بلغ العلیٰ بکمالہ ، کشف الدجی بجمال لہ
حسنت جمیع خصالہ، صلو علیہ وآلہ
ہے عظیم شان محمدی مٹی تیرگی ہوئی روشنی
کیا بات اُن کے مقام کی پڑھے رَبّ درود وسلام بھی
وہ گئے اور آئے کرم کے گھر لگی اِک گھڑی، رہا اک سماں
ملے وہ خدائے عظیم سے کیا نصیب چمکے حضور کے
دی گواہی سارے جہان نے نہ خداہوئے نہ جُدا ہوئے
بلغ العلیٰ بکمالہ ، کشف الدجی بجمال لہ
حسنت جمیع خصالہ، صلو علیہ وآلہ
وہ خُداکے گھر کے امیر ہیں ، سبھی اُن کے در کے فقیر ہیں
وہی نورِ حق کے خمیر ہیں ، دو جہاں کے مہر منیر ہیں
وہ سر رسل دم انبیاء گل باغ حق و رُخ منیر ہیں
دل اہلِ دل ید کبریا در او در رہ ارتقاء
وہ مہ کرم ہیں شہ حرم ہیں خُدا ئے ملک کے محترم
گرے اُن سے کُفر کے سب ضم ہوئے اہل ظلم کے سر قلم
بلغ العلیٰ بکمالہ ، کشف الدجی بجمال لہ
حسنت جمیع خصالہ، صلو علیہ وآلہ
وہ رسول رب فلق ہوئے دیں دین حق کے سبق ہوئے
ہوئے شمع منزل لا مکاں وہ امام چودہ طبق ہوئے
وہ خدا کے شیر ببر رہے رہ عشق حق میں زہر رہے
رہے اپنے عزم میں مستقل نہ اِدھر رہے نہ اُدھر رہے
وہ حقیقتوں کے جہان ہیں سبھی انبیاء کے بیان ہیں
ہوئے ملک علم کے بادشاہ وہی ہر زماں کے نشان ہیں
بلغ العلیٰ بکمالہ ، کشف الدجی بجمال لہ
حسنت جمیع خصالہ، صلو علیہ وآلہ
وہی مُرسلوں کے امام ہیں سبھی اُن کے گھر کے غلام ہیں
مچی دُھوم اُن کے جمال کی دوجہاں کے ماہ تمام ہیں
وہ در خُدا ہیں رہ صفا کیا خوب چرچا ہے نام کا
کہا دُشمنوں نے بھی برملا نہ ہوا نہ ہوگا حضور سا
وہ صداقتوں کی زمین ہیں رہ رب کل کے امین ہیں
کہاں اُن کا کوئی شریک ہے وہی دوجہاں سے حسین ہیں
بلغ العلیٰ بکمالہ ، کشف الدجی بجمال لہ
حسنت جمیع خصالہ، صلو علیہ وآلہ