میرے دل میں ہزاروں جلوے ہیں مجھے تابشِ رُخ کی ضیاء کی قسم
میں ہوں بندۂ شاہدِ ارض و سما مجھے شاہدِ ارض و سما کی قسم
میرے سر پر ہے سایۂ لطف و کرم مجھے پرسش عصیاں سے کیا غم
مجھے فکر نہیں ہے جہنم کی تیری بخشش و جودو سخا کی قسم
مجھے بزمِ جہاں سے کام نہیں کہ مذاقِ طلب میرا خام نہیں
جہاں ذکرِ محمد ہوتا ہے میری بزم وہی ہے خدا کی قسم
مجھے زیست کی راہ گزاروں پر ہر لحظہ ہے چلنا شام و سحر
کوئی فکر مقام و قیام نہیں مجھے گردشِ صبح و ما کی قسم
ہنس ہنس کے ملے ہیں دشمن سے ہر جابر و ظالم پر فن سے
نہیں دیکھ کسی میں استغنا مجھے شیوۂ صبر و رضا کی قسم
تیرا عشق ہی میرا حاصل ہے، تیرا عشق ہی میری منزل ہے
تیرے در سے کبھی نہ اٹھوں گا مجھے اپنی ہی روحِ وفا کی قسم
میرے دل میں وہ نغمے پنہاں ہیں میرے دل میں وہ جذبے خنداں ہیں
کہ جہانِ ترنم رقصاں ہے اسی بربطِ نغمہ سرا کی قسم