تری اُلفت کے نغمے گارہاہوں
صلے میںدین ودُنیا پارہا ہوں
مرے آقا! بھلاکیا اور مانگوں
تمہارا ہی یاد تو کھا رہا ہوں
وظیفہ بس یہی شام وسحر ہے
محمد نام لیتا جارہا ہوں
تمنا تھی ترے روضے پہ ہوتا
بہت ہوںدُور ، اور گھبرارہا ہوں
لگے ہیں زخم فرقت کے یہ دل پر
برابر اُن کو سین
ہے تکیہ رحمت للعالمیں پر
اِسی تکیے پہ میں اِترا رہاہوں
کہا اظہار نے محفل سے اُٹھ کر
نہ روکو، میں مدینے جارہا ہوں