جس کی کوئی نظیر نہ کوئی مثال ہے
وہ خالقِ حیات کا ایسا کمال ہے
روشن اسی سے آئنہ ہے کائنات کا
اُس کا جمال عکسِ رُخِ بے مثال ہے
اِس رہ پہ اس کے نقشِ قدم ثبت ہیں جہاں
انسان کیا ، ملک کا گزر بھی محال ہے
میری نظر میں ، ہیچ ہیں شاہوں کے مر تبے
میری نظر میں شانِ اویس وبلال ہے
میں اور جمالِ شہر مدینہ نگاہ میں
یہ میرے حال پر کرم ذوالجلال ہے
یہ کس کی باگاہ مُعلّی ہے سامنے
اِک ایک سانس پر جوادب کا خیال ہے
جب سے پڑی ہے گنبدِ خضرا پہ یہ نظر
آنکھوں کی روشنی میں سحر کا جمال ہے