حوصلہ ٹوٹا ہے جب بھی کبھی جی ڈولا ہے
مرے آقاؐ مری آاوز میں تو بولا ہے
تو کہ ہر عہد میں چمکا ہے اُجالے کی طرح
تیرہ سینوں میں سدا نور کا رس گھولا ہے
تونے دکھ جھیلے ہیں انسان کی بھلائی کیلئے
پھر لباس اس کا دریدہ ہے پھٹا چولا ہے
گیت گائے کبھی بتان مدینہ نے ترے
ساری دنیا ہوئی سمّی تیری تو ڈھولا ہے
حسن دنیا بھی ترے روپ کی ایک جھلک
پھر بھی جلوئوں کا تمنائی ہے، دل بھولا ہے
ہم کو دستک کا سلیقہ نہ تھا، مولا تونے
مانگنے والے پہ خود بابِ کرم کھولا ہے
تو اگر چاہے تو کاشر کو ملے راہِ نجات
ورنہ آنکھوں میں تو خود غرضی بنی پھولا ہے