نہ سلبیسل نہ باغِ جناں کی بات کرو
جو کر سکو تو شہِ مُرسلاں کی بات کرو
یہ کس کی یاد ہے مجھ خستہ جاں کے سینے میں
مکاں کا کیا ہے؟ مکیںِ مکاں کی بات کرو
مشاہدات کو نوکِ زباں پہ آنے دو
نہاں ہے دل میں جو اُس داستاں کی بات کرو
جہانِ دل کی ہے تخلیق بر بنائے یقین
جہاں دل میںنہ وہم وگماں کی بات کرو
تعب بھی عین طرب ہے رہ مدینہ میں
ہر ایک خار وگلِ گلستاں کی بات کرو
جو بے قرار کرلے وہ قرارِ جاں ٹھہرے
جو دل کو لوٹ لے اُس مہرباں کی بات کرو
جہانِ پیر کو رہنے دو تم نہ وبالا
نبی کے عشق میںبستے جہاں کی بات کرو
جو لے کے جائے سرِ منزل مدینہ ریاض
عقیدتوں سے بھرے کارواں کی بات کرو