یوں ذِکر کروں مدام اُن کا
دُنیا سنے مجھ سے نام اُن کا
ہر لمحہ بچھڑ کے کہہ رہا ہے
مقروض ہوں صبح و شام اُن کا
محروم ہے شفقت و شفا سے
چوما نہیں جس نے نام اُن کا
یاد اُن کی دل پہ حکمراں ہے
جاری ہے ابھی نظام اُن کا
ناکام کو کامیاب کرنا
ٹھہرا پہ جہاں میں کام اُن کا
ہم تو مزدوری کر رہے ہیں
دراصل ہے فن تمام اُن کا
سب پر ہے نگاہِ خاص اُن کی
جاری ہے فیضِ عام اُن کا