ا نہی کا مشرق، اُنہی کا مغرب، جنوب اُن کا شمال اُن کا
تمام سمتوں کے ہیں وہ مالک، ہر اک طرف ہے جمال اُن کا
یہ روشنی بے سبب نہیں ہے جو بزم ہستی پہ چھا رہی ہے
محیط ہے وسعتِ جہاں پر نگاہ اُن کی، خیال اُن کا
امینِ حُسن زمانہ وہ ہیں، محبتوں کا خزانہ وہ ہیں
وہ روحِ مستقبل بقا ہیں تمام ماضی وحال اُن کا
وہ چاندکی ٹھنڈی چاندنی ہیں وہ گرم سورج کی دُھوپ بھی ہیں
ہُواہے شام وسحر سے ظاہر جمال اُن کا ، جلال اُن کا
قلم بھی وہ، لوح بھی وہی ہیں ، اُنہی کا پر تو ہیں عرش وکرسی
اُنہی کے جلوے ہیں شش جہت میں نظر نظر ہے کمال اُن کا
وہ ماہ و انجم کی آرزو ہیں ، وہ رنگ ونکہت کی آبروہیں
جمال ہے لازوال اُن کا ، شباب ہے بے مثال اُن کا
بلندیوں پر ہیں وہ جو اختر درود اُن پر سلام اُن پر
نہاں سے میرے کلام میں بھی عروج اُن کا، کمال اُن کا