مجھ کواِس بزم میں کیا جراتِ گویائی ہو
جس میں حسّان کی گفتار بھی شرمائی ہو
وہ جسے خالقِ یکتا نے بنایا محبوب
کیوں نبوت میں نہ حاصل اُسے یکتائی ہو
کاش معراجِ محبت ہو مجھے بھی حاصل
کاش دہلیز محمد پہ جبیں سائی ہو
پھر سرِ طور کوئی برقِ تجلّی چمکی
پھر نقاب آپ نے چہرے سے نہ سرکائی ہو
اُس کی قسمت پہ فرشتوں کو بھی رشک آتا ہے
جس کی دربارِ محمد میں پذیرائی ہو
اُس کی نظروں میں جچے کیسے بہارِ جنت
جلوہ گنبد خضریٰ کا جو شیدائی ہو
لب سے پیو ستہ مرے جامِ ولا ہو افضل
آپ ہوں سامنے رحمت کی گھٹا چھائی ہو