فقرِ مصطفی امیر ؔ
میں اُسی نبی کا فقیر ہوں ، جو بے مثِل ہے بے مثال ہے
میںاُسی عطا سے امیر ہوں ، جو بے مِثل ہے ، بے مثال ہے
سجی خاکِ طیبہ کی میرے سر، مجھے لے چلو تم اُسی نگر
میں اُسی نگر کا سفیر ہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
میں تو کچھ نہ تھا ، کچھ بھی نہ تھا ، ہے نبی کا جب سے ہوا کرم
میں تبھی سے روشن ضمیر ہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
میں ہوں اُمتی ، میں ہوں نعت گو، میں اُنہی کے درکا غلام ہوں
میں اُنہی کے در کا اسیر ہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
ہے بسا مدینہ مرے اندر ، مری دھڑکنوں میں ہے وہ نگر
میں جہاں میںاعلیٰ نظیرہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
جو بھی درپہ آیا کوئی گدا، وہ بنا زمانے میںشہنشاہ
اُسی درکا میںبھی فقیرہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
جو حسین سب سے جہان میں ہوا ذکر جس کا قرآن میں
اُسی حُسن کا میں اسیر ہوں ، جو بے مثل ہے بے مثال ہے
تری جب سے میں نے ثنا پڑھی ، میرے گھر میںکوئی نہیں کمی
میں اُسی ثناسے امیر ہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے