دامنِ نعت کے قابل کوئی گوہر لائے
کون ایسا ہے جو مُٹھی میں سمندر لائے
ہم پہ یہ راز کھلا مصحفِ سیرت پڑھ کر
آپ ہر لفظ میں انساں کا مقدر لائے
اب کسی حشر کے سورج کا کوئی خوف نہیں
اپنی اُمت کے لئے آپ وہ چادر لائے
آپ نے نائو کنارے پہ لگا دی ورنہ
ہم تو سوبار اسے طوفان کی زد پر لائے
جن کے سینوں میں بھرا آپ کی سیرت کا جمال
نورِ کردار وہی آئنہ پیکر لائے
پوری سچّائی سے جینے کی تڑپ ہو جس میں
آپ کا نام وہی شخص زباں پر لائے
میں نے بھر پور متانت سے لیا آپ کانام
لوگ جب سامنے اعمال کا دفتر لائے