غم نہیں کوئی مجھے اُن کی محبت کے سوا
راحتِ قلب نہیں ذکر کی راحت کے سوا
اور جلوے بھی نگاہوں کے لئے ہیں لیکن
لذّتیں ، ہیچ ہیں سب دید کی لذّت کے سوا
اور خوشیاں بھی زمانے کی میّسر ہیں مگر
دل کو راحت نہیں طیبہ کی زیارت کے سوا
جب سے دیکھی ہیں مدینے کی بہاریںہم نے
یاد کچھ بھی نہ رہا وادی جنت کے سوا
یہ گنہگار کہاں جائے مدینے کے سوا
درنہیں جہاں میں در رحمت کے سوا
داورِ حشر ہے ربّ ، شافع محشر ہیں نبی
کوئی چارہ ہی نہیں اُن کی شفاعت کے سوا
رَبّ سے ملنا ہے تو محبوبِ خُدا سے ملئے
حق تو ملتا ہی نہیں اُن کی اطاعت کے سوا
پیش آتا ہے جو قسمت میں لکھا ہے لیکن
چشم رحمت بھی کوئی چیز ہے قسمت کے سوا
عرصہ حشر میں گرمی سے بچانے کے لئے
کوئی سایہ ہی نہیں دامنِ رحمت کے سوا