جو ازلکے روز گونجی تھی صدا ہے آج بھی
جس پہ قائم رشتہ ء ارض و سما ہے آج بھی
ایک پل میں طے کیا تھا جس نے صدیو ں کا سفر
وقت پر اس کا تصرف بر ملا ہے آج بھی
آسماں سے آبشارِ نور اب بھی ہے رواں
گنبدِ خَضرا سے رشتہ عرش کا ہے آج بھی !
ہر زمانے کے مطابق ہے محمد ﷺ کا نصاب
ایک اُمی کا یہ زندہ معجزہ ہے آج بھی
کوئی چاہے قُرب تو رہتے ہیں وہ دل کے قریب
کوئی رکھے فاصلہ تو فاصلہ ہے آج بھی
ہے ازل سے آئنہ خانے کی جاں اک آئنہ
جس میں خود کو آئنہ گر دیکھتا ہے آج بھی
باغِ فردوسِ بریں کو رشک ہے جس پر حزیں
رُوح پر ور وہ مدینے کی فضا ہے آج بھی