فیضان مِرے آقا کا جاری ہے مدینے میں
آئی نہ کمی کوئی رحمت کے خزینے میں
ہر سمت ہیں خوشبوئیں ، ہر سمت بہاریں ہیں
طیبہ کی فضائوں میںکیا لطف ہے جینے میں
آقا سے عقیدت کی جب تیز ہوتو دل میں
ملتی ہے تبھی فرحت زَم زَم کے بھی پینے میں
بہتے ہوئے اشکوں سے بڑھتی ہے تپش دل کی
سلگے ہے چنگاری جب بھجتی نہیں سینے میں
خوش بختی ہے پھولوں کی ،ہوتی ہیں عطا جِن کو
خوشبوئیں جو ہوتی تھیں آقا کے پسینے میں
ملتا نہیں کیا اُن سے مانگے تو کوئی یونس
ہے بات سلیقے کی ، بات قرینے میں