پڑی جو نعت میں رنگینیء بیاں کی طرح
سخن میں آگئی رعنا ئی کہکشا ں کی طرح
عجب تھی باو ہ عشقِ نبی ﷺ کی سر جو شی
رہے مین پہ ہم لیکن آسماں کی طرح
بسیط جس کی ہدایت کے نور کا چشمہ
محیط اس کا کرم ابرِ زرفشاں کی طرح
مسافرانِ رہِ عشق کے لئے وہ ذات
وفا کے دشت میں ہے میرِ کا رواں کی طرح
خیال اس کا رہا وجہِ انبساط و طرب
حریم دل میں رہا یارِ مہریاں کی طرح
غلام ہم بھی ہیں ان کے ، بلال کی صورت
ہمارے دل کی بھی ہیں دھڑ کنیں اذاں کی طرح
وہاں ہمیشہ ہے انوارِ ایز دی کا ہجوم
نہیں ہے طُور بلند اُن کے آستاں کی طرح
بیانِ سرور کونین ﷺ کے مقابل میں
حقیقتیں نظر آتی ہیں داستاں کی طرح
شہاب ذکرِ محمد ﷺ کا یہ تُصرّف ہے
مہک رہے ہیں مضامین گلستاں کی طرح