محمد مصطفی آئے تو دُنیا میںوقار آیا
شعورِ آگہی ایا یقین و اعتبار آیا
پرانے روگ انساں کے نبی نے ختم کر ڈالے
رہا باقی نہ غم کوئی وہ ایسا غم گسار آیا
یہاں انسان رسوا تھا یہاں تذلیل بٹتی تھی
نبی آئے تو انساں کے لئے تب افتخار آیا
بنایا ہے درِ نایاب جس نے سنگ ریزوں کو
ہماری آبرو بن کروہ گوہر آب دارآیا
بلالی شان دیکھوآج جنت میں منادی ہے
نبی کے ساتھ جنت میں وہی خدمت گزارآیا
کہیں گی شوق سے جنت سچا کر ناز سے حوریں
ہماری جان بن کر وہ نبی کا جانثار آیا
فلک والے محمد کے نہ کیوں کر ہوں تمنائی
خُداجب خود ہی کہتا ہے وہ دیکھوذی وقار آیا
میں آقا سے جدائی کا تصّور کرنہیں سکتا
بہت تڑپوں گا جنت میںاگر کچھ انتظار آیا
قمر تاریک راتوں سے چلی جائے گی تاریکی
محمد کا قصیدہ جب سنانے خاکسار آیا