تری ہار بات کا قصہ چلے گا
قیامت تک یہی سِکہ چلے گا
تری سیرت ، تری سنت چلے گی
ترا مسلک ، ترا شیوہ چلے گا
مسائلِ زندگی کے کہہ رہے ہیں
یہاں تو کلیّہ تیرا چلے گا
زیادہ ہی سہی بیمار انساں
مگر اب بھی ترا نسخہ چلے گا
سبھی معیار ثابت ہوں گے وقت
ہمیشہ بس ترا اُسوہ چلے گا
اُجڑ جائے گی ہر اک بزم لیکن
ترے اذکار کا جلسہ چلے گا
صدائیں دے رہا ہے منبرِ دل
یہاں توبس ترا خطبہ چلے گا
تری نعت اور روحی تہی فکر
تری محفل میں کیا بندہ چلے گا