ہر طرف آپ کاعکس رُخ ریبائی ہے
آپ ہی سے مہ وانجم نے ضیا پائی ہے
آپ کے حُسنِ تبسم کی نمایاں ہے جھلک
مُسکراتے ہوئے غنچوں میں جو رعنائی ہے
آپ کے نور سے پیدا ہوئے دونوں عالم
آپ کے جلوئوں کی سب انجمن آرائی ہے
آپ کی دید ہے دیدارِ خُد وند کریم
آپ کے حُسن میں اک شعلہ یکتائی ہے
آہ ونالہ ہے ، نہ فریاد و فغاں ہے آقا
آپ کی یاد ہے اور گو شہ تنہائی ہے
مجھ سے بے علم کو بخشا جو یہ اندازِ سُخن
اپنے ستّار کی کیا حوصلہ افزائی ہے