مشاہدہیں شہِ انوار کے جنت میں رہتے ہیں
خوشا وہ جو رسول اللہ ، کی صحبت میں رہتے ہیں
مواجہ کی فضامیں معتکف رہتے ہیں جان و دل
رہے قسمت حضورِ آیہ رحمت میں رہتے ہیں
درُود پاک اُٹھتے بیٹھتے پڑھتے ہیں مولا پر
سکینت آشنا ، جذب طمانیت میں رہتے ہیں
ہے اطمینان کی اک لہر جاں سے حّدِ امکاں تک
بہ فیض یادِ طیبہ قریہ بہت میں رہتے ہیں
مناظر سیرِہفت افلاک کے پھرتے ہیں آنکھوں میں
عجب نا آشنا دُنیائوں میں حیرت میںرہتے ہیں
اویسی نسبتیں دُوری میںبھی سرشار رکھتی ہیں
کہیں پر بھی رہیں ،سرکار کی خدمت میں رہتے ہیں
کسی بھی پل سِرک سکتے ہیں پردے روزنِ جاں کے
ریاض اک انتظارِ دید کی لذّت میںرہتے ہیں