میں مدینے کی دُھول ہو جاتا
خاکِ پائے رسول ہو جاتا
مجھ پہ حمدو ثنا کی صورت میں
رحمتوں کا نزول ہو جاتا
پیش کرتا میں نعت پیشِ حضور
میرا تحفہ قبول ہو جاتا
کاہ ہوتا میں عشق میں اُن کے
خاک میں مل کے پھول ہو جاتا
محوِ نعتِ رسول ہی رہتا
زندگی کا اُصول ہو جاتا
بخت کرتے جو یاوری میرے
میں گدائے رسول ہوجاتا
مرتا حسنین کے مصائب پر
نوحہ خوانِ بتول ہو جاتا
نعت احمد سے جیتے جی اختر
اپنا حصہ وصول ہو جاتا