لِکھتا ہوں لوحِ دل پہ میں مِدحت حضور کی
معراج بس اسی میں ہے فکر وشعور کی
مولا ، تمہارے ذِکر میں ہو زندگی تمام
تسبیح ہو مرے یہ سنین و شہور کی
جب بھی ہجوم یاس میں اُن کا لیا ہے نام
اللہ نے ہر خلش مرے سینے سے دُور کی
ہر مشکل حیات میں جب میں نے کی دُعا
حق نے ترے طفیل سے نصرت ضرورکی
مِٹ جائیں سارے غم مرے ، سردارِ انبیاء
ہو چشم التفات جو صدر الصدور کی
آقا نگاہِ لطف وشفاعت جو ہونصیب
منزل ہر ایک سہل ہو یوم النشور کی
حَبّ نبی میں خاتمہ بالخیر ہو مرا
دل کو ہوس نہیں کوئی حورُو قصور کی
شہر نبی میں قلب پہ بارانِ رُشد ونور!
لذّت بڑی عجیب تھی کی و سرور کی