اُس آدمی نے مرکے بھی پالی ہے زندگی
جس نے نبی کے عشق میں ڈھالی ہے زندگی
اے جانِ کائنات۔۔۔۔۔ترے نام کی قسم
اِس نام ہی سے میں نے اُجالی ہے زندگی
کٹتے ہیں جس کے شام و سحر تیری یاد میں
اُس خوش نصیب ہی کی مثالی ہے زندگی
ہم نے جلا جلا کے۔۔۔۔تری یاد کے چراغ
اِک پیکرِ جمال۔۔۔۔بنالی ہے زندگی
جس زندگی کو تیری محبت کاغم نہیں
وہ معرفت کے نور سے خالی ہے زندگی
یعطی اگر خُدا ہے تو قاسم ہیں مصطفی
یوں مصطفی کے در کی سوالی ہے زندگی
جو مصطفی کے نقشِ قدم پر رواں ہوا
اُس نے ہر ایک غم سے بچالی ہے زندگی
آزاد پتھروں سے بھی وہ بدترین ہے
جو مصطفی کی یاد سے خالی ہے زندگی