مایوسِ التفات نہ ہو اضطراب میں
سُوئے ظن ہے رحمتِ عالم ﷺ کے باب میں
ہوتے ہیں زندہ روز وہاں دل مَرے ہوئے
اک بار جاکے دیکھ تو ان ﷺ کی جنا ب میں
پوشید ہ ہے رِضائے نبی ﷺ میں رِضائے حق
راہِ خدا ہے راہِ رسالت ماب ﷺ میں
جو انقلاب پیشِ نظر ہے حضو ر ﷺ کے
انساں کی ہے فلاح اسی انقلاب میں
اک عشقِ مصطفی ﷺ ہیٗ اگر ہو سکے نصیب
ورنہ دَھرا ہی کیا ہے جہانِ خراب میں
قرآں کو حرزِ جاں نہ بنائیں تو کِس طرح
سیرت کا ہے بیاں تو فقط اس کتاب میں
جنت ہے اُن کے قُرب میں انجم کہ آدمی
ہے جتنا اُن سے دور ٗ ہے اُتنا عذاب میں