تمنا جس کی رکھتے ہیں وہی انجام ہوجائے
مدینے میں الٰہی اہل دل کی شام ہوجائے
اگر ہو بہرہ عصرِ رواں فیضِ رسالت سے
تو کتنے اوج پر پھر طائع ایام ہوجائے
مثیل خلد بن جائے یہی دنیا بہر عنوان
اگر رسم و رہِ خلق محمد عام ہوجائے
درِ احمد سے مل جائے سراغِ زندگی جسکو
تو اس کا دل نہ پھر کیوں مرجع الہام ہوجائے
اُس کی ہو رہے ہر چشم بینا اے فراؔر اب بھی
جو صیقل ڈھنگ سے آئینہ اسلام ہوجائے