ڈر دے نہ شیخ مجھ کو خدا کے عذاب کا
میں اُمّتی ہوں شافع روزِ حساب کا
بے طاعتِ رسول، اطاعت نہیں قبول
میں نے سبق پڑھا ہے یہ اُمّ الکتاب کا
پہنچا جہاں نہ تھا جبریل کا گزر
آخر حبیب تھا وہ خدا کی جناب کا
دستِ نبی کی دوستو طاقت تو دیکھئے
سینہ دو لخت کردیا تھا ماہتاب کا
دیکھو تو اُن کے ایک اشارے کا دبدبہ
دم رک گیا تھا قبل غروب آفتاب کا
پایہ نہ آج تک بھی کوئی اُن کا پا سکا
پایہ یہ تھا جنابِ رسالت مآب کا
لاکھوں کھلے ہیں باغ نبوت میں گُلِ نسیمؔ
ثانی نہیں ہے کوئی عرب کے گلاب کا