ظلمتِ عالم امکاں کی سحر آپ سے ہے
رفعتِ آدم و معراجِ بشر آپ سے ہے
آپ نے ذوقِ محبت کو بلندی بخشی
نورِ دِل آپ سے ، عرفانِ نظر آپ سے ہے
میرے اشکوں کایہ رُتبہ ، یہ مدارج ، یہ کمال
آنکھ میں سلسلہ لعل وگہر آپ سے ہے
آپ کے عِشق سے روشن ہے مہر بزمِ وجود
میرے پہلومیں جو ہے سوزِ جگر، آپ سے ہے
آپ ہیں انجمنِ کون ومکاں کی رونق
یہ ستارے ، یہ گہر، یہ گُلِ تر آپ سے ہے
آپ کے دم سے ہے دل نورِ خُدا کی منزل
آنکھ میں جلوہ وحدت کا گزر آپ سے ہے
ہے یہی چیز تو خادم کے لئے مایہ ناز
نسبتِ عِشق ہے تھوڑی سی مگر آپ سے ہے