مچلتا ہے دل ڈبڈباتی ہیں آنکھیں، خدا جانے کیسا مقام آرہا ہے
ادب سے نگاہوں کو اپنی جھکا لو محمدؐ کا درلسلام آرہاہے
گھٹا بن کے چھائی ہے رحمت خدا کی عجب شان ہے سرورِ دوسرا کی
نہ گھبرائو محشر میں عصیاں شعارو، شفاعت کو خیر الانام آرہا ہے
تیری ذات پر اے حسین دوعالم، خدا کی قسم روزِ پیہم
سلام آرہا ہے، درود آرہا ہے، درود آرہا ہے، سلام آرہا ہے
منور ہے میری سحر کچھ نہ پوچھو، مجلیّٰ ہے میری ہر شب آنکھ والو
خیالِ رُخ و زلفِ سلطانِ خوباں، مجھے آجکل صبح و شام آرہا ہے
ہوئی شان تیری نمایاں جہاں میں، مچی دھوم تیری زمین و زماں میں
تیرے روضۂ پاک پر جانِ عالم، زیارت کو ہر خاص و عام آرہا ہے
زباں پر ہے صلّٰی علٰی ہر قدم پر مؤدب مؤدب جھکاتا ہوا سر
لگاتا ہوا نعرہ ہائے رسالت، مدینہ تمہارا غلام آرہا ہے