سرکارِ مدینہ سے جو منسوب نہ ہوگا
وہ خالقِ کونین کو مح بوب نہ ہوگا
مل جائیں اگر روضۂ پر نور کے جلوے
کچھ اور میری آنکھ کو مطلوب نہ ہوگا
بیداریٔ احساس نہ ہو جس کو میسر
ہے جذب کا فرمان وہ مجذوب نہ ہوگا
جس شخص پہ انوارِ محمد کی ہو بارش
وہ حشر کے میدان میں معتوب نہ ہوگا
اک عمر سے لب ہیں مئے کوثر کے طلبگار
تسکین کا سبب کوئی بھی مشروب نہ ہوگا
جو وادیٔ بطحا کی مح بت سے تہی ہو
نغمہ وہ مرح روح کو مرغوب نہ ہوگا
یاد شہ ابرار سے جو دل ہو منور
وہ گردشِ حالات سے مرعوب نہ ہوگا