نہ تکیہ ہے نمازوں پر ، دعویٰ پارسائی کا
مگر اِک جذبہ ہے دِل میں محمد تک رسائی کا
میرے عیبوں کو کملی میںچھپالو یارسول اللہ
کروں نہ روزِ محشر سامنا میں جگ ہنسائی کا
قبیلہ سعد کی سب عورتیں حیران تھیں اُس دن
نصیبہ جاگ اُٹھا جب حلیمہ جیسی دائی کا
سدا عظمت کے گُن گائوں ، کروں صفتیں بیاں تیری
میرے آقا عطا ہو مجھ کو تحفہ خوش نوائی کا
رضا جس میں نہ شامل ہو تیرے محبوب کی یارَبّ
مجھے نہ شوق دے دُنیا میں تو ایسی کمائی کا
تیری نظرِ کرم اظہار پر ہے پار ہے بیٹرا
نشاں لگ جائے مجھ پر تیرے کو چے کی گدائی کا