کیا لئے پھرتا ہے اپنا رُوئے انور آفتاب
پیش پیغبر ﷺ ہے معمولی سا اختر آفتاب
اللہ اللہ آ پ ﷺ کے پُر نور چہرے کی جھلک
لوگ یہ سمجھتے ، اتر آیا زمیں پر آفتاب
آپ ﷺ کا پائے مبا ر ک چھُو کے جو روشن ہوئے
چو ُمتا ہے ان حسیں ذروں کو دن بھر آفتاب
آسماں پر یو نہی گہناتا نہیں وہ بار بار
آپ ﷺ کی رخشندہ سیر ت سے ہے ششدر آفتاب
آپ ﷺ کی تعلیم سے یوں جگمگاتے ہیں قلوب
ضو فشانی کر رہا ہے جیسے گھر گھر آفتاب
بس اسی باعث نظر آیا نہ سایہ آپ ﷺ کا
عین سر پر تھا نبوت کا منور آفتاب
عاصیوں کو اپنے دامن میں چُھپا لینا حضو ر ﷺ
جب سوا نیزے پہ ہو ہنگا مِ محشر آفتاب
فیض دونوں میں زمین و آسماں کا فرق ہے
ہو نہیں سکتا محمد ﷺ کے برابر آفتاب