ہے یہاں ؟؟"۔۔۔اسنے ایک دم سخت لہجے میں پوچھا تو تینوں گڑبڑا گئیں ۔۔۔
"کچھ بھی تو نہیں ہوہا ۔۔۔یہ فروا مزاح کر رہی تھی تمہارے ساتھ" ۔۔۔نایاب نے فروا کے سر پر ہلکا سا تھپڑ لگا کے شرارت سے اسےدیکھا ۔۔۔"میں تو ویسے ہی تنگ کر رہی تھی تمہیں "۔۔۔فروا نے بھی نارمل انداز کہتے ہوئے شانے اچکائے ۔۔۔وہ کچھ نہیں بولا ویسے ہی جانچتی نظروں سے تینوں کو گھورتا رہا ۔۔۔نایاب گڑبڑا گئی تھی ۔۔۔"مجھے لگتا ہے ہمیں نیچے جانا چاہیے ۔۔سب انتظار کر رہے ہوں گے "۔۔۔نایاب فروا کا ہاتھ پکڑتی فوراً سے کھڑی ہوئی ۔۔۔بسماء ان دونوں سےپہلے باہر بھاگی ۔۔۔"رکو تم دونوں !!""۔۔۔ وہ اس قدر رعب اور سختی سے بولا کے وہ دونوں بے احتیار رکیں ۔۔۔"تم جاو فروا مجھے بات کرنی ہے نایاب سے "۔۔۔اسکے اگلے حکم پر فروا سکھ کا سانس لیتی باہر کو بھاگی نایاب اسے پکارتی ہی رہ گئی ۔۔۔اس سے پہلے وہ بھی باہر بھاگتی ناہل اسکے سامنے آ کھڑا ہوہا ۔۔۔نایاب نے دل میں خود پر سو بار لعنت بھیجی وہ کیوں آئی تھی اس شادی میں ۔۔۔انکھیں بند کر کر خود کو نارمل کیا
"کیا بات کرنی ہے جلدی کرو مجھے کام ہیں بہت" ۔۔۔وہ گردن اکڑا کر نارمل انداز میں بولی ۔۔۔
"ادھر آو تم "۔۔۔وہ اسکی کلائی پکڑتا اسے صوفے تک لے کر آیا ۔۔۔اور آرام سے وہاں بیٹھایا ۔۔۔خود اسکے سامنے گھٹنوں کے بل بیھٹا ۔۔۔"کیا ہوہا ہے یہاں نایاب ؟؟۔۔۔وہ اتنے مان سے ہوچھ رہا تھا ۔۔۔نایاب نے بے بسی سے دیکھا ۔۔۔"کیا پھر سے بدتمیزی کی ہے اسنے ۔۔۔؟؟ "
نایاب نے کچھ نہیں کہا بس اثبات میں سر ہلایا ۔۔۔کچھ آنسوں بے احتیار ہی پلکوں کی باڑ توڑ کر نکلے تھے ۔۔۔۔۔
ناہل کا تو دل ہی کانپ گیا ۔۔۔وہ رو رہی تھی ۔۔۔اسنے بے احتیار اسکے آنسوں پونچھے تھے ۔۔۔
"کیا کیا اسنے؟؟مجھے بتاو نایاب!!" ۔۔۔دونوں ہاتھوں میں اسکا چہرہ بھر کے وہ بلکل بچوں کی طرح پوچھ رہا تھا ۔۔۔
"اسنے میرا ڈوپٹہ اتارنے!!" ۔۔۔اس سے بولا نہیں گیا ایک دم سے شدید رونا آیا تھا ۔۔۔ ۔۔۔ناہل کچھ پل کے لیے بلکل تھم سا گیا تھا۔ ۔۔بےجان نظروں سے اسے روتے ہوئے دیکھ رہا تھا ۔۔پھر یک دم آنکھوں میں وحشت اتر آئی تھی ۔۔۔۔ماتھے کی تنی رگیں اسکے شدید غصے کا پتہ بتاتی تھیں ۔۔۔اسنے اسکا چہرا چھوڑا اور جھٹکے سے کھڑا ہوہا.
نایاب نے اسے جنونی روپ لیتے دیکھا تو رونا. بھول کے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے باہر جانے سے روکا ۔۔۔۔
"پلیز ناہل تم کچھ نہیں کرو گے تمہاری ڈھولکی ہے آج۔۔۔میں نہیں چاہتی کے کوئی بد مزہگی ہو" ۔۔۔
"اور جو اسنے تمہارے ساتھ گھٹیا حرکت کرنے کی کوشش کی ہے میں اسے ایسے ہی جانے دوں" ۔۔۔غصے میں وہ یک دم چلایا تھا ۔۔۔ نایاب نے ڈر کے اسے دیکھا ۔۔۔"پلیز ناہل تم لوگ میری وجہ سے لڑو گے تو سب کیا سوچیں گے میرے بارے میں۔۔۔لڑو گے تم لوگ اور نام میرا بدنام ہو گا " "۔۔۔وہ التجاہیہ نظروں سے اسے دیکھتی بول رہی تھی ۔۔۔ناہل نے بے بسی سے اسے دیکھا تھا۔۔(اسکی بات بلکل درست تھی اسکا نام واقعی حراب ہوتا ) ۔۔۔نایاب نے دونوں ہاتھوں سے اسکا بازو پکڑ رکھا تھا ۔۔۔ہاتھوں میں لرزش واصح تھی ۔۔۔(وہ ڈر رہی تھی ۔۔اسے ابھی ٹھیک کرنا لازمی تھا اس زارون سے وہ بعد میں نمپٹ سکتا تھا )
ناہل نے گہری سانس لی اسکی جانب گھوما۔۔۔"تم پہلے رونا تو بند کرو یار میں تمہیں روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا ایک دم چڑیل لگ رہی ہو" ۔۔۔ وہ مسکرایا اسکے آنسوں پونچھے اور آحر میں اسکی ناک دبا کے شرارت سے کہا ۔۔۔وہ آنسوں صاف کرتی زبردستی مسکرائی
ڈونٹ وری میں کچھ نہیں کروں گا ۔۔مگر اس سے پہلے تمہیں مسکرانا پڑے گا وہ بھی اصلی والا یہ نقلی والا نہیں چلے گا ۔۔۔اسنے مان سے رعب دیکھا کر کہا تو وہ بے احتیار مسکرائی ۔۔۔
"نرے ڈارمے ہو تم سب ۔۔۔نایاب نے مسکرا کر سر جھٹکا ۔۔۔"اب چلو نیچے سب ویٹ کر رہے ہوں گے" ۔۔۔۔لاپرواہی سے کہیتی سر پے ڈوپٹہ سیٹ کرتی وہ باہر نکل گئی۔۔۔ناہل کے چہرے تاثرات یک دم بدلے تھے ۔۔۔۔زارون کا کچھ تو کرنا تھا وہ بھی جلدی ۔۔۔۔!!!
________________