مرے رسول کی نسبت تجھے اُجالوں سے
میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے
نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری
نہ تیری مدح ہے ممکن مرے خیالوں سے
تو روشنی کا پیمبر تھا اور میری تاریخ
بھری پڑی ہے شبِ ظلم کی مثالوں سے
تیرا پیام محبت تھا اور میرے یہاں
دل و دماغ ہیں پر نفرتوں کے جالوں سے
یہ افتخار ہے تیرا کہ میرے عرشِ مقام
تو ہم کلام رہا ہے زمین والوں سے!
نہ میری آنکھ میں کاجل نہ مشک بو ہے لباس
کہ میرے دل کا ہے رشتہ خراب حالوں سے
میں بے بساط سا شاعر ہوں پر کرم تیرا
کہ باشرف ہوں قباء و کلاہ والوں سے