اے کہ تھا نوح کو طوفاں میں سہارا تیرا
اور براہیم کو آتش میں بھروسا تیرا
اے کہ مشعل تھا ترا عالمِ ظلمت میں وجود
اور نورِ نگہِ عرش تھا سایہ تیرا
اے کہ پر تو ہے ترے ہاتھ کا مہّاب کانور
چاند بھی چاند بنا پا کے اشارہ تیرا
گرچہ پوشیدہ رہا حُسن قرا پردوں میں
ہے عیاں معنی لولاک سے پایہ تیرا
ناز تھا حضرتِ موسیٰؑ کو ید بیضا پر
سو تجلّی کا محل نقشِ کفِ پا تیرا
چشم ہستی صفت دیدہ اعمیٰ ہوتی
دیدہ کُن میں اگر نور نہ ہوتا تیرا