تیری سرکار بڑی ہے مولا
تو تو رحمت کی جھڑی ہے مولا
تیرے کوچے کے حسیں ذرّوں کی
آنکھ تاروں سے لڑی ہے مولا
تیری فطرت میں نگینے کی طرح
سورۃ نور جڑی ہے مولا
یہ بتاعرش بریں کی رفعت
کیوں ترے پائوں پڑی ہے مولا
ہاتھ باندھے ہوئے ساری دُنیا
تیرے قدموں میں کھڑی ہے مولا
صحنِ دانش میں تری عظمت کی
آج تک لاٹھ گڑی ہے مولا
آبلہ پا ہیں ترے دیوانے
اور منزل بھی کڑی ہے مولا
رحم فرماکہ زمانے کے لئے
یہ قیامت کی گھڑی ہے مولا